عؔلی خان
محفلین
نیند سے آنکھ کھلی ہے، ابھی دیکھا کیا ہے
دیکھ لینا ابھی کچھ دیر میں دنیا کیا ہے
باندھ رکھّا ہے کسی سوچ نے گھر سے ہم کو
ورنہ اپنا دَر و دِیوار سے رِشتہ کیا ہے
ریت کی، اینٹ کی، پتھّر کی ہوں یا مٹّی کی
کِسی دِیوار کے سایے کا بھروسہ کیا ہے
اپنی دانست میں سمجھے کوئی دُنیا شاہؔد
ورنہ ہاتھوں میں لکیروں کے علاوہ کیا ہے
-------
شاعر: شاہد کبیر
غزل گو: چِترا سِنگھ
دیکھ لینا ابھی کچھ دیر میں دنیا کیا ہے
باندھ رکھّا ہے کسی سوچ نے گھر سے ہم کو
ورنہ اپنا دَر و دِیوار سے رِشتہ کیا ہے
ریت کی، اینٹ کی، پتھّر کی ہوں یا مٹّی کی
کِسی دِیوار کے سایے کا بھروسہ کیا ہے
اپنی دانست میں سمجھے کوئی دُنیا شاہؔد
ورنہ ہاتھوں میں لکیروں کے علاوہ کیا ہے
-------
شاعر: شاہد کبیر
غزل گو: چِترا سِنگھ