نوری نستعلیق کرننگ پر کام!

arifkarim

معطل
بہت خوب عارف بھائی۔۔۔ رکھتی کی کرننگ درست نہیں ہوئی اور بھی چند جگہوں پر چھوٹے چھوٹے مسائل ہیں ۔۔۔ بہر حال مجموعی طور پر بہت شاندار اچیومنٹ ہے ۔۔۔!
گروپ کرننگ میں یہ چھوٹے موٹے مسائل چلتے رہتے ہیں۔ البتہ مجموعی طورپر رزلٹ ٹھیک ہے۔ اگر ہم رکھتی میں ر کو بہت اندر گھسیڑ دیں گے تو ر سے پہلے آنے والے اونچے لگیچرز کھتی سے ٹکرا جائیں گے۔ اسلئے تمام فاصلے اوسط درجہ پر رکھے گئے ہیں۔
 

متلاشی

محفلین
گروپ کرننگ میں یہ چھوٹے موٹے مسائل چلتے رہتے ہیں۔ البتہ مجموعی طورپر رزلٹ ٹھیک ہے۔ اگر ہم رکھتی میں ر کو بہت اندر گھسیڑ دیں گے تو ر سے پہلے آنے والے اونچے لگیچرز کھتی سے ٹکرا جائیں گے۔ اسلئے تمام فاصلے اوسط درجہ پر رکھے گئے ہیں۔
عارف بھائی چند ایکسیپشنز رکھ لیں نا اس طرح کے مسائل کو حل کرنے کے لیے
 

آصف اثر

معطل
#307 میں جن مسائل کا ذکر کیا تھا وہ اب بھی موجود ہیں:
جیسے جب ”ا “ اور”و“ ایک ساتھ ہوں، یا الف اور الف تو گھس جاتے ہیں ۔اسی طرح ”نا،با،تا...“ والے الفاظ کے بعد کا حرف یالفظ ”نا،با،تا...“ میں زیادہ گھسا ہے۔
ان کو تو میرے خیال میں ٹھیک کیاجاسکتاہے۔
عروض کی کرننگ والی پوسٹ میں یہ مسائل اچھی طرح دکھائی دے رہے ہیں۔باقی ایکسپشنزوالی بات قابلِ غور ہے۔
فونٹ ابھی کسی بھی صورت میں جاری نہیں کیاجاناچاہیے۔ جب تک ان مسائل پر قابو نہ پایاجائے۔
 

سید ذیشان

محفلین
#307 میں جن مسائل کا ذکر کیا تھا وہ اب بھی موجود ہیں:
جیسے جب ”ا “ اور”و“ ایک ساتھ ہوں، یا الف اور الف تو گھس جاتے ہیں ۔اسی طرح ”نا،با،تا...“ والے الفاظ کے بعد کا حرف یالفظ ”نا،با،تا...“ میں زیادہ گھسا ہے۔
ان کو تو میرے خیال میں ٹھیک کیاجاسکتاہے۔
عروض کی کرننگ والی پوسٹ میں یہ مسائل اچھی طرح دکھائی دے رہے ہیں۔باقی ایکسپشنزوالی بات قابلِ غور ہے۔
فونٹ ابھی کسی بھی صورت میں جاری نہیں کیاجاناچاہیے۔ جب تک ان مسائل پر قابو نہ پایاجائے۔
ر والی بات آپ کی درست ہے۔ باقی چیزیں مناسب سپیس دینے سے خود بخود ٹھیک ہو جائیں گی۔ اور سپیس دینے سے کرننگ کنٹرول کا بھی مناسب انتظام موجود ہے۔
 

عبدالحفیظ

محفلین
X8OUVef.jpg

مبین میں کرننگ کا ایک نمونہ
 

عبدالحفیظ

محفلین
آخری آدمی
(انتظار حسین)

