نوے کی دہائی کی آخری کڑی

فہیم

لائبریرین
اس عہد کا ایک معتبر نام، آسڑیلیا کا مائیکل بیون۔ نمبر چھ پوزیشن پر اس سے بہتر بیٹسمن شاید ہی کوئی آیا ہو۔
tumblr_mmg8kthvHe1r1ms15o1_400.jpg
مائیکل بیون کے جاتے ہی آسٹریلیا کو ایک دوسرا مائیکل مل گیا تھا:)
035391-mike-hussey.gif
 

فہیم

لائبریرین
اور میرا پسندیدہ ترین اوپنر بیٹسمین، میتھیو ہیڈن۔ ہیڈن اور گلکرسٹ کی جوڑی نے آسڑیلوی راج میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
96428.jpg
میرا آل ٹائم پسندیدہ اوپنر
کسی بھی فارمیٹ میں اس کی مناسبت سے بیٹنگ کرنے والا۔
 

فہیم

لائبریرین
وہ میچ سنہ ۲۰۰۰ میں ڈھاکہ میں کھیلا گیا۔ ایشین ٹیم کی کپتانی وسیم اکرم نے کی تھی۔ میچ یہاں ملاحظہ ہو:
میں نے یہ پورا میچ لائیو دیکھا تھا:)
مائیکل بیون نے تقریباً میچ جیتوا دیا تھا
عبدالرزاق کی آخری گیند پر آسٹریلیا کو جیت کے لیے 6 رنز درکار تھے۔
مائیکل بیون نے کوشش تو کی تھی لیکن 6 کی جگہ 4 لگا تھا:)
 

محمد وارث

لائبریرین
نیوزی لینڈ کا مارک گریٹ بیچ ایک اوسط کھلاڑی تھا، لیکن گریٹ بیچ کی سب سے اہم بات یہ کہ اُس نے ون ڈے کرکٹ کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا۔ پہلے پندرہ اوروں میں مار دھاڑ اسی نے شروع کی تھی 1992ء کے ورلڈ کپ میں، بعد میں تو بہت سے ایسے کھلاڑی آ گئے۔
49619.jpg
 

arifkarim

معطل
نوے کی دہائی بالرز کی دہائی تھی۔ اس دور میں جہاں وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے فاسٹ بالرز نے سوئنگ اور یارکرز کے ذریعہ بیٹسمینوں کو پریشان کر دیا وہیں لیگ اور آف بریک سپنرز جیسے شین وارن اور مرلی دھرن کے سامنے پوری پوری ٹیمیں ڈھیر ہوتی نظر آئیں۔
آج کے دور کی ناقص سپن باؤلنگ جہاں ہر دوسری بال پر چھکے پڑتے ہیں، ایسا ۹۰ کی دہائی میں ممکن ہی نہیں تھا کیونکہ اس زمانہ میں سپنرز واقعتا بال کو پچ پر سپن کرتے تھے۔ اور یوں ان پر چوکے چھکے لگانا تو دور کی بات، ٹک ٹک کرنا بھی ناممکنات میں سے تھا۔ اسی دہائی کا ایک گمنام ستارہ سٹوآرٹ میک گل ہیں:
stuart-macgill-5773452.jpg

انکی بدقسمتی یہ تھی کہ انکا ظہور ایسے وقت میں ہوا جب شین وارن پہلے ہی لیگ بریک سپنر کے طور پر ٹیم میں جگہ بنے چکے تھے۔ یوں انہیں صرف تب کھلایا جاتا جب وارن زخمی یا بیمار ہوں۔ اسکے باوجود انکی گیند شین وارن جیسے لیجنڈ سے زیادہ ٹرن کرتی تھی۔ انکی نیٹ پر آج بھی متعدد ویڈیوز موجود ہیں جہاں وکٹ کی بائیں جانب سے بال پھینکتے جو پچ کے دائیں جانب جا کر گرتی۔ بیٹسمین بال کو وائڈ سمجھ کر چھوڑ دیتا مگر پھر بال ٹھپا کھاتے ہی ۴۵ سے ۷۵ ڈگری گھوم کر سیدھا وکٹ میں جا لگتی۔ شین وارن بھی ایسا کر سکتا تھا مگر اسے بال وکٹ کے دائیں جانب سے سیدھی پھینکنی پڑتی تھی تب کہیں جاکر بال میں اتنا ٹرن آتا۔ جبکہ میک گل یہ کام وکٹ کے بائیں جانب سے بھی کر سکتا تھا:

