نہ سمجھو مجھے میں غریبُ الوطن ہوں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
-----------
نہ سمجھو مجھے میں غریبُ الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں وہیں پر چمن ہوں
-------
مجھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں خود اپنی ہستی میں ہر دم مگن ہوں
--------
بدلتا ہمیشہ ٹھکانا ہے میرے
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
---------
مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
سدا یاد رہتی ہے ایسی چبن ہو
-------یا
کبھی جو نہ بھولے میں ایسی چبن ہوں
------
لگاتا نہیں ہوں کہیں دل میں اپنا
میں خود دوسروں کے لئے جو لگن ہو
--------
نہیں اب تو ممکن جدا مجھ سے ہونا
زمیں تُو ہے میری میں تیرا گگن ہوں
-------
ترا حسن مجھ سے نمایاں ہوا ہے
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
-----------
مجھے تم بھلا دو یہ آساں نہیں ہے
تجھے یاد ہو گا میں تیرا وچن ہوں
-----
تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
میں تیری تمنّا میں تیرا ہی من ہوں
----------
جدا مجھ سے ہونا نہ ارشد کبھی بھ
سدا تیرے سر پر میں سایہ فگن ہوں
---------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
نہ سمجھو مجھے میں غریبُ الوطن ہوں
جہاں بیٹھ جاؤں وہیں پر چمن ہوں
------- مفہوم کیا نکلتا ہے یہ سمجھ میں نہیں آ رہا، غریب الوطنی سے چمن ہونے کا تعلق واضح نہیں ہوا مجھ پر

مجھے دوسروں کی ضرورت نہیں ہے
میں خود اپنی ہستی میں ہر دم مگن ہوں
-------- میں یوں اپنی ہستی میں .…

بدلتا ہمیشہ ٹھکانا ہے میرے
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
---------
بدلتا ہی رہتا ہے میرا ٹھکانہ
مگر دوسرے مصرعہ میں 'چلتی پون' بجائے 'چلتی ہوئی پون' کے درست نہیں لگ رہا، کسی اور طریقے سے کہا جا سکتا ہے تو بہتر ہے

مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
سدا یاد رہتی ہے ایسی چبن ہو
-------یا
کبھی جو نہ بھولے میں ایسی چبن ہوں
------ دوسرا متبادل بہتر ہے، کچھ تبدیلی اگر کر لیں تو زیادہ بہتر ہو جیسے
ہمیشہ جو اٹھتی رہے وہ چبھن ہوں
یا کسی طرح دل میں اٹھنے والی چبھن کا ذکر لے آئیں
لگاتا نہیں ہوں کہیں دل میں اپنا
میں خود دوسروں کے لئے جو لگن ہو
-------- دل کو اپنے، بہتر لگتا ہے ۔ جو لگن کی جگہ اک لگن کے بارے میں بھی غور کریں

نہیں اب تو ممکن جدا مجھ سے ہونا
زمیں تُو ہے میری میں تیرا گگن ہوں
------- تو دھرتی ہے میری میں .. پہلے میں ' اب تو' میں ' تو ' اضافی لگ رہا ہے

ترا حسن مجھ سے نمایاں ہوا ہے
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
----------- درست لگتا ہے مجھے

مجھے تم بھلا دو یہ آساں نہیں ہے
تجھے یاد ہو گا میں تیرا وچن ہوں
-----وچن سوٹ نہیں کیا یہاں، مزید یہ کہ ایک بڑی غلطی آپ خود تلاش کریں

تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
میں تیری تمنّا میں تیرا ہی من ہوں
---------- تمنا کے ساتھ من فٹ نہیں بیٹھ رہا، تن بدن وغیرہ لے آئیں

جدا مجھ سے ہونا نہ ارشد کبھی بھ
سدا تیرے سر پر میں سایہ فگن ہوں
--------- کبھی بھی میں بھی کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی، سایہ فگن کی ترکیب مجھے درست معلوم نہیں ہو رہی
 
۔۔۔تو اگراِسے مربوط نظم بنالیں تو یہ بھی اظہارِ جذبہ و احساس کی ایک صورت ہے جیسے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ سمجھو مجھے میں غریب الوطن ہوں۔۔۔۔جہاں بھی ہوں اپنے وطن کا ہی دَھن ہوں
عدو کے لیے ضربِ خیبر شکن ہوں۔۔۔۔مگر دوستوں کا میں سچا سجن ہوں
میں پرچم کا اپنے حسیں بانکپن ہوں
ترانے کی ہر تان میں موجزن ہوں​
وقت ملاتو اِسے اور سنوار کر پیش کیا جاسکتا ہے مگر آپ بھی اِسے بہتر بناکر کام میں لاسکتے ہیں۔
راہ بتانے کےلیے اِسے خام حالت میں ہی پوسٹ کردیا گیاہے ۔
 
