شاد عظیم آبادی نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینا اسی کا ہے ۔ شاد عظیم آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
نگہہ کی برچھیاں جو سہ سکے سینا اسی کا ہے
ہمارا آپ کا جینا نہیں، جینا اسی کا ہے

یہ بزم مے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے


مکدّر یا مصفّا جس کو یہ دونوں ہی یکساں ہوں
حقیقت میں وہی مے خوار ہے، پینا اسی کا ہے

امیدیں جب بڑھیں حد سے طلسمی سانپ ہیں زاہد
جو توڑے یہ طلسم اے دوست گنجینا اسی کا ہے

کدورت سے دل اپنا پاک رکھ اے شادؔ پیری میں
کہ جس کو منہ دکھانا ہے یہ آئینا اسی کا ہے

(شاد عظیم آبادی)
 
Top