نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں،خدائے یکتا کی رحمتیں ہیں

-


  • Total voters
    1

ابن رضا

لائبریرین
جناب مزمل شیخ بسمل صاحب۔



تسلیم جناب! یہ فقیر تو پہلے ہی عرض کر چکا کہ علم قوافی اپنے بس کی بات نہیں۔
اور یوں اپنی پچاس میں سے چالیس غزلوں کی چھٹی ہو گئی، سمجھ لیجئے!

اچھا مزاح فرما لیتے ہیں استادِ محترم ۔ اگر آپ کی چالیس گئیں تو ہماری تو۔۔۔۔۔۔۔۔ :unsure:

میری اس چُو ک
نے 14 کے 14 طبق روشن کر دئیے ہیں اور اچھا ہوا کے سارے طبق آغاز میں ہی منور ہو گئے:whew: آئندہ احتیاط دامن گیر رہے گی۔
 
جناب مزمل شیخ بسمل صاحب۔
تسلیم جناب! یہ فقیر تو پہلے ہی عرض کر چکا کہ علم قوافی اپنے بس کی بات نہیں۔
اور یوں اپنی پچاس میں سے چالیس غزلوں کی چھٹی ہو گئی، سمجھ لیجئے!
آپ تو ماشاءاللہ استاد ہیں۔۔ پچاس میں سے چالیس والی بات یقینا انکساری کی بنیاد پر ہوگی۔
البتہ اردو محفل پر آنے کے بعد میں نے اپنا اچھا خاصا بلکہ ساری ہی پچھلا شاعری کا مجموعہ مسترد کردیا ہے، اکثر غیر مقفی ہونے کی وجہ سے۔:) میں ضرور اپنے لیے کچھ گنجائش نکالتا یا نکلوانے کی کوشش کرتا ، مگر اساتذہ کا کلام بغور دیکھا تو قوافی کی اہمیت کا مزید اندازہ ہوگیا۔ مزمل بھائی کو اللہ جزائے خیر دے کہ انھوں نے ہی مجھے قوافی کی اہم باتوں کی طرف توجہ دلائی۔ اور الفاظ کی نشست و برخاست اور دیگر اہم باتوں کی طرف رہنمائی کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آنجناب کو بھی جزائے خیر عطا فرمائے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ تو ماشاءاللہ استاد ہیں۔۔ پچاس میں سے چالیس والی بات یقینا انکساری کی بنیاد پر ہوگی۔
البتہ اردو محفل پر آنے کے بعد میں نے اپنا اچھا خاصا بلکہ ساری ہی پچھلا شاعری کا مجموعہ مسترد کردیا ہے، اکثر غیر مقفی ہونے کی وجہ سے۔:) میں ضرور اپنے لیے کچھ گنجائش نکالتا یا نکلوانے کی کوشش کرتا ، مگر اساتذہ کا کلام بغور دیکھا تو قوافی کی اہمیت کا مزید اندازہ ہوگیا۔ مزمل بھائی کو اللہ جزائے خیر دے کہ انھوں نے ہی مجھے قوافی کی اہم باتوں کی طرف توجہ دلائی۔ اور الفاظ کی نشست و برخاست اور دیگر اہم باتوں کی طرف رہنمائی کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آنجناب کو بھی جزائے خیر عطا فرمائے۔

اسامہ بھائی یہ سارا معاملہ جنابِ روی اور جنابِ مزمل شیخ بسمل صاحب نے بگاڑا ہے "ورنہ قافیے ہمارے بھی تھے کام کے":)
 
اسامہ بھائی یہ سارا معاملہ جنابِ روی اور جنابِ مزمل شیخ بسمل صاحب نے بگاڑا ہے "ورنہ قافیے ہمارے بھی تھے کام کے":)
بھائی شروع میں نے ایک پورا دیوان بے وزن لکھا ہے، پھر جب وزن پتا چلا تو اسے مسترد کردیا، اس میں میرا ہی فائدہ ہوا۔
پھر بہت سا کلام قافیہ درست نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا۔
اور اب بھی الحمد للہ فورم سے اتنا کچھ سیکھنے کو ملتا ہے کہ جب بھی پچھلا کلام اپنا پڑھتا ہوں تو اغلاط ہی اغلاط نظر آتی ہیں۔
یہ انھوں نے بگاڑا نہیں ، بلکہ ہمارے بگڑے ہوئے کلام کی نشان دہی کی ہے تاکہ آیندہ ہم بگاڑ سے محفوظ رہیں تو ہمارے کام کی چیز قوافی نہیں بلکہ یہ حضرات ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بھائی شروع میں نے ایک پورا دیوان بے وزن لکھا ہے، پھر جب وزن پتا چلا تو اسے مسترد کردیا، اس میں میرا ہی فائدہ ہوا۔
پھر بہت سا کلام قافیہ درست نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردیا۔
اور اب بھی الحمد للہ فورم سے اتنا کچھ سیکھنے کو ملتا ہے کہ جب بھی پچھلا کلام اپنا پڑھتا ہوں تو اغلاط ہی اغلاط نظر آتی ہیں۔
یہ انھوں نے بگاڑا نہیں ، بلکہ ہمارے بگڑے ہوئے کلام کی نشان دہی کی ہے تاکہ آیندہ ہم بگاڑ سے محفوظ رہیں تو ہمارے کام کی چیز قوافی نہیں بلکہ یہ حضرات ہیں۔
صد فی صد متفق
 
