نوحہ …………از خاورچودھری

خاورچودھری

محفلین
نوحہ ………… خاورچودھری

بہاریں سرد رُت کا پیرہن پہنے ہوئے لرزاں
گریبانوں میں سائے منھ چھپائے، خوف سے دُبکے
کسی بھٹکی ہوئی معصوم چڑیا کی طرح بے کل
اِدھر جذبات برفیلے پہاڑوں کی طرح ساکت
تمنّا ناچتی تھی، رقص کرتی تھی نے کوئی خواہش
بس اک گم نام سا جیون، بس اک بے نام سی ہستی
بہ ظاہر خوب صورت، مطمئن یہ زندگا نی تھی

مگن اپنی لگن میں، مست اپنی ذات میں رہتا
کسی کی دُھن نہیں تھی، ہر گھڑی اوقات میں رہتا

حسیں صبحیں، حسیں شامیں، بہاریں، دوست، رشتے دار
سبھی کچھ تھا، نہیں تھا عشق کا سودا مرے سر میں
نہ ٹیسیں، درد کی موجیں، نہ بدنامی کا ڈر تھا
نہ آنکھیں خون روتی تھیں، نہ دل میں آگ جلتی تھی
میں زندہ تھا مگر زندہ نہیں تھا، عمر ایسی تھی

تری آواز کے جادو نے زندہ کر دیا تھا پھر
مری آنکھوں میں جیسے نور کوئی بھر دیا تھا پھر

یہ جیون نرم و نازک مکڑیوں کے جال کی مانند
کسی دیوار کے کونے میں کیوں کر بیت سکتا تھا!
تری باتیں، ترا لہجہ، تری شوخی، ترا نغمہ
ادائیں، دل رُبائی ، نازکی، رنگین آرائی

وہ قسمیں ساتھ دینے کی، وہ دعویٰ جان دینے کا
بہت خوش کُن تماشا تھا مجھے ”ایمان“ کہنے کا

کہاں اپنی لگن میں! مست اپنی ذات میں کب تھا؟
تری آواز کے جادُو پہ اپنا سب لُٹا بیٹھا
مگر جب ہوش آیا تو تماشا بن چکا تھا خود
وہی ساتھی، وہی اپنے، وہی ہمدم، وہی پیارے
صلیبِ وقت پر تھے سربلندی کے تمنّائی
مری عظمت کا ہر مینار قدموں میں پڑا تھا یُوں
کہ جیسے راکھ ہو کسی مرگھٹ پہ میّت کی
مری آنکھوں میں آنسو تھے، تری آنکھوں میں آنسو تھے
تماشا جو دکھایا تھا، ندامت تھی تمھیں اُس پر
مگر اشکوں اور ندامت سے، حسیں دن کب پلٹتے ہیں!
اُلجھ جائیں اگر دھاگے، وہ کب پھر یوں سلجھتے ہیں؟

چلو چھوڑو! مجھے چھوڑو، مرا کیا ہے، میں جی لوں گا
لہو دل کا چھپا کر خود سے، تنہائی میں پی لوں گا

چلو چھوڑو! تری روشن جبیں پر چاند اُترا ہے
تری آواز آنکھوں کو منّور کر رہی ہے پھر
مگر اب فرق اتنا ہے، نہیں لیکن مری آنکھیں
تری آواز کا جادو چمکتا ہے، دمکتا ہے
مری تاریک آنکھوں کی طرح دل میں اندھیرا ہے
ترا رستہ مگر روشن رہے گا تا ابد پیارے
محبت کی نئی منزل مبارک ہو تمھیں پیارے

محبت تو حقیقت میں وہ طاقت ہے، شجاعت ہے
جو اپنا راستہ خود ہی بناتی ہے، گزرتی ہے
تری پوریں محبت کے ہنر سے خُوب واقف ہیں
ترا لہجہ، ترے نغمات اب بھی تو سلامت ہیں

تجھے کیا غم! تری آواز کا جادُو جواں تر ہے
ترا طالب، ترے نغموں کا شیدائی جہاں بھر ہے

OOO
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب

تری آواز کے جادو نے زندہ کر دیا تھا پھر
مری آنکھوں میں جیسے نور کوئی بھر دیا تھا پھر

تری باتیں، ترا لہجہ، تری شوخی، ترا نغمہ
ادائیں، دل رُبائی ، نازکی، رنگین آرائی
 
Top