الیاس اس قریے میں آخری آدمی تھا۔ اس نے عہد کیا تھا کہ معبود کی سوگند میں آدمی کی جون میں پیدا ہوا ہوں اور میں آدمی ہی کی جون میں مروں گا۔ اور اس نے آدمی کی جون میں رہنے کی آخر دم تک کوشش کی۔

اور اس قریے سے تین دن پہلے بندر غائب ہو گئے تھے۔ لوگ پہلے حیران ہوئے اور پھر خوشی منائی کہ بندر جو فصلیں برباد اور باغ خراب کرتے تھے نابود ہو گئے۔ پر اس شخص نے جو انہیں سبت کے دن مچھلیوں کے شکار سے منع کیا کرتا تھا یہ کہا کہ بندر تو تمہارے درمیان موجود ہیں مگر یہ کہ تم دیکھتے نہیں۔ لوگوں نے اس کا برا مانا اور کہا کہ کیا تو ہم سے ٹھٹھا کرتا ہے اور اس نے کہا کہ بے شک ٹھٹھا تم نے خدا سے کیا کہ اس نے سبت کے دن مچھلیوں کے شکار سے منع کیا اور تم نے سبت کے دن مچھلیوں کا شکار کیا اور جان لو کہ وہ تم سے بڑا ٹھٹھا کرنے والا ہے۔

اس کے تیسرے دن یوں ہوا کہ الیعذر کی لونڈی گجر وم الیعذر کی خواب گاہ میں داخل ہوئی اور سہمی ہوئی الیعذر کی جورو کے پاس الٹے پاؤں آئی۔ پھر الیعذر کی جورو خواب گاہ تک گئی اور حیران و پریشان واپس آئی۔ پھر یہ خبر دور دور تک پھیل گئی اور دور دور سے لوگ الیعذر کے گھر آئے اور اس کی خواب گاہ تک جا کر ٹھٹھک ٹھٹھک گئے کہ الیعذر کی خواب گاہ میں الیعذر کی بجائے ایک بڑا بندر آرام کرتا تھا اور الیعذر نے پچھلے سبت کے دن سب سے زیادہ مچھلیاں پکڑی تھیں۔

پھر یوں ہوا کہ ایک نے دوسرے کو خبر دی کہ اے عزیز الیعذر بندر بن گیا ہے۔ اس پر دوسرا زور سے ہنسا۔ "تو نے مجھ سے ٹھٹھا کیا۔" اور وہ ہنستا چلا گیا، حتٰی کہ منہ اس کا سرخ پڑ گیا اور دانت نکل آئے اور چہرے کے خد و خال کھینچتے چلے گئے اور وہ بندر بن گیا۔ تب پہلا کمال حیران ہوا۔ منہ اس کا کھلا کا کھلا رہ گیا اور آنکھیں حیرت سے پھیلتی چلی گئیں اور پھر وہ بھی بندر بن گیا۔

اور الیاب ابن زبلون کو دیکھ کر ڈرا اور یوں بولا کہ اے زبلون کے بیٹے تجھے کیا ہوا ہے کہ تیرا چہرا بگڑ گیا ہے۔ ابن زبلون نے اس بات کا برا مانا اور غصے سے دانت کچکچانے لگا۔ تب الیاب مزید ڈرا اور چلا کر بولا کہ اے زبلون کے بیٹے! تیری ماں تیرے سوگ میں بیٹھے، ضرور تجھے کچھ ہو گیا ہے۔ اس پر ابن زبلون کا منہ غصے سے لال ہو گیا اور دانت کھینچ کر الیاب پر جھپٹا۔ تب الیاب پر خوف سے لرزہ طاری ہوا اور ابن زبلون کا چہرہ غصے سے اور الیاب کا چہرہ خوف سے بگڑتا چلا گیا۔ ابن زبلون غصے سے آپے سے باہر ہوا اور الیاب خوف سے اپنے آپ میں سکڑتا چلا گیا اور وہ دونوں کہ ایک مجسم غصہ اور ایک خوف کی پوت تھے آپس میں گتھ گئے۔ ان کے چہرے بگڑتے چلے گئے۔ پھر ان کے اعضا بگڑے۔ پھر ان کی آوازیں بگڑیں کہ الفاظ آپس میں مدغم ہوتے چلے گئے اور غیر ملفوظ آوازیں بن گئے۔ پھر وہ غیر ملفوظ آوازیں وحشیانہ چیخ بن گئیں اور پھر وہ بندر بن گئے۔