بچپن میں ہم سپن کراتے وقت شین وارن کا اسٹائل کاپی کرتے تھے لیکن یہ اسٹائل بال سیدھا پھینکنا پر ہی صحیح بال ٹرن کرتا تھا۔ پھر ہمنے میک گل کی ویڈیوز دیکھ دیکھ کر اسکا اسٹائل سیکھ لیا اور یوں گلی محلوں میں ہماری سپن باؤلنگ کافی مشہور ہو گئی تھی۔
میرے خیال میں اصل اسپنر وہی ہے جو بال کو پچ پر جتنا زیادہ ٹرن کر سکے۔ آج کل کے نام نہاد سپنرز بمشکل ۲۰ سے ۳۰ ڈگری بال ٹرن کر لینے پر واہ واہ اور داد وصول کرنے لگ جاتے ہیں۔ انہیں ۹۰ کی دہرائی کی اشد ضرورت ہے۔
 
آخری تدوین:
ی۔ہےطی
لانس کلوزنر کپتان کبھی نہیں رہا
ہاں البتہ وہ میرا پسندیدہ آل راؤنڈر ہے جو بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں ہی میچ ونر کھلاڑی تھا۔
اصل میں آل راؤنڈر میں ہی ڈالا تھا معلوم نہیں کپتانوں میں کیسے چلا گیا بہرکیف شکریہ میں تصحیح کرتاہوں۔
سب سے پہلے تو محترم "کڑی" کے کاف کے اوپر "زبر" ڈالیں تا کہ میرے جیسے ساون کے اندھے اس کو "پیش" کے ساتھ پڑھ کر دوڑتے ہوئے ادھر نہ آئیں :)
یہاں ہاڑ کی دھوپ سینکھنے والوں کا بھی یہی حال ہے ۔:sneaky:;)
اس عہد کا ایک معتبر نام، آسڑیلیا کا مائیکل بیون۔ نمبر چھ پوزیشن پر اس سے بہتر بیٹسمن شاید ہی کوئی آیا ہو۔
tumblr_mmg8kthvHe1r1ms15o1_400.jpg
بیون بھائی کا نام شامل کیا جا چکا۔ مائیکل جیسا عمدہ فنشسر شائد ہی اب کوئی آئے۔۔اگرچہ مائیکل ہسی نے انکی لیگاسی کو خوب سنبھالا لیکن بیون خوب است تھا۔
اور میرا پسندیدہ ترین اوپنر بیٹسمین، میتھیو ہیڈن۔ ہیڈن اور گلکرسٹ کی جوڑی نے آسڑیلوی راج میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
96428.jpg

میتھیوز ہیڈن کا نا م نہ شامل کرنا صریح غلطی ہے جی میری۔
اس عہد کا ایک اور فاسٹ باؤلر، انگلینڈ کا ڈیرن گاف
Darren_Gough_portrait.jpg
ڈیرن گف سے زیادہ خوبصورت باؤلنگ ایکشن مجھے کسی کا نہیں لگا۔
ڈیرن گاف کا ایکشن حقیقا خوبصورت تھا لیکن اس طرز پر بھی اور کافی نام آ جائینگے جیسے سری ناتھ،اینڈریو کیڈک،عاقب جاویدٹائپ وغیرہ
شعیب اختر کی ابتدا کمال کی تھی۔ لیکن نہ جانے کیا ہوا، شاید عزت راس نہیں آئی، یا کسی کی "نظر" لگ گئی :)
126241.jpg
شعیب اختر کا کیرئیر اگر اتنا طویل ہوتا جتنا ہونا چاہئیے تھا تو شائد انکا نام کئی ایک مہان باؤلرز سے بھی پہلے دماغ آیا کرتا۔ بہرکیف جتنا انہوں نے کھیلا اچھا تھا۔
 
اسی دہائی کا ایک گمنام ستارہ سٹوآرٹ میک گل ہیں:
stuart-macgill-5773452.jpg
اسٹورٹ میگ گل انک بدنصیبوں میں سے ایک ہے جو کہ اسی دور میں پیدا ہوتے جب کوئی دوسرا لیجنڈ ٹیم کا حصہ ہو۔
اگر میک گل کسی اور دور میں ہوتےتو یقیناََ لیگ اسپن کے بادشاہوں میں شمار ہوتے۔
ایسی دوسری کئی ایک مثالیں ہیں۔جیسے وسیم ،وقار کے چلتے پاکستان کے باؤلرز زیادہ نام نہ کما سکے جیسے شاہد نذیر یہ شعیب کا ہی جادو تھا جو وہ سروائیو کر پائے۔کچھ ایسا انڈین بیٹنگ میں رہا
اور تازہ ترین مثال دنیس کارتھک ہیں جو کہ بہترین وکٹ کیپر اور بلے باز ہیں لیکن دھونی کی موجودگی میں انکو کھیلانا معیوب سا لگتا۔
چونکہ 80 کی دہائی کے آخری چند سالوں کا بھی ذکر ہوا ہے تو میں بھی کچھ رہ جانے والے نام شامل کروا دوں۔ اس میں کچھ نام 90 کی دہائی کے بھی ہوں گے

