نہج البلاغہ

صرف علی

محفلین
السلام علیکم
میں نہج البلاغہ میں ذیشان حیدر جوادی (رح) کا ترمجہ ٹائپ کرنا چارہا ہوں میں نے کچھ صحفے ٹائپ بھی کیے ہیں ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بس آپ لوگ تھوڑا سا انتظار کریں۔ یہ فائلز دوسرے کمپیوٹر میں ہیں اور موقع ملتے ہی میں فورا انہیں یہاں پوسٹ کر دوں گی۔

صرف علی،

ذیشان حیدر جوادی صاحب کا ترجمہ ٹائپ جو آپ نے ٹائپ کیا ہے، سیمپل کے طور پر اس کی ایک فائل یہاں پر اپلوڈ فرما دیجئیے۔ شکریہ۔


مفاتیح الجنان کا یہ ترجمہ ایک عالم نے کیا ہے جن کا نام مجھے نہیں یاد آّ رہا:):):)

ویسے میرے خیال میں وہ جامعۃ المنتظر کے پرنسپل ہیں اور اگر میں نام میں غلطی نہیں کر رہی تو "ریاض حسین نجفی" نام ہے انکا۔ (بہرحال میں یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتی)۔

والسلام
 

ٹیپو سلطان

محفلین
مہوش بہن میرا خیال ہے حافظ ریاض نجفی صاحب نے مفاتیح الجنان کا ترجمہ کیا ہے جس میں ان کے مدد گار محمد علی فاضل صاحب بھی تھے جہاں تک نہج البلاغہ کا تعلق ہے تو پاکستان میں ابھی تک مفتی صاحب اور ذیشان حیدر جوادی صاحب کی ترجمہ شدہ ہے ایک اور نہج البلاغہ پاکستان میں تقسیم ہوئی ہے جس کے بارے میں اس کے اوپر ہی لکھا ہے کہ علماء کی ایک ٹیم نے ترجمہ کیا ہے۔ نہ تو اس کے اوپر کسی شائع کرنے والے کا نام لکھا ہے اور نہ دوسری معلومات ناشر اور پرنٹرز کا کوئی پتہ وغیرہ نہیں ہے۔
بہرحال پاکستان میں زیادہ معروف دو ہی دستیاب ہیں۔
آپ نے پچھلے پوسٹ میں کہا تھا کہ آپ کے پاس مفاتیح الجنان بھی یونیکوڈ میں ہے۔ اس کو بھی یہاں پوسٹ کر دیں۔
شکریہ
 

مہوش علی

لائبریرین
لیجئیے مفاتیح کی فائل مل گئی ہے۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں۔ (سائز 1 ایم بی)

نوٹ: اس ورڈ فائل میں پاک ڈاٹا والوں کا قران فونٹ استعمال کیا گیا ہے۔

بلکہ میں پی ڈی ایف فائل بھی اپلوڈ کر دیتی ہوں کیونکہ یہ زیادہ خوبصورت ہے اور کسی فونٹ وغیرہ کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔

یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں (سائز 7 ایم بی)
 

صرف علی

محفلین
الامام امیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام


نھج البلاغہ

تالیف
علامہ السید الشریف الرضی ( طاب ثراہ)


ترجمہ
علامہ السید ذیشان حیدر جوادی(رح)
 

صرف علی

محفلین
گفتارمترجم
اعوذباللہ من الشیطن الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ وکفٰی وسلم علی عبادہ الذین اصطفی محمد واھلبیہ الطیبین
الطاھرین الذین اذھب اللہ عنھم الرجس وطھرھم تطھیرا۔

