جون ایلیا نظم : میرے غصے کے بعد بھی ---- جون ایلیا

مغزل

محفلین
8 نومبر کو جون صاحب کی برسی رہی جون ایلیا صاحب ، رئیس امروہوی اور تقی امروہوی چونکہ ہمارے پڑوسی(قریبی قبرستان میں ایک احاطے میں) ہیں لہذاملاقات رہتی ہے ، ہر سال کی طرح امسال بھی جون صاحب کے مرقد پر حاضر ی کا شرف حاصل رہا ، وہیں جون صاحب کے صاحبزادے زریون سے ملاقات بھی ہوجاتی ہے ۔ فاتحہ کے بعد ایک ملاقات میں لیاقت علی عاصم ، سیدانور جاوید ہاشمی کی موجودگی میں راقم الحروف کو جون صاحب کی درج ذیل نظم رزقِ دماغ کرنے کا شرف حاصل ہے ، سو آپ احباب کے لیے پیش ہے ۔ جس میں جون صاحب کی شعری انانیت، محبوب سے مکالمہ اور اسرار الحق مجاز کے اعتراف سمیت تذکیہ کے لیے جہانِ معلوم و نامعلوم موجود ہے ۔۔ ملاحظہ کیجے:

ٕ“میرے غصے کے بعد بھی ‘‘
فارحہ کیا بہت ضروری ہے
ہرکسی شعر ساز کو پڑھنا ؟
کیا مری شاعری میں کم ہے گداز ؟
کیا کسی دل گداز کو پڑھنا۔۔
یعنی میرے سوا بھی اور کسی
شاعرِ دل نواز کو پڑھنا ۔۔۔
کیا کسی اور کی ہو تم محبوب ؟
یوں کسی فن طراز کو پڑھنا
حد ہے ، خود تم کو بھی نہیں آیا
اپنے قرآنِ ناز کو پڑھنا ؟؟
یعنی خود اپنے ہی کرشموں کی
داستانِ دراز کو پڑھنا ۔۔
ٹھیک ہے گر تمھیں پسند نہیں
اپنی رودادِ راز کو پڑھنا۔۔۔
واقعی تم کو چاہیے بھی نہیں
مجھ سے بے امتیاز کو پڑھنا
کیوں تمھاری انا قبول کرے
مجھ سے اک بے نیا زکو پڑھنا
میرے غصّے کے بعد بھی تم نے ۔۔۔
نہیں چھوڑا مجازکو پڑھنا ۔۔۔

جون ایلیا‌‌
 
Top