بلے باز: سنتھ جے سوریا، رچی رچرڈسن، سلیم ملک، سری کانت، ہشان تلکارتنے، سنجے منجریکر، مارٹن کرو (دی گریٹ)، ڈین جونز، رابن سمتھ، مائیکل آتھرٹن، کارل ہوپر، ایلک سٹیورٹ، ڈیرل کلینن

باؤلر: پیٹرک پیٹرسن، ائن بشپ، ڈینی موریسن، اینڈریو کیڈک، میکڈرمٹ

آل راؤنڈرز: ہیتھ سٹریک، برائن میکملن، کرس ہیرس
سنتھ جے سوریا: غلطی ہوئی جی۔
رچی رچرڈسن:جانے کس دور کی بات
سلیم ملک: میں نہیں مانتا،میں نہیں جانتا
سری کانت: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہشان: اسکی ایک ہی اننگ دیکھی جے سوریا کیساتھ پارٹنر شپ والی بہر کیف آپ کہتے تو مان لیا۔
سنجے منجریکر: بلکل بحیثیت کمنٹیٹر
مارٹن کرو: حال ہی میں ہوئے اس مرحوم کی یاد میں مان لیا ویسے اسکا کیرئیر کافی پہلے شروع ہوا تھا
ڈین جونز: اسلام یونائیٹڈ کو چپمئین بنوانے پر مان لیتے
رابن سمتھ۔پہلے تو میں رابن سنگھ سمجھا خیر زیادہ دیکھا نہیں۔
مائیکل آتھرٹن: آپکی جوانی کا ہے چلو مان لیا۔
کارل ہوپر: کالی آندھی کے آخری کچھ کامیاب اور اچھے کپتان
ایلک سٹیورٹ: بحیثیت وکٹ کیپر اور اوپننگ بلے باز انکی انگلش کرکٹ کے لئے خدمات واقع ہی نمایا ں ہیں۔
ڈیرل کلینن: ساؤتھ افریقہ والے؟؟ انکی جگہ بوئٹا ڈیپینار یا نیل میکنزی ناں شامل کر لیں
پیٹرک پیٹرسن: یہ قائم علی شاہ کے دور کی بات ہے کیا؟
ائن بشپ: اوکا ہو گیا۔
ڈینی موریسن:مم-ہممم
اینڈریو کیڈک:جی بلکل جب گف شامل کر لیا تو یہ کیوں نہیں
میکڈرٹ: یہ کون صاحب تھے
ہیٹھ سٹریک،کرس ہیرس : غلطی ہوئی جی
برائن مکملن: یہ کیا کریگ مکملن کے بھائی تھے۔
ایک اور فاسٹ باؤلر جو صرف غصہ ہی نہیں دکھاتا تھا بلکہ اپنا دماغ بھی استعمال کرتا تھا، آسٹریلیا کا برٹ لی۔
146702.jpg
بریٹ لی جیسے پرجوش تو نہیں البتہ ان جیسے برق رفتار شین بانڈ بھی کافی مہارت سے باؤلنگ کرواتے تھے۔
 

یاز

محفلین
90 کی دہائی میں دو غیرمعمولی ٹیلنٹ والے بیٹسمین جو شاید اپنے دیگر کرتوتوں کی وجہ سے زیادہ نہیں کھیل پائے اور مختصر کیریئر پایا۔ ونود کامبلی اور باسط علی۔
 

یاز

محفلین
نیوزی لینڈ کا مارک گریٹ بیچ ایک اوسط کھلاڑی تھا، لیکن گریٹ بیچ کی سب سے اہم بات یہ کہ اُس نے ون ڈے کرکٹ کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا۔ پہلے پندرہ اوروں میں مار دھاڑ اسی نے شروع کی تھی 1992ء کے ورلڈ کپ میں، بعد میں تو بہت سے ایسے کھلاڑی آ گئے۔
49619.jpg

92 میں ورلڈکپ میں بحیثیتِ اوپنر مار کوٹ کی شروعات اسی نے کی تھی۔ البتہ مؤرخین بتاتے ہیں کہ اس تجربے کی شروعات 80 کی دہائی کے شروعات یا وسط میں نیوزی لینڈ نے ہی لانس کینز (کرس کینز کے والدِ بزرگوار) کو اوپری نمبروں پہ کھلا کے کی تھی۔
 
