ابن انشا نظم - فروگذاشت - ابنِ انشا

Saraah

محفلین
فروگذاشت

درد رسوا نہ تھا زمانے میں
دل کی تنہائیوں میں بستا تھا
حرف ناگفتہ تھا فسانہ دل
ایک دن جو انہیں خیال آیا

پوچھ بیٹھے : " اداس کیوں ہو تم " ؟
" بس یونہی " مسکرا کے میں نے کہا
دیکھتے دیکھتے سر مژگاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا

عشق نورس تھا- خام کار تھا دل ؛
بات کچھ بھی نہ تھی مگر ہمدم
اب محبت کا وہ نہیں عالم
آپ ہی آپ سوچتا ہوں میں
دل کو الزام دے رہا ہوں میں
درد بے وقت ہوگیا رسوا

ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا
حسن محتاط ہوگیا اس دن
عشق توقیر کھوگیا اس دن
ہائے کیوں اتنا بے قرار تھا دل


چاند نگر۔۔۔۔۔ ابن انشاء
 
Top