آخری تدوین:
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد عبدالرؤوف
------------
(اصلاح کے بعد)
----------
نہ سمجھو مجھے۔میں غریب الوطن ہوں
میں رنگِ گلستاں ہوں جانِ چمن ہوں
-------
مجھے محفلوں کی ضرورت نہیں ہے
میں خود ذات میں اپنی اِک انجمن ہوں
----------
بدلتا ہمیشہ ٹھکانا ہے میرا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
----------یا
نہیں چین جس کو میں ایسی پون ہوں
-----------
مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
کبھی بھول پائے نہ ایسی چبن ہو
----------یا
رہے دل میں چبھتی میں ایسی چبھن یوں
-----------
نہیں اب تو ممکن جدا مجھ سے ہونا
تُو دھرتی ہے میری میں تیرا گگن ہوں
-----------
ترا حسن مجھ سے نمایاں ہوا ہے
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
-----------
لگاتا نہیں ہوں کہیں دل کو اپنے
میں خود دوسروں کے لئے اک لگن ہو
---------
مری یاد تجھ کو ستاتی تو ہو گی
کرو یاد مجھ کو میں تیرا وچن ہوں
----------
تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
بھلاؤ گے کیسے میں تیرا ہی من ہوں
----------
سمجھنا نہ مجھ کو جدا خود سے ارشد
سدا تیرے سر پر میں سایہ فگن ہوں
 

عظیم

محفلین
بدلتا ہمیشہ ٹھکانا ہے میرا
مرا حال جیسے میں چلتی پون ہوں
----------یا
نہیں چین جس کو میں ایسی پون ہوں
بدلتا ہی رہتا ہے میرا ٹھکانہ
روانی میں بہتر ہے۔ دوسرا مصرع ابھی بھی بہتری کا متقاضی ہے، بطور خاص 'پون' مجھے فٹ بیٹھتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا، شعر نکالا بھی جا سکتا ہے یا دوسرا مصرع کسی اور طرح سے کہہ کر دیکھیں۔


مجھے سہل اتنا نہ سمجھو خدارا
کبھی بھول پائے نہ ایسی چبن ہو
----------یا
رہے دل میں چبھتی میں ایسی چبھن یوں
-----------
یہ قافیہ بھی پون کی طرح کسی صورت بھی فٹ بیٹھتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا، صرف سہل کہنے سے بھی بات مکمل نہیں لگتی، 'کبھی بھول پاؤ نہ ایسی' سے کچھ ربط بنتا ضرور ہے مگر وضاحت کی کمی تب بھی رہے گی


نہیں اب تو ممکن جدا مجھ سے ہونا
تُو دھرتی ہے میری میں تیرا گگن ہوں
-----------
پہلے میں 'تو' اب بھی اضافی ہی لگ رہا ہے
کہاں اب ہے ممکن۔۔۔ ۔۔
سے بہتر ہوتا ہے



را حسن مجھ سے نمایاں ہوا ہے
میں چہرے پہ تیرے وہ خالِ زقن ہوں
-----------
مجھ سے وہ معنی نہیں دے پا رہا جو آپ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کی وجہ سے نمایاں ہوا ہے
شاید 'میں نے نمایاں کیا ہے' سے بات بن جائے؟



لگاتا نہیں ہوں کہیں دل کو اپنے
میں خود دوسروں کے لئے اک لگن ہو
---------
پہلا مصرع کچھ بہت عام سا لگتا ہے، ذرا بہتر طریقے سے کہا جائے تو خوب ہو
لگاؤں تو کیوں میں کہیں دل کو اپنے
وغیرہ
اسی طرح دوسرے میں بھی کچھ جان پیدا کریں





مری یاد تجھ کو ستاتی تو ہو گی
کرو یاد مجھ کو میں تیرا وچن ہوں
----------

جبھن، پون کی طرح یہ قافیہ بھی سوٹ نہیں کر رہا میرے خیال میں، صرف قافیہ پیمائی کہی جا سکتی ہے


تری ذات مجھ بن مکمّل نہیں ہے
بھلاؤ گے کیسے میں تیرا ہی من ہوں
----------
معذرت کہ یہ بھی محض قافیہ پیمائی ہی لگ رہی ہے مجھے

مقطع میں سایہ فگن درست نہیں لگ رہا، ' سایہ اے فگن' جو اضافت/ہمزہ کے ساتھ کہا جاتا ہے، موبائل سے سایۂ فگن لکھا تو گیا ہے، اسی طرح درست ہو گا، یعنی 'سایۂ فگن
جو ظاہر ہے کہ بحر میں نہیں آ رہا
 

الف عین

لائبریرین
مقطع میں سایہ فگن درست نہیں لگ رہا، ' سایہ اے فگن' جو اضافت/ہمزہ کے ساتھ کہا جاتا ہے، موبائل سے سایۂ فگن لکھا تو گیا ہے، اسی طرح درست ہو گا، یعنی 'سایۂ فگن
جو ظاہر ہے کہ بحر میں نہیں آ رہا
سایہ فگن درست ہے، ہمزہ اضافت درست نہیں ہے عظیم
ہندی قوافی پون، من سب واقعی قافیہ پیمائی لگ رہے ہیں۔ شعر کی فضاسے الگ۔ یا تو شعر کی پوری فضا ہندی ماحول کی ہو، تب درست ہو سکتا ہے
عظیم سے متفق ہوں
 
Top