الیاسف نے کہ ان سب میں عقل مند تھا اور سب سے آخر تک آدمی بنا رہا۔ تشویش سے کہا کہ اے لوگو! ضرور ہمیں کچھ ہو گیا ہے۔ آؤ ہم اس شخص سے رجوع کریں جو ہمیں سبت کے دن مچھلیاں پکڑنے سے منع کرتا ہے۔ پھر الیاس لوگوں کو ہمراہ لے کر اس شخص کے گھر گیا۔ اور حلقہ زن ہو کے دیر تک پکارا کیا۔ تب وہ وہاں سے مایوس پھرا اور بڑی آواز سے بولا کہ اے لوگو! وہ شخص جو ہمیں سبت کے دن مچھلیاں پکڑنے سے منع کیا کرتا تھا آج ہمیں چھوڑ کر چلا گیا ہے۔ اور اگر سوچو تو اس میں ہمارے لئے خرابی ہے۔ لوگوں نے یہ سنا اور دہل گئے۔ ایک بڑے خوف نے انہیں آ لیا۔

دہشت سے صورتیں ان کی چپٹی ہونے لگیں۔ اور خد و خال مسخ ہو تے چلے گئے۔ اور الیاسف نے گھوم کر دیکھا اور بندروں کے سوا کسی کونہ پایا۔ جاننا چاہئے کہ وہ بستی ایک بستی تھی۔ سمندر کے کنارے۔اونچے برجوں اور بڑے دروازوں والی حویلیوں کی بستی، بازاروں میں کھوے سے کھوا چھلتا تھا۔ کٹورا بجتا تھا۔ پر دم کے دم میں بازار ویران اور اونچی ڈیوڑھیاں سونی ہو گئیں۔ اور اونچے برجوں میں عالی شان چھتوں پر بندر ہی بندر نظر آنے لگے اور الیاسف نے ہر اس سے چاروں سمت نظر دوڑائی اور سوچا کہ میں اکیلا آدمی ہوں اور اس خیال سے وہ ایسا ڈرا کہ اس کا خون جمنے لگا۔ مگر اسے الیاب یاد آیا کہ خوف سے کس طرح اس کی صورت بگڑتی چلی گئی اور وہ بندر بن گیا۔ تب الیاسف نے اپنے خوف پر غلبہ پا یا اور عزم باندھا کہ معبود کی سوگند میں آدمی کی جون میں پیدا ہوا ہوں اور آدمی ہی کی جون میں مروں گا اور اس نے ایک احساسِ برتری کے ساتھ اپنے مسخ صورت ہم جنسوں کو دیکھا اور کہا۔ تحقیق میں ان میں سے نہیں ہوں کہ وہ بندر ہیں اور میں آدمی کی جون میں پیدا ہوا۔ اور الیاسف نے اپنے ہم جنسوں سے نفرت کی۔ اس نے ان کی لال بھبوکا صورتوں اور بالوں سے ڈھکے ہوئے جسموں کو دیکھا اور نفرت سے چہرہ اس کا بگڑنے لگا مگر اسے اچانک زبان کا خیال آیا کہ نفرت کی شدت سے صورت اس کی مسخ ہو گئی تھی۔ اس نے کہا کہ الیاسف نفرت مت کر کہ نفرت سے آدمی کی کایا بدل جاتی ہے اور الیاسف نے نفرت سے کنارہ کیا۔
 
Top