نھج البلاغہ : وہ مقدس کتاب جس کے مطالب الہام ربانی کا عطیہ ہیں تو اس کے الفاظ لسان اللہ کے تکلم کا اثر۔
نھج البلاغہ : وہ الہامی کتاب کس کے حقائق ومعارف بہ بانگ دہل آواز دے رہے ہیں کہ اس کا متکلم علم لدنی کا مالک اور علمہ البیان کا مصداق ہے ۔
نھج البلاغہ :امیرالمؤمنین کے ارشادات کا وہ مجموعہ جس سے زیادہ بلند تر صحیفہ نہ اس سے پہلے مرتب ہواہے نہ اس کے بعد ہونے والا ہے۔
نھج البلاغہ : صاحب فصل الخطاب کے ارشادات کا وہ ذخیرہ کس نے بلاغت کی دنیا میں ایک نئے نہج کی ایجاد کی ہے اور خطابت کو ایک نیا موڑ دیا ہے۔
نھج البلاغہ ؛ایک ترجمان مشیت پروردگار کا وہ کلام جسے بجا طور پر تحت
"کلام الخالق و فوق کلام المخلوق " کا درجہ دیا جاتا ہے۔
مولف:
اس کتاب کے مرتب کرنے کا کام حضرت علامہ محمد بن الحسین الموسوی الشریف المعرف بہ "رضی"نے انجام دیا ہے جو علم الہدیٰ السید الشریف المرتضٰی کے برادر حقیقی تھے اور جن کی تعلیم کے لئے معصومہ عالم نے شیخ مفید کو خواب کے ذریعہ متوجہ کیا تھا اور اس میں انھیں اپنے فرزند کے لفظ سے تعبیر کیا تھا ۔
علامہ سید شریف رضی کی عظمت ایک زمانہ تک ایک حقیقت جمہولہ بنی رہی اور اہل علم نے انھیں صرف مرتب نھج البلاغہ اور مصنف خصائص الائمہ کے نام سے پہچانا تھا لیکن ان کی کتاب تفسیر حقائق التنزیل و دقائق التاویل کے منظر عام پر آنے کے بعد سے ان کی صحیح علمی عظمت کا اندازہ ہونے لگا اور دنیائے علم اور ادب اس اقرار پر مجبور ہوگئ کہ اس دور تک اس سے بہتر کوئی کتاب تفسیر اس موضوع کے اعتبار سے نہیں لکھی گئ تھی۔یہاں کہ علامہ ابولحسن العمری نے اسے شیخ طوسی کی تفسیر "تبیان" سے بہتر اور وسیع تر قرار دیا ہے اور علامہ محدث نوری نے اس کی تصدیق اور توثیق بھی کی ہے۔ اور اس نکتہ کا نکشاف کیا ہے کہ شریف رضی نے اپنی تفسیرمیں تمام مفسرین کے اس مزعومہ کو غلط ثابت کردیا ہے کہ قرآن مجید میں بھی حروف زوائد پائے جاتے ہیں اور ان حروف کی عظمت و اہمیت کا اثبات کیا ہے اور یہ شریف رضی کا وہ کارنامہ ہے جسے دنیائے تفسیر تا قیامت نظر انداز نہیں کرسکتی ہے۔
سید شریف رضی کی ولادت 359ھ میں ہوئی ہے اور ان کی وفات صبح روز اتوار 6محرم 406ھ میں میں واقع ہوئی ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اس داردنیا میں ان کی زندگی تقریبا کل 47 سال رہی ہے اوراس مختصر سی عمرمیں انھوں نے اتنے عظیم کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں جن کی مثال نہیں تلاش کی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ آج کے کمپیوٹرکے دور میں مختلف کلمات کا ایک مقام پہ جمع کردینا کوئی مشکل کام نہیں ہے کہ کمپیوٹر میں فیڈنگ کاکام ایک پوری جماعت مل کرانجام دیتی ہے اور اس کے بعد دیگر اعراد اس سے فائدہ اٹھالیتے ہیں جن کی تحقیق دیگر افراد کی محنت اور جستجو کی ممنون کرم ہوتی ہے۔لیکن شریف رضی کے دور کی صورت حال ایسی نہیں تھی ۔اس دور میں ایک ایک جملہ کو تلاش کرنے کے لئے پوری پوری کتاب کا مطالعہ کرنا پڑتا تھا تب کہیں ایک فقرہ امیرالمؤمنین کی تحصیل کا کام انجام پاتا تھا۔
سید شریف رضی نے بظاہر ایک مختصر کتاب ہی مرتب کی ہے اور اسکے بعد مستدرک نہج البلاغہ کا کام انجام دینے والوں نے امیر المؤمنین کے ارشادات کا ایک عظیم ذخیرہ مہیا کردیا ہے۔ لیکن آج کے دور کا یہ کام کل کے حالات کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے اور آج یہ کام اگر ایک سال کا ہے تو کل یقینا دس سال کا تھا لیکن کس قدر بابرکت تھی سید رضی کی زندگانی کہ 47 سال کے اندر سیکڑوں کتابوں کامطالعہ کرکے امیر المؤمنین کے ارشادات کااتنا بڑا ذخیرہ مرتب کردیا کہ آج ساری دنیا اسے حیرت واستعجاب کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔
علامہ یافعی نے سید شریف رضٰ کی عظمت کو گھٹانے کے لئے ایک شوشہ یہ نکالا تھا کہ نہج البلاغہ دراصل ان کی یا ان کے بھائی سید المرتضٰی کی تصنیف ہے اور اس کا امیرالمؤمنین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔حالانکہ آئندہ کی سطروں سے اس حقیقت کا نکشاف ہوجائے گا کہ اس سفسطہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اس سے شریف رضی کی جلالت قدر ہی کا اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا کلام امیرالمؤمنین کے کلام کے مانند بے مثل تصور کیا جارہا ہے اور اس کا جواب لانا فصحاء وبلغائے روزگار کے امکان میں نہیں ہے۔
یہاں ذیل میں ان کتابوں کا حوالہ بھی نقل کیا جارہا ہے جن میں نہج البلاغہ میں پائے جانے والے ارشادات امیر المؤمنین کا حوالہ دیا گیا ہےا ور ان کا زمانہ تالیف نہج البلاغہ سے یقینا مقدم ہے بلکہ اکثر مولفین کی وفات بھی سید رضی کی ولادت سے پہلے واقع ہوگئی تھی۔جس کے بعد یہ تصور انتہائی جاہلانہ بلکہ احمقانہ ہے کہ ان کلمات وارشادات کو سید رضی نے انشاء واختراع کیا ہے اور ان کا امیرالمؤمنین سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
کیا اس کا بھی کوئی امکان ہے کہ انسان دنیا میں آنے سے پہلے اپنے کلمات وبیانات مولفین کے اذہان تک منتقل کردے اور ان کی کتابوں میں درج کرادے؟۔ ایسا ہوسکتا ہے تو سید رضی کے معجزات میں شمار ہوگا۔جس کا اسلامی دنیا میں کوئی امکان نہیں پایا جاتا ہے۔
 

