نظم برائے اصلاح : کثرت کی بے قدری


کثرت کی بے قدری


گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں
گھنٹوں لیٹے رہتے ہیں
گھنٹوں سوتے رہتے ہیں
گھنٹوں روتے رہتے ہیں
عشق کی باتیں چھوڑو یار
عشق تو ہوتے رہتے ہیں

---------------
 

عرفان سعید

محفلین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کثرت کی بے قدری

گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں
گھنٹوں لیٹے رہتے ہیں
گھنٹوں سوتے رہتے ہیں
گھنٹوں روتے رہتے ہیں
عشق کی باتیں چھوڑو یار
عشق تو ہوتے رہتے ہیں

---------------
اچھی کاوش ہے جناب!
گھنٹوں کی تکرار کچھ ضرورت سے زیادہ لگ رہی ہے ۔
پہلے چار مصرع پڑھ کر محسوس ہوا کہ عنوان " کسرت کی بے قدری" ہونا چاہئے ۔ :):):)
ویسے بے قدری کے بجائے ناقدری زیادہ فصیح ہوگا ۔
 

الف عین

لائبریرین
دو جگہ پہروں اور دو مصرعوں میں گھنٹوں کر دیں
لیکن بے قدری یا نا قدری تو صرف وقت کی لگتی ہے، کثرت کی تو نہیں!
 
Top