مظفر وارثی نعت- دفن جو صدیوں تلے ہے وہ خزانہ دے دے

فرحت کیانی

لائبریرین
دفن جو صدیوں تلے ہے وہ خزانہ دے دے
ایک لمحے کو مجھے اپنا زمانہ دے دے

چھاپ دے اپنے خدوخال مری آنکھوں پر
پھر رہائش کے لئے آئینہ خانہ دے دے

اور کچھ تجھ سے نہیں مانگتا میرے آقا
نا رسائی کو زیارت کا بہانہ دے دے

موت جب آئے مجھے کاش ترے شہر میں آئے
خاکِ بطحا سے بھی کہہ دے کہ ٹھکانہ دے دے

زندگی جنگ کا میدان نظر آتی ہے
میری ہر سانس کو آہنگِ ترانہ دے دے

اپنے ہاتھوں ہی پریشان ہے اُمت تیری
اس کے الجھے ہوئے حالات کو شانہ دے دے

اپنے ماضی سے مظفر کو ندامت تو نہ ہو
اس کے اِمروز کو فردائے یگانہ دے دے

کلام- مظفر وارثی

آڈیو- دفن جو صدیوں تلے ہے وہ خزانہ دے دے۔ مظفر وارثی
 

مہ جبین

محفلین
اور کچھ تجھ سے نہیں مانگتا میرے آقا
نارسائی کو زیارت کا بہانہ دے دے

واہ واہ ، سبحان اللہ
جزاک اللہ
 
اور کچھ تجھ سے نہیں مانگتا میرے آقا
نا رسائی کو زیارت کا بہانہ دے دے
اپنے ہاتھوں ہی پریشان ہے اُمت تیری
اس کے الجھے ہوئے حالات کو شانہ دے دے

سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔لاکھوں کروڑوں درود و سلام ، ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم پر
 

سید زبیر

محفلین
اپنے ہاتھوں ہی پریشان ہے اُمت تیری
اس کے الجھے ہوئے حالات کو شانہ دے دے
سبحان اللہ۔
جزاک اللہ خیراً
 

زبیر مرزا

محفلین
سبحان اللہ
جزاک اللہ

زندگی جنگ کا میدان نظر آتی ہے
میری ہر سانس کو آہنگِ ترانہ دے دے
اپنے ہاتھوں ہی پریشان ہے اُمت تیری
اس کے الجھے ہوئے حالات کو شانہ دے دے
 
Top