صرف علی

محفلین
نمبر کتاب مولف وفات مولف کیفیت
1) کتاب اثبات الوصیہ مسعودی 303ھ 56سال قبل ولادت سید رضی
2) الخبارالطوال ابوحنیفہ 290ھ 69 سال قبل ولادت سید رضی
3) الاشتقاق ابن ورید 321ھ 38سال قبل ولادت سید رضی
4) اعجاز القرآن باقلانی 372ھ 28 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
5) کمال الدین صدوق 381ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
6) اغانی ابوالفراج اصفہانی 356ھ 3 سال قبل ولادت سید رضی
7) امالی زجاجی 329ھ 30 سال قبل ولادت سید رضی
8) الامامۃوالسیاستہ ابن قتیبہ 276ھ 83 سال قبل ولادت سید رضی
9) الامتاع والموانسہ ابوحیان توحیدی 380ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
10) انساب الاشراف بلاذری 279ھ 80 سال قبل ولادت سید رضی
11) الاوائل ابوہلال العسکری 395ھ 5 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
12) البخلاء ابوعثمان الجاحظ 255ھ 104 سال قبل ولادت سید رضی
13) البدیع ابن المعتز 296ھ 63سال قبل ولادت سید رضی
14) بصائرالدرجات الصفار 290ھ 69 سال قبل ولادت سید رضی
15) البلدان ابن الفقیہ 300ھ 59سال قبل ولادت سید رضی
16) البیان والبتیین الجاحظ 255ھ 104 سال قبل ولادت سید رضی
17) التاریخ یعقوبی 284ھ 75 سال قبل ولادت سید رضی
18) تحف العقول ابن شعبہ حرانی 380ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
19) البصائر والذخائر ابوحیان توحیدی 380ھ 20 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
20) تفسیر العیاشی 300ھ 59 سال قبل ولادت سید رضی
21 ) توحید صدوق 381ھ 19 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
22) ثواب الاعمال صدوق 381ھ 19 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
23) الجمل مدائنی 225ھ 134 سال قبل ولادت سید رضی
24) الجمل واقدی 207ھ 152 سال قبل ولادت سید رضی
25) جمہرۃ الانساب الکلبی 204ھ یا 206ھ 155یا153 سال قبل ولادت سید رضی
26) جمہرۃالمثال ابوہلال عسکری 395ھ 5 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
27) خصائص نسائی 303ھ 56 سال قبل ولادت سید رضی
28) الخطب المعربات ابراہیم بن ہلال ثقفی 283ھ 76سال قبل ولادت سید رضی
29) خطب امیرالمومنین زید بن وہب جہنی 96ھ 263 سال قبل ولادت سید رضی
30)خطبۃ الزہراءامیرالمومنین ابی مخنف بن سلیم ارزی 157ھ 202 سال قبل ولادت سید رضی
31) خطب امیرالمؤمنین واقدی 207ھ 152 سال قبل ولادت سید رضی
32) خطب علی علیہ السلام نصربن مزاحم 202ھ 157 سال قبل ولادت سید رضی
33) خطب علی کرم اللہ وجہہ ابومنذربن الکلبی 205ھ 154سال قبل ولادت سید رضی
34) خطب علی وکتبہ الٰی عمّالہ المدائنی 225ھ 134سال قبل ولادت سید رضی
35) خطب امیرالمؤمنین ابن الخالدالخرّازالکوفی 310ھ 49سال قبل ولادت سید رضی
36) خطب امیرالمؤمنین القاضی نعمان المصری 363ھ 37 سال تالیف نہج البلاغہ
37) دعائم الاسلام القاضی نعمان المصری 363ھ 37 سال تالیف نہج البلاغہ
38) دلائل الامامۃ الطبری 310ھ 49 سال قبل ولادت سید رضی
