نہیں ہم میں ہمّت کہ سہہ لیں سزا کو---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
فعولن فعولن فعولن فعولن
-------
نہیں ہم میں ہمّت کہ سہہ لیں سزا کو
خدایا اٹھا لے انوکھی وبا کو
-----------
ہے ایسی مصیبت سمجھ سے ہے بالا
مکدّر کیا جس نے ساری فضا کو
-------------
عجب سی وبا ہے فضاؤں پہ چھائی
کہ خطرہ ہے لاحق ہماری بقا کو
---------
گناہوں کی ہم کو سزا یہ ملی ہے
ہمیں چھوڑ بیٹھے تھے شرم و حیا کو
--------
مصیبت بنی یا بنائی گئی ہے
ہے مشکل بہت ہی کہ کھولیں کتھا کو
--------
اگر مان لیں ہم بنائی گئی ہے
ملے گی سزا رب سے اہلِ جفا کو
----------
خطاکار ہم ہیں نہیں شک تو اس میں
یہ مانگو خدا سے وہ بخشے خطا کو
-----------
وہ بخشے گا ارشد بہت مہرباں ہے
پکارو مصیبت میں دل سے خدا کو
------------
 

الف عین

لائبریرین
وہی کاتا اور لے دوڑی نظر آ رہی ہے ۔ اسی پر دو تین دن غور کرتے رہیں کہ جو کہنا چاہتے ہیں وہ درست سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں
ایک مثال
اگر مان لیں ہم بنائی گئی ہے
ملے گی سزا رب سے اہلِ جفا کو
---------- کیا بنائی گئی ہے، کورونا وائرس؟ نظم تو بیماری یا وبا پر ہے، وائرس کا کچھ ذکر تو ہوتا۔ پھر دوسرا مصرع قطعی غیر متعلقہ ہے
 
الف عین
نہیں ہم میں ہمّت کہ سہہ لیں سزا کو
خدایا اٹھا لے انوکھی وبا کو
-----------
ہے ایسی مصیبت سمجھ سے ہے بالا
مکدّر کیا جس نے ساری فضا کو
-------------
عجب سی وبا ہے فضاؤں پہ چھائی
کہ خطرہ ہے لاحق ہماری بقا کو
---------
گناہوں کی ہم کو سزا یہ ملی ہے
ہمیں چھوڑ بیٹھے تھے شرم و حیا کو
--------
خدا مشکلوں میں ہے اپنا سہارا
پکارو سدا اس ہی مشکل کشا کو
-----------
کہاں سے ہے آئی ، یہ مہلک وبا ہے
ہے مشکل بہت ہی کہ کھولیں کتھا کو
----------
خطاکار ہم ہیں نہیں شک تو اس میں
یہ مانگو خدا سے وہ بخشے خطا کو
-----------
وہ بخشے گا ارشد بہت مہرباں ہے
پکارو مصیبت میں دل سے خدا کو
------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
چھ اشعار تو وہی ہیں، محض دو اشعار تبدیل کیے گئے ہیں، یعنی ایک بدل دیا گیا ہے مکمل، اور دوسرے کا ایک مصرع بدلا گیا ہے!!
نہیں ہم میں ہمّت کہ سہہ لیں سزا کو
خدایا اٹھا لے انوکھی وبا کو
----------- یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وبا کو ہی سزا کہا جا رہا ہے!

ہے ایسی مصیبت سمجھ سے ہے بالا
مکدّر کیا جس نے ساری فضا کو
------------- 'یہ' اور 'جو' کے بغیر پہلا مصرع سمجھ سے بالا ہے

عجب سی وبا ہے فضاؤں پہ چھائی
کہ خطرہ ہے لاحق ہماری بقا کو
--------- 'جس کی وجہ سے' غائب ہے دوسرے مصرعے میں

گناہوں کی ہم کو سزا یہ ملی ہے
ہمیں چھوڑ بیٹھے تھے شرم و حیا کو
-------- دونوں مصرعوں میں ربط؟ اس طرح تعلق بن سکتا ہے
مبادا اسی کی سزا یہ ملی ہے
کہ ہم چھوڑ بیٹھے تھے شرم و حیا کو
آپ کے مصرعے میں 'ہمیں' ہمی ں' ہے یا 'ہمے ں'

خدا مشکلوں میں ہے اپنا سہارا
پکارو سدا اس ہی مشکل کشا کو
----------- پہلا مصرع بے معنی ہے، خدا مشکل میں ہے؟ یہ تو کفریہ ہو گیا، اور اگر سہارے کے لئے کہہ رہے ہین تو سہارا مشکل میں ہونا بھی عجیب و غریب ہے
دوسرے مصرعے میں' اسی' کی جگہ' اس ہی'!

کہاں سے ہے آئی ، یہ مہلک وبا ہے
ہے مشکل بہت ہی کہ کھولیں کتھا کو
---------- کتھا کھولنا؟ اس محاورے سے میں واقف نہیں

خطاکار ہم ہیں نہیں شک تو اس میں
یہ مانگو خدا سے وہ بخشے خطا کو
----------- دوسرا مصرع 'کہ' یا 'دعا' کے بغیر نا مکمل ہے، پہلا رواں نہیں

وہ بخشے گا ارشد بہت مہرباں ہے
پکارو مصیبت میں دل سے خدا کو
------------ چل سکتا ہے، اگرچہ 'کہ وہ بہت مہرباں ہے' اچھا بیانیہ ہوتا
 
Top