قتیل شفائی نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے

سید زبیر

محفلین
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے​
قتیل میرے سامنے چُرا لیا گیا مجھے​
کبھی جو ان کے جشن میں سیاہیاں بکھر گئیں​
تو روشنی کے واسطے جلا لیا گیا مجھے​
براہِ راست رابطہ نہ مجھ سے تھا قبول انہیں​
لکھوا کے خط رقیب سے بلا لیا گیا مجھے​
جب ان کی دید کے لیے قطار میں کھڑا تھا میں​
قطار سے نہ جانے کیوں ہٹا لیا گیا مجھے​
میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر​
کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے​
سوال تھا وفا ہے کیا جواب تھا کہ زندگی​
قتیل پیار سے گلے لگا لیا گیا مجھے​
 
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے​
قتیل میرے سامنے چُرا لیا گیا مجھے​
کبھی جو ان کے جشن میں سیاہیاں بکھر گئیں​
تو روشنی کے واسطے جلا لیا گیا مجھے​
براہِ راست رابطہ نہ مجھ سے تھا قبول انہیں​
لکھوا کے خط رقیب سے بلا لیا گیا مجھے​
جب ان کی دید کے لیے قطار میں کھڑا تھا میں​
قطار سے نہ جانے کیوں ہٹا لیا گیا مجھے​
میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر​
کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے​
سوال تھا وفا ہے کیا جواب تھا کہ زندگی​
قتیل پیار سے گلے لگا لیا گیا مجھے​
میرے پسندیدہ شاعر کا کلام شریک کرنے کے لئے شکریہ سید زبیر بھیا!
 

باباجی

محفلین
واہ واہ کیا ہی خوب کلام جناب قتیل شفائی کا
بہت شکریہ شیئرنگ کا شاہ جی


میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر​
کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے​
 
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے
قتیل میرے سامنے چُرا لیا گیا مجھے
بہت عمدہ۔شریک محفل کرنیکا کا شکریہ​
 

فاتح

لائبریرین
قتیلؔ! میرے سامنے چرا لیا گیا مجھے
واہ واہ کیا ہی خوب انتخاب ہے جناب سید زبیر صاحب۔ شکریہ
 
Top