نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا افتتاح ہو گیا

یاز

محفلین
لوڈ شیڈنگ کا پودا بھی انہی صاحب نے لگایا تھا جو اب پھل دار درخت بن چکا ہے۔ :)
ہم بھی کچھ ایسا ہی کہنا چاہ رہے تھے بھائی۔
اس ایئرپورٹ کے نام پر کرپشن انجینئرنگ کے نئے در وا کرنے کا تصور مشرف صاحب کے دور میں ہی سامنے آیا تھا۔
اس ایئرپورٹ میں ایک گڑبڑ تو اس کی لوکیشن تھی۔ یعنی زیادہ مسافر جہلم، میرپور، گجرات سائیڈ سے ہوتے ہیں، جبکہ ایئرپورٹ بالکل الٹی سائیڈ پہ بنایا گیا۔
اور اس سے بھی بڑا مسئلہ یہ کیا گیا کہ گوادر کی طرح اس ایئرپورٹ کو بھی ایک جزیرے کی طرح بنانے کا آغاز کیا گیا۔ یعنی ایئرپورٹ تو بننا شروع ہو گیا، لیکن اس تک رسائی والی سڑک یا راستے کا تعین نہ کیا گیا۔ (حالانکہ اس کا نہ صرف تعین کیا جانا چاہئے تھا، بلکہ اس کی زمین بھی اسی وقت ایکوائر کر لی جانی چاہئے تھی، قبل اس کے کہ وہاں ہاؤزنگ سوسائٹیز کی بھرمار ہو جائے)۔ اب اس کے بعد تماشہ شروع ہوا ہاؤزنگ سوسائیٹیز کے نام پہ سانپ سیڑھی والی کرپشن انجینئرنگ کا۔ ایک دن خبر آتی کہ فلاں سائیڈ سے راستہ بن رہا ہے تو دو چار سوسائٹیز کی فائلوں کی قیمتیں چڑھ جاتیں۔ چند دن بعد کسی اور جگہ سے سڑک بننے کی خبر سامنے آ جاتی تو پہلی سوسائٹیز کی قیمتیں گرتیں اور چند دیگر کی چڑھ جاتیں۔ اور ایسا بار بار ہوا۔
اور پھر میاں صاحب نے آکے پرانی سب سوسائیٹیز کو صفر سے ضرب دیتے ہوئے ایک نیا راستہ نکالا یعنی ٹھلیاں انٹرچینج والا۔
 
اس ایئرپورٹ میں ایک گڑبڑ تو اس کی لوکیشن تھی۔ یعنی زیادہ مسافر جہلم، میرپور، گجرات سائیڈ سے ہوتے ہیں، جبکہ ایئرپورٹ بالکل الٹی سائیڈ پہ بنایا گیا۔
یہ شاید پاکستان میں روٹین کی بات ہے کہ جب کوئی پراجیکٹ بنتا ہے تو اس کے بننے کے بعد وہاں کے لئے راستے تعمیر کئیے جاتے ہیں ۔ کویت میں جب کوئی نیا بڑا پراجیکٹ بنتا ہے تو پہلے اس کے لئے راستے تعمیر کئے جاتے ہیں اور پھر وہ پراجیکٹ تعمیر کیا جاتا ہے۔
 

یاز

محفلین
یہ شاید پاکستان میں روٹین کی بات ہے کہ جب کوئی پراجیکٹ بنتا ہے تو اس کے بننے کے بعد وہاں کے لئے راستے تعمیر کئیے جاتے ہیں ۔ کویت میں جب کوئی نیا بڑا پراجیکٹ بنتا ہے تو پہلے اس کے لئے راستے تعمیر کئے جاتے ہیں اور پھر وہ پراجیکٹ تعمیر کیا جاتا ہے۔
چاہے راستہ بعد میں بھی تعمیر ہو، لیکن زمین پہلے ایکوائر کر لی جاتی ہے۔
ہمارے ہاں کرپشن انجینئرنگ کی وجہ سے گزشتہ 15، 20 سالوں سے یہ ہو رہا ہے کہ کسی بھی ایسے پراجیکٹ کے راستے کو ہی آخری وقت تک فائنل نہ کیا جائے، جس سے پراپرٹی والوں کی چاندی ہو جاتی ہے۔ فائلوں کا ریٹ خوب بڑھایا چڑھایا اور گرایا جاتا ہے۔
اسی ایئرپورٹ کی ہی مثال لیجئے۔ سب سے پہلے اس کی لوکیشن سے ہی اتار چڑھاؤ کا اہتمام کیا جاتا رہا۔ اگر کسی کو 15، 16 سال پہلے اخبار پڑھنے سے دلچسپی رہی ہو تو ایک ہفتے خبر آتی تھی کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ایئرپورٹ فتح جنگ کے قریب بنے گا۔چند ہفتے بعد خبر آتی کہ ایس پی ڈی کی حساس تنصیبات کی وجہ سے ایئرپورٹ کی لوکیشن کو کلیرنس نہیں دی گئی۔
پھر چند ہفتے بعد شوکت عزیز صاحب فتح جنگ روڈ پہ کسی ہاؤزنگ سکیم میں فیتہ کاٹتے اور ایئرپورٹ کا اسی جگہ پہ بننے کا اعلان کرتے پائے جاتے۔ اور یہ دائرے کا سفر بار بار ہوتا دیکھا ہم نے۔

