فارسی شاعری نَبینی خَیر اَز آں مردِ فرو دَست

نَبینی خَیر اَز آں مردِ فرو دَست
کہ بَر مَن تُہمتِ شعر و سُخن بَست

اس کمینے آدمی سے خیر کی امید مت رکھ،
کہ جس نے مجھ پر شعر وسخن{شوقِ فضول} کی تہمت لگائی{ میں نے تو شاعری کو
پیغامِ حقیقت پہنچانے کا ذریعہ بنایا ہے}
بکوے دِلبراں کارے نَدارَم
دلِ زارے غمِ یارے نَدارَم

میرا معشوقوں کی گلی سے کوئی کام نہیں
میں { ان عامیانہ شاعروں } کی طرح نحیف و نزار دل نہیں رکھتا،اور نہ ہی مجھے کسی
دوست کا غم ہے{ میری شاعری عشق و محبت کے روایاتی خیالات سے پاک ہے}
نہ خاکِ مَن غبارِ رہگُذارے
نہ دَر خاکَم دلِ بے اختیارے

{ عام شاعروں کی طرح} میری مٹی کسی کے راستہ کی غبار نہیں ہے{ میں کوچہ محبوب کے
چکر نہیں لگاتا}
اور نہ میری مٹی میں {غمِ محبوب} کے لیئے تڑپنے والا دل ہے
بہ جبریلِ اَمیں ھَم داستانَم
رَقیب و قاصِد و دَرباں ندانَم

میں تو خدا کے مقرب فرشتے جبریل امین کا ہم زبان ہوں{ پاکیزہ شاعری کرتا ہوں}
{اور عام شاعروں کی طرح} رقیب، قاصد، درباں جیسی اصطلاحات نہیں جانتا
{جو کہ عام عشقیہ شاعری میں ہوتی ہے
مَرا با فقرِ سامانِ کلیم اَست
فَرِ شاہِنشَہی زیرِ گَلیم است

{میری شاعری میں} فقرِ موسٰی کلیم اللہ علیہ السلام کی عظمت ساز و سامان کے ساتھ
موجود ہے
{ اس شاعری کو پڑھنے کے بعد} تجھے دنیا کی بادشاہی کی شان و شوکت اِس بوریا نشین
کے قدموں تلے نظر آئے گی { اور تجھے خدا سے ہمکلام ہونے کے راز بھی بتائے گی}

"زبوِ عجم" علامہ محمد اقبال رح​
 
آخری تدوین:
Top