نظم: فریبی

احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
میرا رجحان قدرتی طور پر غزل کی جانب ہے ، لیکن ذائقہ بدلنے كے لیے کبھی کبھار نظم میں بھی طبع آزمائی کر لیتا ہوں . :) آج ایک پرانی نظم پیش کر رہا ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

فریبی

اندھیری سرد راتوں میں
کبھی تنہائیوں کا کرب جب حد سے گزرتا ہے
تو میں تیرے خیالوں کی نئی شمعیں جلاتا ہوں

مگر افسوس صد افسوس ، اندھیرے کم نہیں ہوتے
بیابانِ دلِ ناشاد کی وحشت نہیں جاتی

نہ جانے کیوں
خیالوں سے ترے میں لطف کی امید رکھتا ہوں
نہ جانے کیوں
میں اِس سچ کو نظر انداز کرتا ہوں
کہ یہ بھی تو فریبی ہیں!

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 

صابرہ امین

لائبریرین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
میرا رجحان قدرتی طور پر غزل کی جانب ہے ، لیکن ذائقہ بدلنے كے لیے کبھی کبھار نظم میں بھی طبع آزمائی کر لیتا ہوں . :) آج ایک پرانی نظم پیش کر رہا ہوں . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

فریبی

اندھیری سرد راتوں میں
کبھی تنہائیوں کا کرب جب حد سے گزرتا ہے
تو میں تیرے خیالوں کی نئی شمعیں جلاتا ہوں

مگر افسوس صد افسوس ، اندھیرے کم نہیں ہوتے
بیابانِ دلِ ناشاد کی وحشت نہیں جاتی

نہ جانے کیوں
خیالوں سے ترے میں لطف کی امید رکھتا ہوں
نہ جانے کیوں
میں اِس سچ کو نظر انداز کرتا ہوں
کہ یہ بھی تو فریبی ہیں!

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
واقعی خیالات محض دھوکا ہی تو ہیں ۔ اچھی سادہ سی نظم۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
اندھیری سرد راتوں میں
کبھی تنہائیوں کا کرب جب حد سے گزرتا ہے
تو میں تیرے خیالوں کی نئی شمعیں جلاتا ہوں

مگر افسوس صد افسوس ، اندھیرے کم نہیں ہوتے
بیابانِ دلِ ناشاد کی وحشت نہیں جاتی

نہ جانے کیوں
خیالوں سے ترے میں لطف کی امید رکھتا ہوں
نہ جانے کیوں
میں اِس سچ کو نظر انداز کرتا ہوں
کہ یہ بھی تو فریبی ہیں!
بہت خوب۔ بہت خوبصورت نظم ۔ ماشاءاللہ۔
سلامت رہیں عرفان بھائی۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔ آمین۔
 
Top