اور پھر بعد میں آنے والوں نے بھی اس نئی اختراع کا بھرپور استعمال کیا۔ لاہور رنگ روڈ کی ساؤدرن لوپ کی الائنمنٹ کا چکر ہو، یا راولپنڈی رنگ روڈ کا خیالی پلاؤ۔۔ اس سب کے پیچھے یہی تصور کارفرما ہے کہ ایک ہی بار کرپشن کر لینے کی بجائے سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے بار بار انڈہ حاصل کیا جائے۔
 
ابتو ائرپورٹ کے آس پاس سوسائیٹیز کی قیمت بھی فی ہفتہ لاکھ روپے مرلہ بڑھ رہی ہے۔ اور لوگ لینے کے لیے ایسے دیوانے ہو چکے ہیں۔ جیسے روز ائرپورٹ جانا پڑتا ہو۔
میرا گھر پرانے ائرپورٹ کے قریب ہے، اس کا کوئی مستقل فائدہ نظر نہیں آیا۔ کبھی کبھار کسی کا آنا جانا ہوتا ہے۔
 

kifaqir

محفلین
کیا کوئی دوست بتا سکتا ہے کہ یہ نیا ایئر پورٹ اسلام آباد پولیس کے زیر اثر ہوگا یا پنجاب پولیس کے، یعنی اس کی صحیح لوکیشن کیا ہے۔

یہ یوں پوچھ لیا کہ مجھے یاد ہے کہ مرکز میں پی پی کی حکومت تھی (بے نظیر کی پہلی یا دوسری حکومت) اور پنجاب میں نون لیگ کی اور ایک وفاقی وزیر مختار اعوان پنجاب میں مطلوب تھے اور ملک سے باہر تھے لیکن اسلام آباد ایئر پورٹ پر اتر نہیں سکتے تھے کہ ایئر پورٹ یا ایئر پورٹ کا باہر والا علاقہ پنجاب پولیس کے کنٹرول میں تھا!

ابھی یہ اٹک پولیس اور راولپنڈی پولیس کا مشترکہ علاقہ ہے ۔ اس کے بارے میں ابھی فیصلہ متوقع ہے
 

سید ذیشان

محفلین
ابتو ائرپورٹ کے آس پاس سوسائیٹیز کی قیمت بھی فی ہفتہ لاکھ روپے مرلہ بڑھ رہی ہے۔ اور لوگ لینے کے لیے ایسے دیوانے ہو چکے ہیں۔ جیسے روز ائرپورٹ جانا پڑتا ہو۔
میرا گھر پرانے ائرپورٹ کے قریب ہے، اس کا کوئی مستقل فائدہ نظر نہیں آیا۔ کبھی کبھار کسی کا آنا جانا ہوتا ہے۔

اس کا الٹا نقصان ہے کہ رات کو بھی جہازوں کا شور نیند میں خلل ڈالتا ہے۔ معلوم نہیں لوگ ائرپورٹ کے قریب کیوں رہنا پسند کرتے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
ابتو ائرپورٹ کے آس پاس سوسائیٹیز کی قیمت بھی فی ہفتہ لاکھ روپے مرلہ بڑھ رہی ہے۔ اور لوگ لینے کے لیے ایسے دیوانے ہو چکے ہیں۔ جیسے روز ائرپورٹ جانا پڑتا ہو۔
میرا گھر پرانے ائرپورٹ کے قریب ہے، اس کا کوئی مستقل فائدہ نظر نہیں آیا۔ کبھی کبھار کسی کا آنا جانا ہوتا ہے۔
ائر پورٹ کے گرد نواح میں زمین کی اوسط قیمت غالبا کمرشل پراپرٹی کی قیمت میں اضافے کے مدنظر بڑھتی ہیں۔
 

عباس اعوان

محفلین
یاز نیا ایئر پورٹ تو بن گیا مگر بندے وہی پرانے گٹھڑی والے ہیں
کمال ہے، یہ لوگ باہر سے ہو کر بھی آئے ہیں پھر بھی کوئی نظم و نسق نہیں سیکھ سکے۔
انتہائی غمناک۔ ایک بندہ تو بیلٹ پر بھی پاؤں رکھ کر پار ہو رہا تھا۔
:sad3:
 

یاز

محفلین
کمال ہے، یہ لوگ باہر سے ہو کر بھی آئے ہیں پھر بھی کوئی نظم و نسق نہیں سیکھ سکے۔
انتہائی غمناک۔ ایک بندہ تو بیلٹ پر بھی پاؤں رکھ کر پار ہو رہا تھا۔
:sad3:
جی یہی تو کمال ہے کہ باہر سے ہو آنے کے باوجود واپس آ کے ویسے ہی بن جاتے ہیں۔
 
جی یہی تو کمال ہے کہ باہر سے ہو آنے کے باوجود واپس آ کے ویسے ہی بن جاتے ہیں۔
ترسا ہوا ہوتا ہے جی بندہ ،بس کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد ایئرپورٹ سے باہر نکل جائے اور ویسے ہی بن جائے جیسا ہوا کرتا تھا ۔
 
افتتاحی تقریب !
screenshot_606.png


screenshot_608.png
 

فرقان احمد

محفلین
پرانا اسلام آباد ائیر پورٹ جغرافیائی طور پر راولپنڈی شہر میں واقع ہے۔ ائیر پورٹ کے چاروں طرف راولپنڈی شہر ہے۔
انیس سو پچاس کی دہائی میں اسلام آباد بھی راولپنڈی کی حدود میں شامل تھا۔ اب یہ عالم ہے کہ اسلام آباد کی حدود میں توسیع کا سلسلہ جاری ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ جلد ہی راولپنڈی اسلام آباد کا حصہ بن جائے گا۔ :)
 
Top