اسٹورٹ میگ گل انک بدنصیبوں میں سے ایک ہے جو کہ اسی دور میں پیدا ہوتے جب کوئی دوسرا لیجنڈ ٹیم کا حصہ ہو۔
اگر میک گل کسی اور دور میں ہوتےتو یقیناََ لیگ اسپن کے بادشاہوں میں شمار ہوتے۔
ایسی دوسری کئی ایک مثالیں ہیں۔جیسے وسیم ،وقار کے چلتے پاکستان کے باؤلرز زیادہ نام نہ کما سکے جیسے شاہد نذیر یہ شعیب کا ہی جادو تھا جو وہ سروائیو کر پائے۔کچھ ایسا انڈین بیٹنگ میں رہا
اور تازہ ترین مثال دنیس کارتھک ہیں جو کہ بہترین وکٹ کیپر اور بلے باز ہیں لیکن دھونی کی موجودگی میں انکو کھیلانا معیوب سا لگتا۔

سنتھ جے سوریا: غلطی ہوئی جی۔
رچی رچرڈسن:جانے کس دور کی بات
سلیم ملک: میں نہیں مانتا،میں نہیں جانتا
سری کانت: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہشان: اسکی ایک ہی اننگ دیکھی جے سوریا کیساتھ پارٹنر شپ والی بہر کیف آپ کہتے تو مان لیا۔
سنجے منجریکر: بلکل بحیثیت کمنٹیٹر
مارٹن کرو: حال ہی میں ہوئے اس مرحوم کی یاد میں مان لیا ویسے اسکا کیرئیر کافی پہلے شروع ہوا تھا
ڈین جونز: اسلام یونائیٹڈ کو چپمئین بنوانے پر مان لیتے
رابن سمتھ۔پہلے تو میں رابن سنگھ سمجھا خیر زیادہ دیکھا نہیں۔
مائیکل آتھرٹن: آپکی جوانی کا ہے چلو مان لیا۔
کارل ہوپر: کالی آندھی کے آخری کچھ کامیاب اور اچھے کپتان
ایلک سٹیورٹ: بحیثیت وکٹ کیپر اور اوپننگ بلے باز انکی انگلش کرکٹ کے لئے خدمات واقع ہی نمایا ں ہیں۔
ڈیرل کلینن: ساؤتھ افریقہ والے؟؟ انکی جگہ بوئٹا ڈیپینار یا نیل میکنزی ناں شامل کر لیں
پیٹرک پیٹرسن: یہ قائم علی شاہ کے دور کی بات ہے کیا؟
ائن بشپ: اوکا ہو گیا۔
ڈینی موریسن:مم-ہممم
اینڈریو کیڈک:جی بلکل جب گف شامل کر لیا تو یہ کیوں نہیں
میکڈرٹ: یہ کون صاحب تھے
ہیٹھ سٹریک،کرس ہیرس : غلطی ہوئی جی
برائن مکملن: یہ کیا کریگ مکملن کے بھائی تھے۔

بریٹ لی جیسے پرجوش تو نہیں البتہ ان جیسے برق رفتار شین بانڈ بھی کافی مہارت سے باؤلنگ کرواتے تھے۔
شین بونڈ کا نام میں نے لکھ کر مٹا دیا تھا، کیونکہ ان کا ڈیبیو دو ہزار کے بعد کا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
92 میں ورلڈکپ میں بحیثیتِ اوپنر مار کوٹ کی شروعات اسی نے کی تھی۔ البتہ مؤرخین بتاتے ہیں کہ اس تجربے کی شروعات 80 کی دہائی کے شروعات یا وسط میں نیوزی لینڈ نے ہی لانس کینز (کرس کینز کے والدِ بزرگوار) کو اوپری نمبروں پہ کھلا کے کی تھی۔
درست کہا آپ نے لیکن وہ شاید تجربے تھے اور 1992 کا ورلڈ کپ باقاعدہ ایک پالیسی کے تحت انہوں نے ایسا کھیلا ویسے لانس کینز کا باولنگ ایکشن مجھے بہت پسند تھا اور اسکی ہارڈ ہٹنگ بھی۔ 1992 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ نے کئی ایک تجربے کیے تھے، مارٹن کرو یقینا ہوگا ان کے پیچھے جیسے یہی گریٹ بیچ سے باقاعدہ ایک پالیسی کے تحت بیٹنگ کروانا اور پھر اسپنر دیپک پٹیل سے باولنگ کا آغاز کرنا۔
 
Top