ریٹنگ میں ایک مزید آئیکون ’’دل چسپ‘‘ کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
ویسے بہت دنوں سے ذہن میں یہ بات آرہی تھی کہ جو ریٹنگس باہم متضاد نہیں وہ ایک سے زیادہ دینے کا بھی اختیار ہونا چاہیے، مثلا کسی مراسلے پر ہم متفق پسندیدہ زبردست معلوماتی مفید اور پرمزاح کی بیک وقت ریٹنگ لگاسکیں، مگر شاید ان حضرات کی کچھ مجبوریاں بھی ہیں جن سے ہم ناواقف ہیں۔
 
ویسے بہت دنوں سے ذہن میں یہ بات آرہی تھی کہ جو ریٹنگس باہم متضاد نہیں وہ ایک سے زیادہ دینے کا بھی اختیار ہونا چاہیے، مثلا کسی مراسلے پر ہم متفق پسندیدہ زبردست معلوماتی مفید اور پرمزاح کی بیک وقت ریٹنگ لگاسکیں، مگر شاید ان حضرات کی کچھ مجبوریاں بھی ہیں جن سے ہم ناواقف ہیں۔
میرا خیال ہے کہ ایک سے زیادہ ریٹنگ اکٹھے دینے کی سہولت مشکل ہو گی بہ نسبت ایک نئی ریٹنگ شامل کرنے کے۔ بہر حال ’’چلے سو چلائے جا‘‘۔
 

ابن رضا

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ ایک سے زیادہ ریٹنگ اکٹھے دینے کی سہولت مشکل ہو گی بہ نسبت ایک نئی ریٹنگ شامل کرنے کے۔ بہر حال ’’چلے سو چلائے جا‘‘۔

استاد محترم مذکورہ حمد کے اشعار کے مضامیں و تعقیدِ لفظی وغیرہ پر بھی ذرا نظر فرمائیں قوافی پر تو سیر حاصل کلام ہو چکا۔
 

ابن رضا

لائبریرین
صوتیات کی ایک صورت مزید ملاحظہ ہو:

سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تری آنکھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

تری یادوں کی خوشبوکھڑکیوں میں رقص کرتی ہے
ترے غم میں سلگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

میں ہنس کے جھیل لیتا ہوں جدائی کی سبھی رسمیں
گلے جب اس کے لگتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

نہ جانے ہوگیا ہوں اس قدر حساس میں کب سے
کسی سے بات کرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

وہ سب گزرے ہوئے لمحے مجھ کو یاد آتے ہیں
تمہارے خط جو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

میں سارا دن بہت مصروف رہتا ہوں مگر جونہی
قدم چوکھٹ پہ رکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

ہر اک مفلس کے ماتھے پر الم کی داستانیں ہیں
کوئی چہرہ بھی پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

بڑے لوگوں کے اونچے بدنما اور سرد محلوں کو
غریب آنکھوں سے تکتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

ترے کوچے سے اب مرا تعلق واجبی سا ہے
مگر جب بھی گزرتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے مرے دل پر
وصیؔ میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

بہت آداب

مزمل شیخ بسمل صاحب مذکو ر غزل حرف روی کے قائدے کے مطابق غیرمقفی ہی ہے نہ؟؟؟ کیوں کہ اتر، پڑھ لکھ، سلگ ؛ لگ سب ہم قافیہ نہیں؟؟
 
استاد محترم مذکورہ حمد کے اشعار کے مضامیں و تعقیدِ لفظی وغیرہ پر بھی ذرا نظر فرمائیں قوافی پر تو سیر حاصل کلام ہو چکا۔
یہ جناب الف عین کا شعبہ ہے۔

شذرہ: اب کے شاید تنقید میں بھی تخصیص یعنی اسپیشلائزیشن کی رسم چلے گی۔ (جملہء معترضہ)۔
 

