نظم - آخری دن کی تلاش - محمد علوی

خدا نے قرآن میں کہا ہے
کہ لوگوں میں نے
تمہاری خاطر
فلک بنایا
فلک کو تاروں سے
چاند سورج سے جگمگایا
کہ لوگوں میں نے
تمہاری خاطر
زمیں بنائی
زمیں کے سینے پہ
ندیوں کی لکیریں کھینچیں
سمندروں کو
زمیں کی آغوش میں بٹھایا
پہاڑ رکھے
درخت اگائے
درخت پہ
پھول پھل لگائے
کہ لوگو میں نے
تمہاری خاطر
یہ دن بنایا
کہ دن میں کچھ کام کر سکو تم
اور تمہاری خاطر
یہ شب بنائی
کہ شب کو آرام کر سکو تم
کہ لوگو میں نے
تمہاری خاطر
یہ سب بنایا
مگر نہ بھولو
کہ ایک دن میں
یہ ساری چیزیں سمیٹ لوں گا

خدا نے جو کچھ کہا ہے
سچ ہے
مگر نہ جانے
وہ دن کہاں ہے
وہ آخری دن
کہ جب خدا یہ تمام چیزیں سمیٹ لے گا
مجھے اسی دن کی جستجو ہے
کہ اب یہ چیزیں
بہت پرانی
بہت ہی فرسودہ ہو چکی ہیں
 
Top