39) روضۃ الکافی الکلینی 325ھ 34 سال قبل ولادت سید رضی
40) الزواجروالمواعظ ابن سعید العسکری 382ھ 18 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
41) کتاب صفین الجلودی 332ھ 27 سال قبل ولادت سید رضی
42) کتاب صفین ابراہیم بن الحسین المحدث 281ھ 78سال قبل ولادت سید رضی
43) کتاب صفین نصربن مزاحم 202ھ 157 سال قبل ولادت سید رضی
44) الطبقات الکبریٰ ابن سعید 230ھ 129 سال قبل ولادت سید رضی
45) العقدالفرید ابن عبدربہ 328ھ 31 سال قبل ولادت سید رضی
46) غریب الحدیث ابن قتیبہ 276ھ 83 سال قبل ولادت سید رضی
47) غریب الحدیث ابن سلام 223ھ 136 سال قبل ولادت سید رضی
48) الفاضل المبرد 258ھ 101 سال قبل ولادت سید رضی
49) الفتوح ابن اعثم 314 ھ 45 سال قبل ولادت سید رضی
50) فتوح البلدان بلاذری 279ھ 80 سال قبل ولادت سید رضی
51) الفراج بعد الشدۃ التنوخی 384ھ 16 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
52) قوۃ القلوب ابوطالب المکی 386ھ 14 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
53) الکامل الازدی البصری 285ھ 74 سال قبل ولادت سید رضی
54) المجالس الثعلب 291ھ 68 سال قبل ولادت سید رضی
55) المحاسن والاضراد الجاحظ 255ھ 104 سال قبل ولادت سید رضی
56) الموفقیات الزبیربن بکار 256ھ 103سال قبل ولادت سید رضی
57) الموفق المرزبانی 377ھ 23 سال قبل تالیف نہج البلاغہ
58) نقض العثمانیہ ابوجعفرمحمد بن عبداللہ المعتزلی 240ھ 119 سال قبل ولادت سید رضی
59) الوزراء والکتاب الجھشیاری 331ھ 28 سال قبل ولادت سید رضی
60) الولاۃ و القضاۃ الکندی 350ھ 9 سال قبل ولادت سید رضی
61)المحاسن البرقی 274ھ 85سال قبل ولادت سید رضی
اس کے علاوہ بے شمارمولفین ہیں جنھوں نے اپنی کتاب میں نہج البلاغہ میں نقل ہونے والے کلمات کا حوالہ دیا ہے لیکن چونکہ ان کا زمانہ سید رضی کاہم زمان یا ان کے بعد کا ہے اس لئے ان کا ذکر نہیں کیا جارہا ہے۔
علامہ عبدلعزیز الخطیب نے اس ذیل میں 180 کتابوں کا حوالہ دیا ہے اور انھیں کو نہج البلاغہ کے مصادر میں شمار کیا ہے جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سیکڑوں وعلماء اعلام اور محققین کے اس بیان کے بعد کہ یہ فقرات و ارشادات امیر المؤمنینّ کے ہیں یافعی یا ان کے جیسے بے خبر یا متعصب افراد کے اس پروپیگینڈہ کی کوئی قیمت نہیں رہ جاتی ہے کہ یہ کلام سید رضی کی ایجاد طبع ہے اور اس کا امیرالمؤمنین ّ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حقیقت امر یہ ہے کہ اس پروپیگینڈہ کا سبب وہ بعض خطبات ہیں جن میں اسلام کی معروف و مشہور شخصیتوں پر کھلی ہوئی تنقید کی گئی ہے اور ان کے کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے ان چونکہ خلیفہ چہارم ہونے کے اعتبار سے امیر المؤمنین ّ کے بیان کی تردید نہیں کی جاسکتی ہے لہذا اس کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ کلام کے کلامِ امام ہونے سے انکار کردیا جائے تاکہ اسلامی شخصیتوں کی عظمت کا تحفظ کیا جاسکے حالانکہ کھلی ہوئی بات ہے کہ اس طرح کسی حقیقت کا انکار ممکن نہیں ہوتا ہے۔
 

