نواز شریف کے پاس سے اے سی نہیں پیسے نکلوائیں

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کے پاس سے اے سی نہیں پیسے نکلوائیں
25/07/2019 عدنان خان کاکڑ


ہمارے محبوب وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں فرمایا کہ وطن واپس آتے ہی وہ نواز شریف اور آصف زرداری وغیرہ جیسے کرپٹ لوگوں کی جیل کی کھولی سے اے سی نکال لیں گے۔ نواز شریف کے حامی سمجھے ہوں گے کہ یہ بھی ویسا ہی سیاسی بیان ہے جیسا ساہیوال کے سانحے پر عمران خان نے دیا تھا کہ وہ قطر سے واپس آتے ہی انصاف فراہم کر دیں گے۔ یہی غلط فہمی انہیں لے ڈوبی۔ سچ مچ نواز شریف کی کھولی سے اے سی اور ٹی وی نکال لیا گیا۔

نہایت ہی معتبر خبر رساں ادارے اے آر وائی نے بتایا ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت نے صوبہ پنجاب کے آئی جی جیل خانہ جات کو حکم دیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے کمرے سے اے سی اتار لیا جائے۔ ساتھ صوبہ پنجاب کے آئی جی جیل خانہ جات کو یہ بھی کہا گیا کہ کسی ملزم کو بھی وفاقی وزیراعظم عمران خان کے حکم کے بغیر کوئی سہولت نہیں دی جائے گی۔ آئی جی صاحب نے حکم کی تعمیل کر دی۔



ہماری رائے میں عمران خان کو چاہیے تھا کہ نواز شریف کے کمرے سے اے سی نہ نکالتے۔ اب ادھر بڑا سا روشندان بن گیا ہو گا جس سے ہوا اندر آتی رہے گی اور کمرہ ٹھنڈا ہو جائے گا۔ اس سے بہتر تھا کہ نواز شریف کے اے سی کا ریموٹ چھپا دیا جاتا۔ یوں برسات کے موسم میں چاروں طرف سے بند کمرے میں ایسی گھٹن ہوتی کہ نواز شریف نہ صرف لوٹی ہوئی بلکہ نہ لوٹی گئی دولت بھی لوٹانے پر تیار ہو جاتے۔

اگر مزید ذہنی تشدد کرنا ہے تو پھر ایسا کریں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے کمرے سے ٹی وی نہ نکالیں بلکہ اس پر نہایت ہی معتبر خبر رساں ادارے اے آر وائی کا چینل بلند آواز میں لگا کر اس کا ریموٹ چھپا دیں اور ٹی وی کا پاور سوئچ ناکارہ کر دیں۔ آج کل لوگوں کو سچ کہاں ہضم ہوتا ہے، چوبیس گھنٹے اے آر وائی دیکھ دیکھ کر نہایت صابر شاکر لوگ بھی ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں، نواز شریف تو پھر عام سے انسان ہیں جو ویسے ہی بیمار شیمار رہتے ہیں۔

یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ جیل میں ہر دوسرے تیسرے روز تحریک انصاف کا جلسہ کر دیا جائے۔ اس کے لاؤڈ سپیکروں پر جب نواز شریف پی ٹی آئی کے ترانے سنیں گے تو برداشت نہیں کر پائیں گے۔ خاص طور پر ”جب آئے گا عمران“ بجے کا تو بچہ بچہ کہے گا کہ ”خان آیا تھا“۔

اس حکمت عملی کے دو فائدے ہوں گے۔ ایک تو نواز شریف کو اذیت پہنچائی جا سکے گی اور دوسرے تحریک انصاف کو جیل میں ہی نئے سیاسی کارکن اور لیڈر بھِی مل سکتے ہیں۔ بڑے سے بڑا بدمعاش جب یہ سنے گا کہ ”خان آیا تھا“ تو گناہوں سے تائب ہو کر تحریک انصاف جائن کرے گا اور ایک متقی اور پرہیزگار انسان بن جائے گا۔
 
Top