ابن رضا

لائبریرین
یہ جناب الف عین کا شعبہ ہے۔

شذرہ: اب کے شاید تنقید میں بھی تخصیص یعنی اسپیشلائزیشن کی رسم چلے گی۔ (جملہء معترضہ)۔

استاد محترم جنابَ الف عین صاحب کی مہربانیاں اور نوازشیں اپنی جگہ لیکن آپ کی نظر اپنی جگہ۔ اس پر طفلانِ مکتب صدائے احتجاج بلند کریں گے یہ اطلاقِ تخصیص نہ منظور ہے اور محفل کے نوواردوں کے لیے موجبِ سزا ہوگا۔ اپنے علم و مشاہدے کی فیوض سے محروم نہ کریں۔ اور اپنی باریک بینی سے مستفیض کرتے رہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین۔
 
آخری تدوین:
کچھ نکات!

نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں، خُدا کی ہر سو ہی رحمتیں ہیں
یہ کہکشائیں، زمیں زماں سب، اُسی کے جلووں کی وسعتیں ہیں


ہر سو ہی رحمتیں ہیں، میں "ہی" بھرتی کا معلوم ہوتا ہے۔ مصرعے میں اس کی کوئی جا نہیں۔ محض وزن مکمل کرنے کی خاطر رکھا گیا ہے!

فلک کی چادر میں نور اس کا ، ہے موجِ دریا سرور اس کا
دمن بھی اس کی نشانیاں ہیں ، چمن بھی اس کی ہی زینتیں ہیں

دمن اور چمن، کے ساتھ نشانی اور زینت درست ہے، نشانیاں اور زینتیں معیوب معلوم ہوتے ہیں!

نوازتا ہے وہ عزتیں بھی، اُسی کے ہاتھوں میں ذلتیں بھی
جسے جو چاہے عطا کرے وہ، اُسی کے کُن کی کرامتیں ہیں

ہاتھوں میں ذلت ہونا خلاف محاورہ ہے۔ ہاتھ میں کچھ ہونا (محاورہ: اختیار میں ہونا) اصل محاورہ ہے!

مثال اُس کی ملے نہ کوئی ، بجز اجازت ہلے نہ کوئی
اُسی کے آگے ہیں سر نگوں سب، کمال یکتا کی قدرتیں ہیں

قدرتوں کے بیان میں، خدا کی مثال کا تذکرہ بے محل ہے۔ اس ٹکڑے کی جگہ کچھ اور لے آئیں، اور بجز اجازت کو بغیر اجازت کر لیں تو زیادہ روانی آ جائے گی!

قیام اُس کا درونِ دل ہے ، کلام اُس کا سکونِ دل ہے
پُکارتا ہے کوئی اُسے تو نصیب ہوتی رفاقتیں ہیں

نصیب ہوتی رفاقتوں، میں تعقید لفظی معلوم ہوتی ہے!

جہاں کا سارے وہ ایک والی، ہے شان اُس کی بہت نرالی
زمیں سما کے سبھی خزانے اُسی خدا کی سخاوتیں ہیں


جہاں کا سارے وہ ایک والی میں بھی تعقید لفظی موجود ہے۔ دقت کریں۔ زمیں سما کی ترکیب روانی میں خلل ایجاد کرتی ہے۔ زمیں فلک کچھ بہتر ہو سکتا ہے لیکن میں اس سے بھی چنداں راضی نہیں!
 
استاد محترم جنابَ الف عین صاحب کی مہربانیاں اور نوازشیں اپنی جگہ لیکن آپ کو نظر اپنی جگہ۔ اس پر طفلانَ مکتب صدائے احتجاج بلند کریں گے یہ اطلاقِ تخصیص نہ منظور ہے اور محفل کے نوواردوں کے لیے موجبِ سزا ہوگا۔ اپنے علم و مشاہدے کی فیوض سے محروم نہ کریں۔ اور اپنی باریک بینی سے مستفیض کرتے رہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین۔
اجی وہ تو ہم نے لکھا تھا ’’جملہ معترضہ‘‘ ۔ کون جانے کبھی یہ سچ بھی ہو جائے! چلئے، ایک بہت پہلے کا کہا ہوا شعر سنئے۔

