تمام اساتذہ سے اصلاح کی درخواست
----------------------
کیوں نا کروں میں محبّت نبی سے
ملی ہے مجھے یہ شریعت نبی سے
جہاں میں کہیں بھی جہاں بھی رہو تم
چلو راہ پہ جو ملی ہے نبی سے
جہاں بہت عام تھی بُت پرستی
ہمیں یہ عبادت ملی ہے نبی سے
نبی سے محبّت نبی کی اطاعت
ہمیں یہ ہدایت ملی ہے نبی سے
خدا تو وہی جو سبھی کا خدا ہے
خدا تو جدا ہے اطاعت نبی سے
بنے ہیں مسلماں آپس میں بھائی
ملی ہے ادا یہ پیارے نبی سے
جو ارشد تمہیں ہے محبّت نبی سے
ملے گی تمہیں بھی شفاعت نبی سے
 

الف عین

لائبریرین
دو اشعار میں قافیہ ندارد ہے۔ یعنی اگر نبی سے کو ردیف مانا جائے اور شفاعت، محبت کو قافیہ تو۔
اگر دو مطلع ہوں تو ساتھ ساتھ لائے جائیں۔ ایک کو حسنَ مطلع بنا کر۔ (آخری شعر بھی مطلع کی ہیئت میں ہے۔)
دو مصرع بحر سے خارج ہیں۔
کیوں نا کروں میں محبّت نبی سے

ملی ہے ادا یہ پیارے نبی سے

یہ اشعار مفہوم کے لحاظ سے بے معنی محسوس ہوتے ہیں
جہاں میں بہت عام تھی بُت پرستی
ہمیں یہ عبادت ملی ہے نبی سے
خدا تو وہی جو سبھی کا خدا ہے
خدا تو جدا ہے اطاعت نبی سے
بنے ہیں مسلماں آپس میں بھائی
ملی ہے ادا یہ پیارے نبی سے
 
مجھے ہے بہت ہی محبّت نبی سے
خدا کی ملی ہے عبادت نبی سے
جہاں میں کہیں بھی جہاں بھی رہو تم
رکھو تُم مگر بس عقیدت نبی سے
نبی سے محبّت وفا کی نشانی
ہمیں یہ مسرّت ملی ہے نبی سے
تمہارا مداوا خدا ہی کرے گا
ملی ہے یہی تو نصیحت نبی سے
وہی بس خدا ہے اُسی کی عبادت
ہمیں یہ عبادت ملی ہے نبی سے
جو ارشد تمہیں ہے محبّت نبی سے
ملے گی تمہیں بھی شفاعت نبی سے

جنابِ محترم آپ جانتے ہیں میں بالکل مبتدی ہوں فعولن سیدھی کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔امید ہے آپ تنگ نہیں پڑیں گے
 
جنابِ محترم اغلاط کے متعلق تھوڑی سی تفصیل یا کم از کم میرا کوئی ایک مصرہ اپنے انداز میں لکھ دیں تاکہ مجھے اندازہ ہو سکے کہ میں کہاں اور کیا غلطی کر رہا ہوں
 
بحرِ الفت میں غوطہ زن ہو گیا ہوں
وادی الفت میں خیمہ زن ہو گیا ہوں
میں چاہت کی آگ میں جل رہا ہوں
جل جل کے اب تو کندن ہو گیا ہوں
دنیا میں اب تو جی لگتا نہیں ہے
چاہت میں کسی کی نالہ زن ہو گیا ہوں
دنیا میری حالت پہ ہنس رہی ہے
میں تو اُن پہ چشمک زن ہو گیا ہوں
مے الفت نے کیا ہے مدہوش اتنا
سب دنیا میں مُہرہ زن ہو گیا ہوں
سر تو میرا خم ہے تیری ادا پہ
میں تیرا ہی نغمہ زن ہو گیا ہوں
میں تو گُم ہوں تیری ہی الفت میں
میں تیرا ہی نفیر زن ہو گیا ہوں
ارشد میں سُنا کر الفت کی باتیں
اُلفت کا ہی نعرہ زن ہو گیا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
یہ نئی غزل بھی اسی لڑی میں پوسٹ کر دی ہے!!
بہر حال پہلے اُس غزل کی بات۔
دو مصرعے ہیں
ہمیں یہ مسرّت ملی ہے نبی سے
اور
ہمیں یہ عبادت ملی ہے نبی سے
ان دونوں میں ردیف ’ملی ہے نبی سے‘ ہے۔ جو دوسرے تمام اشعار میں نہیں، وہاں محض نبی سے‘ ردیف ہے۔
غزل کا آخری شعر مطلع نہیں ہو سکتا۔
پہلے غزل کا فارم ٹھیک کر لیں، اس کے بعد تفصیل سے ایک ایک شعر کی خامیوں خوبیوں پر گفتگو ہو گی۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ نئی غزل بھی اسی لڑی میں پوسٹ کر دی ہے!!
بہر حال پہلے اُس غزل کی بات۔
دو مصرعے ہیں
ہمیں یہ مسرّت ملی ہے نبی سے
اور
ہمیں یہ عبادت ملی ہے نبی سے
ان دونوں میں ردیف ’ملی ہے نبی سے‘ ہے۔ جو دوسرے تمام اشعار میں نہیں، وہاں محض نبی سے‘ ردیف ہے۔
غزل کا آخری شعر مطلع نہیں ہو سکتا۔
پہلے غزل کا فارم ٹھیک کر لیں، اس کے بعد تفصیل سے ایک ایک شعر کی خامیوں خوبیوں پر گفتگو ہو گی۔
 
Top