نظم برا

کاشف

محفلین
السلام علیکم ! جی میں ایک لکھاری ہوں اور اردوجرمن کلچرسوسائٹی کا ممبر بھی ۔مجھے شاعری کاشغف ہے اور اصلاح کے لئے استاد کی تلاش ہے ۔کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں ۔آدھی نظم ارسال ہے۔
سبھی قربتیں سبھی الفتیں میں بس تیرےنام کروں
جو لکھی ہیں دل پر عبارتیں میں بس تیرے نام کروں
یہ رقیب اور یہ رقابتیں یہ رفیق اور یہ رفاقتیں
جو ہجر کی ہیں حکایتیں میں بس تیرے نام کروں
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
السلام علیکم ! جی میں ایک لکھاری ہوں اور اردوجرمن کلچرسوسائٹی کا ممبر بھی ۔مجھے شاعری کاشغف ہے اور اصلاح کے لئے استاد کی تلاش ہے ۔کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں ۔آدھی نظم ارسال ہے۔
سبھی قربتیں سبھی الفتیں میں بس تیرےنام کروں
جو لکھی ہیں دل پر عبارتیں میں بس تیرے نام کروں
یہ رقیب اور یہ رقابتیں یہ رفیق اور یہ رفاقتیں
جو ہجر کی ہیں حکایتیں میں بس تیرے نام کروں

وعلیکم السلام!
محترم اچھا لگا سن کر کہ آپ شاعری سے لگاؤ رکھتے ہیں۔ یہاں محفل پر سیکھنے اور سکھانے والوں کی خاصی تعداد موجود ہے۔ اس لیئے جب بھی جس کو فرصت ہو وہ آ کر اپنے اختیار کے مطابق رائے کا اظہار کر دیتا ہے۔ آپ نے نظم کی اصلاح چاہی تو میری درخواست ہے آپ اپنے دوسرے مراسلے سے بقیہ اشعار بھی اٹھا کر ایک جگہ اکٹھے لگائیں تا کہ اساتذہ کو اسے پرکھنے میں کوفت نہ ہو۔ اللہ آپ کو کامیاب کرے۔ آمین!
 
سبھی قربتیں سبھی الفتیں میں بس تیرےنام کروں
جو لکھی ہیں دل پر عبارتیں میں بس تیرے نام کروں
یہ رقیب اور یہ رقابتیں یہ رفیق اور یہ رفاقتیں
جو ہجر کی ہیں حکایتیں میں بس تیرے نام کروں
غزل کی بحر ہے کامل مثمن سالم
متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن
اوپر جو لال رنگ میں لفظ ہیں وہ مصرعوں کو بحر سے خارج کر رہے ہیں بلکہ اصل میں ردیف ہی مصرعوں کو بحر سے خا رج کر رہی ہے-- میں نے عروضی حوالے سے بات کی باقی شعری محاسن کے حوالے سے اساتذہ کلام فرمائیں گے۔۔
یہ اسطرح بحر میں ہو جائے گی

سبھی قربتیں سبھی الفتیں میں ترے ہی نام یہ سب کروں
جو لکھی ہیں دل پہ عبارتیں میں ترے ہی نام یہ سب کروں
یہ رقیب اور یہ رقابتیں یہ رفیق اور یہ رفاقتیں
یہ جو ہجر کی ہیں حکایتیں میں ترے ہی نام یہ سب کروں
 
میں خزاں رسیدہ سی شام ہوں مجھے اپنے رخ کی بہار دے
شگفتگی کی جو ہیں سب صورتیں میں بس تیرے نام کروں
میرے
پاس میرے حبیب آذرا اور دل کے قریب آ
خلوص دل کی سب حلاوتیں میں بس تیرے نام کروں
کدورتیں
ہیں نہ کثافتیں ہیں صداقتیں ہی صداقتیں
نوازشیں اور عنایتیں ،میں بس تیرے نام کروں

میں خزاں رسیدہ سی شام ہوں مجھے اپنے رخ کی بہار دے
کہ شگفتگی کی جو صورتیں میں ترے ہی نام یہ سب کروں
مرے پاس میرے حبیب آ ذرا اور دل کے قریب آ
کہ خلوص دل کی حلاوتیں میں ترے ہی نام یہ سب کروں
نہ کدورتیں نہ کثافتیں ہیں صداقتیں ہی صداقتیں
یہ نوازشیں یہ عنایتیں ،میں ترے ہی نام یہ سب کروں
 
سر راہ کوئی مل بھی گیا نہ بنائوں اس شریک سفر
ہم
سفر کی جو ہیں سب راحتیں میں بس تیرے نام کروں
تیرے فراق میں جاںبہ لب کہ مریض عشق ہوں میں
گر ملیں جو وصل کی بشارتیں میں بس تیرے نام کروں
سرِ راہ کوئی جو مل گیا اسے کیوں بناؤں میں ہم سفر
کہ سفر کی جو بھی ہیں راحتیں میں ترے ہی نام یہ سب کروں
میں ترے فراق میں جاں بلب، میں مریض عشق ہوں تو سبب
گر ملیں جو وصل کی بشارتیں میں بس تیرے نام کروں
یہ آخری مصرعہ مجھ سے بحر میں نہ آ سکا اس پہ خود کوشش کر لیجیئے گا عروضی غلطیاں بہت زیادہ ہیں ان پر توجہ دیں
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
اپنے کوائف نامے میں بھی ردیف کے مطابق تحریر کر چکا ہوں۔فاروق نے سرخ مصرع کا لکھا ہے کہ وزن میں نہیں کیا جا سکا۔ وہ یوں ہو سکتا ہے
ملیں وصل کی جو بشارتیں۔۔۔۔۔
 

کاشف

محفلین
بہت نوازش !دراصل میرا منشا بھی یہی تھا کہ مجھ میری غلطیوں پر اآگاہی ہو۔کیا آپ رہنمائی کر سکتے ہیں کہ آخری مصرح کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے ۔
 
بہت نوازش !دراصل میرا منشا بھی یہی تھا کہ مجھ میری غلطیوں پر اآگاہی ہو۔کیا آپ رہنمائی کر سکتے ہیں کہ آخری مصرح کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے ۔
محترم جناب کاشف صاحب میرے آپ سے گزارش ہے کہ آپ پہلی فرصت میں اس کتاب کا مطالعہ کریں اور اس کے بعد ہی کچھ لکھیں ربط یہ ہے
http://www.aruuz.com/resources/article/14
والسلام
 
Top