میری اکثر باتیں سچی ہو جاتی ہیں
میرے اندر کوئی صوفی آن بسا ہے​
 
استاد محترم جنابَ الف عین صاحب کی مہربانیاں اور نوازشیں اپنی جگہ لیکن آپ کو نظر اپنی جگہ۔ اس پر طفلانَ مکتب صدائے احتجاج بلند کریں گے یہ اطلاقِ تخصیص نہ منظور ہے اور محفل کے نوواردوں کے لیے موجبِ سزا ہوگا۔ اپنے علم و مشاہدے کی فیوض سے محروم نہ کریں۔ اور اپنی باریک بینی سے مستفیض کرتے رہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین۔
اجی وہ تو ہم نے لکھا تھا ’’جملہ معترضہ‘‘ ۔ کون جانے کبھی یہ سچ بھی ہو جائے! چلئے، ایک بہت پہلے کا کہا ہوا شعر سنئے۔

میری اکثر باتیں سچی ہو جاتی ہیں
میرے اندر کوئی صوفی آن بسا ہے​
 

ابن رضا

لائبریرین
کچھ نکات!
نوازشیں ہیں، عنایتیں ہیں، خُدا کی ہر سو ہی رحمتیں ہیں
یہ کہکشائیں، زمیں زماں سب، اُسی کے جلووں کی وسعتیں ہیں


ہر سو ہی رحمتیں ہیں، میں "ہی" بھرتی کا معلوم ہوتا ہے۔ مصرعے میں اس کی کوئی جا نہیں۔ محض وزن مکمل کرنے کی خاطر رکھا گیا ہے!
فلک کی چادر میں نور اس کا ، ہے موجِ دریا سرور اس کا
دمن بھی اس کی نشانیاں ہیں ، چمن بھی اس کی ہی زینتیں ہیں

دمن اور چمن، کے ساتھ نشانی اور زینت درست ہے، نشانیاں اور زینتیں معیوب معلوم ہوتے ہیں!
نوازتا ہے وہ عزتیں بھی، اُسی کے ہاتھوں میں ذلتیں بھی
جسے جو چاہے عطا کرے وہ، اُسی کے کُن کی کرامتیں ہیں

ہاتھوں میں ذلت ہونا خلاف محاورہ ہے۔ ہاتھ میں کچھ ہونا (محاورہ: اختیار میں ہونا) اصل محاورہ ہے!
مثال اُس کی ملے نہ کوئی ، بجز اجازت ہلے نہ کوئی
اُسی کے آگے ہیں سر نگوں سب، کمال یکتا کی قدرتیں ہیں

قدرتوں کے بیان میں، خدا کی مثال کا تذکرہ بے محل ہے۔ اس ٹکڑے کی جگہ کچھ اور لے آئیں، اور بجز اجازت کو بغیر اجازت کر لیں تو زیادہ روانی آ جائے گی!
قیام اُس کا درونِ دل ہے ، کلام اُس کا سکونِ دل ہے
پُکارتا ہے کوئی اُسے تو نصیب ہوتی رفاقتیں ہیں

نصیب ہوتی رفاقتوں، میں تعقید لفظی معلوم ہوتی ہے!
جہاں کا سارے وہ ایک والی، ہے شان اُس کی بہت نرالی
زمیں سما کے سبھی خزانے اُسی خدا کی سخاوتیں ہیں


جہاں کا سارے وہ ایک والی میں بھی تعقید لفظی موجود ہے۔ دقت کریں۔ زمیں سما کی ترکیب روانی میں خلل ایجاد کرتی ہے۔ زمیں فلک کچھ بہتر ہو سکتا ہے لیکن میں اس سے بھی چنداں راضی نہیں!
محترم مہدی نقوی حجاز صاحب بہت نوازش ۔ آپ کی تجاویز کی روشنی میں دوبارہ جائزہ لیتاہوں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
اجی وہ تو ہم نے لکھا تھا ’’جملہ معترضہ‘‘ ۔ کون جانے کبھی یہ سچ بھی ہو جائے! چلئے، ایک بہت پہلے کا کہا ہوا شعر سنئے۔

میری اکثر باتیں سچی ہو جاتی ہیں
میرے اندر کوئی صوفی آن بسا ہے​
استاد محترم اب یہ جملہ معترضہ ہو یا پسندیدہ ، آپ کو تنگ کرنے سے تو ہم باز آنے والے نہیں اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
استاد محترم اب یہ جملہ معترضہ ہو یا پسندیدہ ، آپ کو تنگ کرنے سے تو ہم باز آنے والے نہیں اب۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔

ایک وضاحت لازمی ہو گئی یہاں۔
ترکیب ’’جملہء معترضہ‘‘ میں صفت ’’ معترضہ‘‘ کا صدر اُردو والا ’’اعتراض‘‘ نہیں، عربی والا ’’اِعتراض‘‘ ہے۔
اُردو والے اس کو اِعراض کہتے ہیں، یعنی: موضوع زیرِ بحث سے ہٹ کے کی گئی بات۔
 
آخری تدوین:
Top