نیا ڈومیسٹک کرکٹ نظام پاکستان کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بنا دے گا؟

شائقین کرکٹ ملین ڈالر سوال یہی پوچھ رہے ہیں کہ کیا نیا ڈومیسٹک کرکٹ نظام پاکستان کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بنا دے گا اور آسٹریلوی نظام سے 22کروڑ آبادی والے ملک پاکستان کی ضرورت پوری ہوسکے گی۔ نئے نظام میں ریجن اور ڈپارٹمنٹ کو ختم کرکے چھ صوبائی ٹیمیں حصہ لیں گی۔وزیر اعظم عمران خان کا شمار کرکٹ کی تاریخ میں کامیاب ترین کپتانوں اور عظیم آل راونڈرز میں ہوتا ہے۔عمران خان جب کرکٹ کھیلتے تھے اسی وقت سے وہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے مخالف تھے ان کے خیال میں شہروں یا صوبوں کی ٹیموں میں عام لوگوں کی دلچسپی ہوگی۔عمران خان کے وژن کی تکمیل کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کا نقشہ تبدیل کردیا ہے اور چند ہفتوں میں نیا سسٹم لایا جارہا ہے جس میں اب ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے کردار کو ختم کیا جارہا ہے اور خدشہ ہے کہ ڈپارٹمنٹل ٹیموں سے وابستہ سینکڑوں کھلاڑی بے روزگار ہوجائیں گے۔ ڈپارٹمنٹ کو حکومت نے ہدایت کی ہے کہ وہ صوبائی ٹیموں کو اسپانسر کریں ڈپارٹمنٹ کی ٹیموں کو عملی طور پر ختم کردیا گیا ہے۔ عمران خان ماضی میں خود ڈپارٹمنٹ کی ٹیم پی آئی سے کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ پاکستان میں ڈپارٹمنٹ کی کرکٹ کی اہمیت سے کون واقف نہیں ہے لیکن پی سی بی کا دعو ی ہے کہ اب کوالٹی کرکٹ ہوگی اور پاکستان کرکٹ کو اوپر لانے کے لئے سب سے زیادہ اہمیت میرٹ کو دی جائے گی۔پروفیشنل بنیادوں پر ٹورنامنٹ کرانے کا دعوی کیا جارہا ہے۔ہر ٹیم کو ایک سی ای او چلائے گا۔پی سی بی ابتدائی تین سال سالانہ گیارہ ار ب روپے فراہم کرے گا جبکہ تین سال بعد ہر صوبائی ٹیم کو اپنی مدد آپ کے تحت فنڈ حاصل کرنا ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے عدالتی چارہ جوئی سے بچنے کے لئے نئے ڈومیسٹک سیزن کو لیگل کورفراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں پی سی بی کے آئین میں ترمیم کی جارہی ہے۔ آئینی ترمیم کے بعد عدالتی چارہ جوئی کا آپشن برقرار نہیں رہے گا۔ترمیم شدہ پی سی بی آئین اس وقت وزارت قانون کے پاس ہے۔نوک پلک درست کرنے کے بعد آئین کا مسودہ حتمی منظوری کے لئے کابینہ اجلاس میں پیش ہوگا۔پی سی بی کو خطرہ ہے کہ اگر بغیر ہوم ورک کے نیا سسٹم لایا گیا تو امکان ہے کہ پی سی بی کو ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے اور عدالتی چارہ جوئی کی وجہ سے نیا نظام کھٹائی میں پڑ جائے گا۔ پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید نئے سسٹم کی نوک پلک درست کررہے ہیں اور سسٹم کو لانے کے لئے بلیو پرنٹ تیاری کے آخری مرحلے میں ہے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ نئے فرسٹ کلاس سسٹم میں چھ ٹیمیں ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر میچ کھیلیں گی۔جو کھلاڑی پورا سیزن کھیلے گا اسے تقریبا 25لاکھ روپے کی آمدنی ہوسکے گی۔سیزن میں 31فرسٹ کلاس اور31نان فرسٹ کلاس میچ ہوں گے ۔نان فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ سیکنڈ الیوں کی چھ ٹیموں کے درمیان ہوگا۔