ٹیپو سلطان

محفلین
شکریہ مہوش بہن، لیکن یہ لنک تو کام نہیں کر رہے۔ میں نے کوشش تو بہت کی لیکن شاید ڈاون لوڈ کا طریقہ مجھے سمجھ نہیں آیا۔
آپ پلیز دوبارہ چیک کر لیں۔ اور اگر ہو سکے تو خطبات کو بھی کہیں سے تلاش کریں۔
شکریہ
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ مہوش بہن، لیکن یہ لنک تو کام نہیں کر رہے۔ میں نے کوشش تو بہت کی لیکن شاید ڈاون لوڈ کا طریقہ مجھے سمجھ نہیں آیا۔
آپ پلیز دوبارہ چیک کر لیں۔ اور اگر ہو سکے تو خطبات کو بھی کہیں سے تلاش کریں۔
شکریہ

ٹیپو برادر،
یہ دونوں لنک میں نے ابھی چیک کیے ہیں اور یہ کام کر رہے ہیں۔ مگر آپ کی بات واقعی صحیح ہے کہ انہیں ڈاؤنلوڈ کرنے سے قبل ایک چھوٹے سے طریقے کار سے گذرنا پڑتا ہے۔

بہرحال آپ مجھے اپنا ای میل "ذاتی پیغام" کے ذریعے دے دیجئے اور میں آپ کو ای میل کے ذریعے یہ فائلیں بھیج دوں گی۔

والسلام۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مفاتیح الجنان اور صحیفہ کاملہ

ٹیپو بھائی،

اگر آپ کو مفاتیح میں مزید مشکل ہو رہی ہو تو "اسلام ان اردو" نامی اس ویب سائیٹ والوں نے میری اسی ورڈ فائل کو ایچ ٹی ایم ایل میں تبدیل کر کے ہوسٹ کیا ہوا ہے۔ مفاتیح کے علاوہ آپ کو یہاں صحیفہ کاملہ اور دوسری بہت سی چیزیں بھی مل جائیں گی۔

لیکن نیٹ پر موجود اس مفاتیح سے بہتر آ پ کو میں یہ کہوں گی کہ کسی طرح اوپر والی پی ڈی ایف فائل ڈاؤنلوڈ کر لیں کیونکہ یہ خوبصورتی میں کافی فرق ہے۔

والسلام۔
 

رند

محفلین
محبت و اخلاص و اخوت اسلامی سے بھرا تحفہ یاعلی ع مدد
السلام علیکم
مجھے اصول کافی ، فروع کافی ، روضہ کافی یعنی لکافی شریف چائیے کیا انٹرنیٹ پہ کسی جگہ یہ اردو میں موجود ہے اگر ہے تو مہربانی فرما کر اطلاع دیجیے جزاک اللہ وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
سلام علیکم
مہوش علی کیا آپ نے میری پوسٹ دیکھی ؟

السلام علیکم

صرف برادر، مجھے حقائق یوں نظر آ رہے ہیں:

۔ مفتی جعفر حسین صاحب کا ترجمہ پرانی اردو کا ہے۔ پرانی اردو سے مراد ترجمے میں بے تحاشہ مشکل فارسی اور عربی الفاظ کا استعمال ہے۔ یہ فارسی/عربی کی ملی جلی "مشکل پرانی اردو" آج کے دور کے لحاظ سے ٹھیک نہیں کیونکہ نئی نسل ایسی پرانی اردو کو "دلچسپی" سے نہیں پڑھتی اور اسی وجہ سے اصل مضمون سے بھی اُسے بوریت ہونے لگتی ہے۔

