عبدالحسیب
محفلین
نہ میرے لیے حُسن میں اب کشش ہے،نہ کچھ کیف ہے رندی و سرکشی میں
یہ کیا ہوگیا میری دیوانگی کو؟ یہ کیا انقلاب آگیا زندگی میں
بہت بے وفا ہیں وفا کرنے والے، یہ تم کن خیالوں میں کھوئی ہوئی ہو؟
کسے فرصتِ کاروبارِ وفا ہے؟ کسے دِل کا احساس ہے بے حسی میں؟
بُھلا دو جنوں کے وہ سارے فسانے، وہ اپنا ترنم، وہ میرے ترانے
جنوں کے لیے کچھ رعایت نہیں ہے نئے عہد کی سنگ دل آگہی میں
میں کب سے کڑی دھوپ میں چل رہا ہوں، نہ گیسو کا سایا نہ آنچل کی چھاؤں
کبھی کتنی ہی شبنمی خلوتیں تھیں میرے جادۃ شوق و آشفتگی میں
اگر اب نہیں تو بہت جلد تم کو، بُھلانے پہ مجبور کر دیگی دنیا
وہ سب عہد و پیماں جو تم نے کیے تھے تصور کی مہکی ہوئی چاندنی میں
-جون ایلیا