نظم

مظفرمحسن

محفلین
اسے سمندر سے بادلوں سے بچا کے رکھنا--
وہ پھول کاغز کا ھے اسے تم چھپا کے رکھنا--

وہ کھو نا جاے کسی دیو کے وہ پاس جا کر--
سماج کی گرم دھوپ سے تم ڈرا کے رکھنا--

جو ھیں اثاثہ خطوط اس کے وہ چھپ کے پڑھنا-
جو پڑھ چکو بار بار دل سے لگا کے رکھنا---

خواب میں بار بار دیکھا جو رات منظر---
مجھے ڈراے نا پھر وہ منظر،جگا کے رکھنا---

وہ آے اور بے خودی میں اپنے حواس کھو کر--
زبان اپنی نہ کاٹ لینا---بچا کے رکھنا---

---حافظ مظفر محسن---
 

الف عین

لائبریرین
یہ نظم نہیں غزل ہے مظفر۔۔۔اور ماشاء اللہ اچھی غزل نک سک سے درست۔۔ مطلب محض ایک د و اشعار وزن سے باہر ہیں۔ ایک تو ’دیو‘ کا استعمال مفہوم کے حساب سے ھی سمجھ میں نہیں آیا، اور مصرعہ ھیہ وزن سے خارج ہے۔
دوسرے یہاں آخری شعر میں ’خَواب‘ وزن میں آتا ہے۔ اس کی تقطیع محض ’خاب‘ ہونی چاہئے۔
برا لگا ہو تو معذرت کہ یہ اصلاح کے زمرے میں نہیں ہے۔
 

مظفرمحسن

محفلین
یہ نظم نہیں غزل ہے مظفر۔۔۔اور ماشاء اللہ اچھی غزل نک سک سے درست۔۔ مطلب محض ایک د و اشعار وزن سے باہر ہیں۔ ایک تو ’دیو‘ کا استعمال مفہوم کے حساب سے ھی سمجھ میں نہیں آیا، اور مصرعہ ھیہ وزن سے خارج ہے۔
دوسرے یہاں آخری شعر میں ’خَواب‘ وزن میں آتا ہے۔ اس کی تقطیع محض ’خاب‘ ہونی چاہئے۔
برا لگا ہو تو معذرت کہ یہ اصلاح کے زمرے میں نہیں ہے۔

جناب---ھم برا کیوں منائیں---آپ رھنمائی فرما رھے ھیں---جب میں نے شروع کیا تو نظم لکھنے کا ارادہ تھا---لکھی گئی غزل----شکریہ
 
Top