نظم ِ نو آ گیا ، انصاف نرالا دیگا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
احبابِ کرام ! ایک بارہ سال پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ شاید کوئی شعر آپ کو پسند آئے ۔


نظم ِ نو آ گیا ، انصاف نرالا دیگا
بیچ کر مجھ کو مرے منہ میں نوالا دیگا

فرق مٹ تو گئے مابین ِ سفید و سیہ اب
اور کتنا یہ نیا دور اُجالا دیگا

جس کی خاطر میں نے پہچان گنوائی اپنی
اب وہی میرے تشخص کو حوالہ دیگا

سر جھکاتا ہے پذیرائی کے انداز میں آج
کل یہی شہر ہمیں دیس نکالا دیگا

اور کیا دیگا تجھے بندۂ حاجت اے خدا
نذر میں اپنا یہی خالی پیالہ دیگا

گنگنائے گا مرا شعر ہر اک صاحب ِ ذوق
اور مجھے دادِ سخن سوچنے والا دیگا

(۲۰۰۶)
 

الف نظامی

لائبریرین
اور کیا دے گا تجھے بندۂ حاجت اے خدا
نذر میں اپنا یہی خالی پیالہ دے گا

واقعی بارگاہِ الہی میں عجز ہی پیش کیا جاسکتا ہے۔​
 
لاجواب، سچے اور زندہ اشعار۔
نظم ِ نو آ گیا ، انصاف نرالا دیگا
بیچ کر مجھ کو مرے منہ میں نوالا دیگا

فرق مٹ تو گئے مابین ِ سفید و سیہ اب
اور کتنا یہ نیا دور اُجالا دیگا

جس کی خاطر میں نے پہچان گنوائی اپنی
اب وہی میرے تشخص کو حوالہ دیگا

سر جھکاتا ہے پذیرائی کے انداز میں آج
کل یہی شہر ہمیں دیس نکالا دیگا

اور کیا دیگا تجھے بندۂ حاجت اے خدا
نذر میں اپنا یہی خالی پیالہ دیگا

گنگنائے گا مرا شعر ہر اک صاحب ِ ذوق
اور مجھے دادِ سخن سوچنے والا دیگا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اچھی نظم ہے ہر شعر زبردست ہے۔ جیتے رہیئے خوش رہیئے
بیچ کر مجھ کو اپنے منہ میں نوالا دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ خالد محمود بھائی ! ممنون ہوں ۔ دعاؤں کے لئے الگ سے شکریہ !

یہاں اپنے کے بجائے میرے ہی درست ہے ۔ دوسروں کو بیچ کر اپنے منہ میں نوالا ڈالنے والا نظام تو بہت پرانا ہے ۔ صدیوں سے چلا آرہا ہے ۔ بدقسمتی سے اب نیا نظام کچھ اور طرح کا ہے ۔ وہ آپ کوخوشحالی اور آسان زندگی دے رہا ہے لیکن آپ کا بہت کچھ بیچ کر ۔ ۔ ۔ ۔
یہ شعر مجھ جیسے سہل پسندوں کا نوحہ ہے ۔ امید ہے شعر تک پہنچ گئے ہوں اب آپ۔
 

سین خے

محفلین
بہت ہی عمدہ غزل :) اچھا ہوا میں نے آپ کی شاعری پڑھ لی۔ بہت دیر سے موڈ خراب تھا، بحال ہو گیا۔ :)
بے انتہا شکریہ اتنی بہترین شاعری شریکِ محفل کرنے کے لئے :)

گنگنائے گا مرا شعر ہر اک صاحب ِ ذوق
اور مجھے دادِ سخن سوچنے والا دیگا

بے شک :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
  • اور کیا دیگا تجھے بندۂ حاجت اے خدا
نذر میں اپنا یہی خالی پیالہ دیگا

اگر یہاں مجھے ہوتا تو ؟
یہاں مجھے کا مقام نہیں ہے@چودھری مصطفی صاحب ۔ اس شعر کو یوں سمجھئے: جب کسی بڑی ذات کے دربار میں جاتے ہیں تو ساتھ میں کوئی چیز بھی نذر کے لئے لیکر جاتے ہیں ۔ اور یہ نذر صاحبِ دربار کے شایانِ شان ہوتی ہے ۔ لیکں یہ خاکسار گنہگار جب ذاتِ باری کے حضور میں پہنچتا ہے تو عرض کرتا ہےکہ اے مالک میں تو دنیا دار ہوگیا ہوں ، اپنی ضرورتوں کا غلام ہوگیا ہوں سو میں تجھے نذر دینے کے لئے کچھ بھی نہیں لاسکا ۔ بس اپنا یہ خالی کشکول لایا ہوں ۔ قبول کر ۔ ( اور اُس رحیم و کریم کی شان یہ ہے کہ اُس کے در سے کوئی کشکول خالی نہیں لوٹتا )۔

امید ہے وضاحت ہوگئی ہوگی ۔ اگر اب بھی کوئی ابہام ہو تو حکم دیجئے گا مین پھر کوشش کروں گا ۔
 

فاخر رضا

محفلین
یہ غزل اوپر آنی چاہیے
معلوم نہیں آپ کی reverse ہجرت کس سن میں ہوئی مگر آثار سے لگتا ہے اسی دور میں ہوئی ہوگی
بہت خوب
جس کی خاطر میں نے پہچان گنوائی اپنی
اب وہی میرے تشخص کو حوالہ دیگا
اسکا وزن سمجھ نہیں آیا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ غزل اوپر آنی چاہیے
معلوم نہیں آپ کی reverse ہجرت کس سن میں ہوئی مگر آثار سے لگتا ہے اسی دور میں ہوئی ہوگی
بہت خوب
بہت شکریہ !
فاخر بھائی ، میں کچھ کچھ سمجھ تو گیا ہوں لیکن شاید پوری طرح آپ کے سوال کی روح تک نہیں پہنچ پا رہا ۔ اگر کچھ وضاحت کریں تو میں عرض کردوں گا ۔

جس کی خاطر میں نے پہچان گنوائی اپنی
اب وہی میرے تشخص کو حوالہ دیگا
اسکا وزن سمجھ نہیں آیا
اس کا وزن وہی ہے جو پوری غزل کا ہے یعنی فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن۔ تقطیع کردیتا ہوں ۔

جس ک خا طر۔ م ن پہچا ۔ ن گوائی ۔ اپ نی
فاعلاتن - فعلاتن ۔ فعلاتن ۔ فعلن

اب وہی مے ۔ رتشخ خص ۔ ک حوا لہ ۔ دے گا
فاعلاتن - فعلاتن ۔ فعلاتن ۔ فعلن
 
Top