نظم: الفاظ ٭ علی صہیب قرنی

الفاظ
٭
گر لفظ ملائم ہوں۔۔۔
اور ان میں محبت ہو، الفت ہو، مروت ہو
لہجے میں نفاست ہو، پھولوں سی لطافت ہو
پھر لفظ جگاتے ہیں، سوتے ہوئے جذبوں کو
پھر لفظ دکھاتے ہیں، جنت کی بہاروں کو
پھر لفظ سناتے ہیں، دل جوئی کے نغموں کو
معصوم سی پلکوں میں، کچھ خواب سے بھرتے ہیں
حالات بدلتے ہیں، دن رات بدلتے ہیں

گر لفظ بدل جائیں۔۔۔
اور ان میں کدورت ہو، نخوت ہو، رعونت ہو
لہجے میں ملامت ہو، اندازِ عداوت ہو
پھر لفظ کچلتے ہیں، انسان کے جذبوں کو
پھر لفظ دکھاتے ہیں، پُر ہول نظاروں کو
پھر لفظ سناتے ہیں، دوزخ کی کراہوں کو
مظلوم سی آنکھوں کے، خوابوں کو اڑاتے ہیں
راتوں کو جگاتے ہیں، تادیر رلاتے ہیں

٭٭٭
علی ترابی
 
Top