۔ عربی کتب کے اردو ترجمے کے حوالے سے ذیشان جوادی صاحب کا جواب نہیں ہے۔ نہ صرف یہ کہ نہج البلاغہ، بلکہ دوسری وہ تمام کتب جن کا انہوں نے عربی سے اردو میں ترجمہ کیا ہے، وہ لاجواب ہیں۔ سلیس اردو استعمال کی گئی ہے اور ترجمہ کرتے ہوئے محاورہ قائم رہا ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔ بلکہ جوادی صاحب کی ترجمہ کردہ کتب پڑھتے ہوئے مزہ آ رہا ہوتا ہے اور تسلسل برقرار رہتا ہے (مفتی جعفر حسین کے ترجمے میں تسلسل بہت جگہ ٹوٹتا ہے)

۔ علم ایک جگہ آ کر ٹہر نہیں جاتا، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ نئے نئے مسائل اور تحقیقات سامنے آتی ہیں اور علم بڑھتا ہی جاتا ہے۔ اگر علم ایک جگہ آ کر ٹہر جانے والی چیز ہوتا تو ہمیں نئی نئ قرانی تفاسیر لکھنے کی ضرورت ہوتی اور نہ نئے علماء کی ضرورت پڑتی۔
جوادی صاحب کا نہج البلاغہ کا ترجمہ مفتی جعفر حسین کے بعد کا ہے اور اور میں نے یہی محسوس کیا ہے کہ اس میں چیزیں زیادہ بہتر انداز میں پیش کی گئی ہیں اور نئے اٹھنے والے اعتراضات اور مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔


////////////////

چنانچہ میں تو اس نتیجے پر پہنچی ہوئی ہوں کہ مفتی جعفر حسین کا ترجمہ موجودہ دور کے حوالے سے ناکافی ہے اور نئی نسل کو اتنا فائدہ نہیں پہنچا رہا۔ اگر واقعی ہم چاہتے ہیں کہ نئی نسل میں "نہج البلاغہ فہمی" پیدا ہو تو ہمیں بدلتے ہوئے حالات کو سامنے رکھتے ہوئے چیزوں کو سامنے لانا ہو گا ۔۔۔ اور اس حوالے سے جوادی صاحب کا ترجمہ میرے لیے ایک "لازمی" چیز کا درجہ رکھتا ہے۔

جوادی صاحب کی نہ صرف نہج البلاغہ اہم ترجمہ شدہ کتاب ہے، بلکہ انکی دیگر ترجمہ شدہ کتب بھی اپنے معیار کی وجہ سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ انہیں ڈیجیٹائز کیا جائے۔

والسلام۔


پی ایس:

من لا یحضرہ الفقیہ حصہ اول یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں تصویری شکل سائز 24 ایم بی
من لا یحضرہ الفقیہ حصہ دوم یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں تصویری شکل سائز 14 ایم بی

اصول کافی آنلائن یہاں پر ہے (مگر بہتر ہے کہ اصول کافی آپ خرید ہی لیں کیونکہ اسے آنلائن پرھنا بہت مشکل کام ثابت ہو سکتا ہے)
 
بہن مہوش
میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتا۔ مفتی صاحب کی اردو اتنی بھی مشکل نہیں۔ جہاں تک نئی نسل کی بات ہے وہ تو سلیس اردو بھی نہیں سمجھتی۔
لوگ تو علامہ اقبال کو نہیں پڑہ سکتے۔
آج کل نیا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ لوگ کتب کی جانب نہیں جا رہے۔ اگر بندہ زیادہ مطالعہ کرے تو اس طرح اردو مسئلہ نہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سولنگی برادر کی یہ بات بالکل صحیح ہے کہ نئی نسل کی اردو "عمومی طور پر" ہی بہت کمزور ہو گئی ہے۔

///////

دیکھئیے، مکمل تصویر میرے سامنے یہ ہے کہ:

۔ جو علماء پڑھنے کے لیے قم وغیرہ جاتے ہیں اور پھر وہ کسی کتاب کا ترجمہ کرتے ہیں تو عمومی طور پر اُن کے تراجم میں بہت ہی زیادہ فارسی اور عربی کے الفاظ ہوتے ہیں۔ (یاد رہے یہ میں "عموما" کی بات کر رہی ہوں)۔