نان فرسٹ کلاس ٹیموں کے لئے بھی ایک ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ شیڈول ہے۔ ہر ٹیم کو سیزن میں دس میچ ملیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے تین سال پاکستان کرکٹ بورڈ صوبائی ٹیموں کو مالی سپورٹ کرے گا۔اس دوران پروفیشنل سیٹ اپ سے صوبائی ٹیموں کو اپنی قدموں پر کھڑا کیا جائے گا۔تین سال بعد تمام صوبائی ایسوسی ایشن کواپنے پاوں پر کھڑا کیا جائے گا۔گذشتہ سال تک پی سی بی ایک ریجن کو سالانہ بارہ کروڑ روپے کے فنڈ جاری کرتا تھا اب یہ رقم بڑھ جائے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ تقریبا18کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دے گا جبکہ ہر صوبائی ٹیم کے 32,32 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ ملے گا ۔سولہ کھلاڑی قائد اعظم ٹرافی کھیلیں گے جبکہ بقیہ سولہ نان فرسٹ کلاس تین روزہ ٹورنامنٹ کھیلیں گے۔جو کھلاڑی پاکستان کی جانب سے سالانہ سینٹرل کنٹریکٹ میں نظر انداز ہوجائیں گے انہیں صوبائی ٹیموں کی جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ دیا جائے گا۔جن کرکٹرز کے پاس پاکستانی کنٹریکٹ ہوگا انہیں صوبائی کنٹریکٹ آفر نہیں کیا جائے گا۔صوبائی کنٹریکٹ سے200کھلاڑی استفادہ کرسکیں گے۔ڈپارٹمنٹ ٹیمیں ختم ہونے کے باعث انڈر 19 قائد اعظم ٹرافی قومی ون ڈے ٹورنامنٹ اور قومی ٹی ٹوئینٹی ٹورنامنٹ میں صوبائی ٹیمیں شریک ہوں گی۔ پی سی بی کے سلیکٹرز صوبائی ٹیموں کو مشکل ترین کام سر انجام دیں گے۔اس لئے ملک کے صف اول کے کھلاڑی ہی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل پائیں گے۔ہر ٹیم کے پاس اپنا ہیڈ کوچ اسٹنٹ کوچ اور دیگر ٹیم انتظامیہ ہوگی۔کئی سابق کھلاڑیوں،کوچز اور کرکٹ سے وابستہ شخصیات کو صوبائی ٹیموں میں ملازمت ملے گی۔ ایسوسی ایشن انٹر کلب اور انٹر سٹی ٹورنامنٹ کرائیں گے یہ دوسرے درجے کے ٹورنامنٹ ہوں گے۔انٹر سٹی ٹورنامنٹ میں ایک ہی صوبے کی ٹیم شریک ہوگی۔ کلب ٹورنامنٹ میں کارکردگی دکھا کر کھلاڑی صوبائی ٹیم میں جگہ بناسکتے ہیں۔نان فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں بھی چھ ٹیمیں حصہ لیں گی۔انڈر19ٹورنامنٹ بھی تین روزہ ہوگا۔صوبے میں گراس روٹ کے لئے انڈر 13 انڈر 16 انڈر 19کلب اور اسکول ٹورنامنٹ ہوں گے۔ نئے فرسٹ کلاس ماڈل میں کوئٹہ میں دوبارہ فرسٹ کلاس میچ ہوسکیں گے۔نئے سیزن میں بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ پانچ فرسٹ کلاس میچوں کی میزبانی کرے گا۔کوئٹہ اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن بھی ہورہی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کو عملی شکل دیتے ہوئے نئے ڈومیسٹک ڈھانچے نئی شکل میں لارہا ہے۔چاروں صوبوں کی ایک ایک ،وفاقی دارلحکومت اور گلگت بلستان، آزاد کشمیر کی ایک ایک ٹیم ہوگی۔حیران کن طور پر کراچی کے ساتھ سندھ بھر کی ایک ٹیم ہوگی۔ ہر ٹیم اپنے شہر میں ہوم میچ کھیلے گی۔ کوئٹہ کے بگٹی اسٹیڈیم کی بھی قسمت جاگ رہی ہے۔بلوچستان کی ٹیم اپنے ہوم میچ بگٹی اسٹیڈیم میں کھیلے گی۔اس طرح ملک کے ایک اور فرسٹ کلاس سینٹر میں فرسٹ کلاس میچوں کا دوبارہ انعقاد ہوسکے گا۔

عبد الماجد بھٹی
 
Top