نعیم صدیقی نعت: تحریکِ عشق پھر سے اٹھانے کو آئیے ٭ نعیم صدیقیؒ

تحریکِ عشق پھر سے اٹھانے کو آئیے
حسنِ ازل کا جلوہ دکھانے کو آئیے

خونخوار قوتوں نے لگائے دلوں پہ زخم
اب مرہمِ نگاه لگانے کو آئیے

آفات کا ہجوم ہے تاریک رات میں
آیات کے چراغ جلانے کو آئیے

الجھی ہوئی خرد کے سلاسل کو کاٹیے
سینے سے میرے بوجھ ہٹانے کو آئیے

اپنا وجود گم کیے پھرتا ہوں در بدر
میں کیا ہوں، کون ہوں، یہ بتانے کو آئیے

سب اپنی اپنی لاشیں اٹھائے ہوئے پھریں
جینے کا پھر قرینہ سکھانے کو آئیے

دنیا میں واپسی کا تو خیر اب سوال کیا
ہاں خواب میں نصیب جگانے کو آئیے

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top