۔ مفتی جعفر حسین اس "عموم" سے ذرا ہٹ کر ہیں۔

مفتی جعفر حسین کی دیگر کتابیں (جیسے "سیرت الامیر المومنین") وغیرہ بہترین کتابیں اور ترجمے میں محاورے کا تسلسل برقرار ہے۔

جبکہ مفتی صاحب کی "نہج البلاغہ" کو اگر دو حصوں میں تقسیم کیا جائے:

پہلا حصہ: خطبات کا ترجمہ

دوسرا حصہ: خطبات کی شرح

تو اس پہلے ترجمے والا حصہ مجھے بہت مشکل لگا اور اس میں فارسی و عربی کے کئی پرانے اور مشکل الفاظ دکھائی دیے۔
اس پہلے حصے کے مقابلے میں دوسرا حصہ (یعنی شرح) یہ ترجمے کے مقابلے میں زیادہ روانی سے لکھی گئی اردو ہے ۔


یہ میرے مفتی صاحب اور ذیشان جوادی صاحب کی کتب کو پڑھنے کے بعد کے تاثرات ہیں جو کہ "غلط" یا "جزوی غلط" بھی ہو سکتے ہیں۔


بہرحال اہم بات یہ ہے کہ دونوں کے "تراجم" اور "شروح" اپنی اپنی جگہ اہم اور ضروری ہیں اور اگر دونوں ڈیجیٹل شکل میں مل سکیں اتنا ہی اچھا ہے۔
 

رند

محفلین
من لا یحضرہ الفقیہ حصہ اول یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں تصویری شکل سائز 24 ایم بی
من لا یحضرہ الفقیہ حصہ دوم یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں تصویری شکل سائز 14 ایم بی

اصول کافی آنلائن یہاں پر ہے (مگر بہتر ہے کہ اصول کافی آپ خرید ہی لیں کیونکہ اسے آنلائن پرھنا بہت مشکل کام ثابت ہو سکتا ہے)
جزاک اللہ بہن اللہ آپ کو معصومین علیہ سلام کے صدقے ہمیشہ خوش رکھے میں نے محترم قبلہ شاکر القادری صاحب کے فارم القلم پہ مردوں کے سننے کے موضوع پر آپ کی پی ڈی ایف والی کتاب پڑھی پڑھ کر حیران رہ گیا ماشاءاللہ بہن اللہ کریم نے آپ کو علم کا بیش بہا سمندر عطا کیا ہے اللہ کریم آپ کو سدا خوش رکھے اپنے بھائی ق ع ش رند کے حق میں دعا کیجے گا وسلام یاعلی ع مدد
 

مہوش علی

لائبریرین
جزاک اللہ بہن اللہ آپ کو معصومین علیہ سلام کے صدقے ہمیشہ خوش رکھے میں نے محترم قبلہ شاکر القادری صاحب کے فارم القلم پہ مردوں کے سننے کے موضوع پر آپ کی پی ڈی ایف والی کتاب پڑھی پڑھ کر حیران رہ گیا ماشاءاللہ بہن اللہ کریم نے آپ کو علم کا بیش بہا سمندر عطا کیا ہے اللہ کریم آپ کو سدا خوش رکھے اپنے بھائی ق ع ش رند کے حق میں دعا کیجے گا وسلام یاعلی ع مدد


برادر، اللہ تعالیٰ آپکو بصدقہ شفاعتِ محمدی سدا خوش رکھے کہ آپکی دعاؤوں سے میں اپنے قلب کو بہت مسرور پاتی ہوں۔

اور جہاں تک علم کا تعلق ہے تو میں بہت ہی کم علم ہوں اور جو کچھ میں نے لکھا تھا وہ سب علماء کا علم تھا جو کہ واقعی میں نورِ ہدایت ہیں اور میں تو صرف "ناقل" تھی (یعنی جو کچھ انہوں نے لکھا ہے وہی کچھ اپنے ٹوٹے پھوٹے انداز میں نقل کر دیا اور کوشش یہ تھی کہ چیزوں کا آسان سے آسان تر بنایا جائے تاکہ ہم کم علم انسان چیزوں کو اچھے طریقے سے سمجھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری توفیقات میں اضافہ فرمائے۔ امین۔)

والسلام۔
 
Top