نظم ۔ علی بن متّقی رویا ۔ زبیر رضوی

محمداحمد

لائبریرین
علی بن متّقی رویا

پُرانی بات ہے
لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے
علی بن متقی مسجد کے منبر پر کھڑا
کچھ آیتوں کا ورد کرتا تھا
جمعہ کا دن تھا
مسجد کا صحن
اللہ کے بندوں سے خالی تھا
وہ پہلا دن تھا
مسجد میں کوئی عابد نہیں آیا
علی بن متقی رویا
مقدس آیتوں کو مخملیں جُزدان میں رکھا
امامِ دل گرفتہ
نیچے منبر سے اُتر آیا
خلا میں دور تک دیکھا
فضا میں ہر طرف پھیلی ہوئی تھی
دُھند کی کائی
ہو ا پھر یوں
منڈیروں ، گنبدوں پر
ان گنت پر پھڑپھڑائے
کاسنی، کالے کبوتر صحن میں نیچے اُتر آئے
وضو کے واسطے رکھے ہوئے لوٹوں پہ
اک اک کرکے آبیٹھے
امامِ دل گرفتہ
پھر سے منبر پر چڑھا
جُزدان کو کھولا
صفوں پر اک نظر ڈالی
وہ پہلا دن تھا مسجد میں
وضو کا حوض خالی تھا
صفیں معمور تھیں ساری!

زبیر رضوی
 
Top