نظر بد سے حفاظت کی دعا

سیما علی

لائبریرین
اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَّ ھَامَّۃٍ وَّمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَّامَّۃٍ۔

میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ذریعے ہر شیطان سے اورہر زہریلی چیز سے جو مار دے اور ہر حسد و تکلیف دینے والی آنکھ سے پناہ مانگتا ہوں۔(صحیح بخاری)
 

سیما علی

لائبریرین
السلامُ علیکم

تمام احباب سے گزارش ہے کہ اس کے ترجمہ کو دیکھ لیں ایک بار۔ مجھے اس کا علم تو نہیں لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ ہو کی جگہ ہر ہوگا شاید۔ بہر حال ایک دفعہ کسی سے اس کا ترجمہ کروالیں شاید میری بات درست ثابت ہو۔ کیونکہ پڑھنے میں اس کے ترجمہ میں مجھے کچھ فرق لگ رہا ہے۔ شاید میں غلط ہوں۔ لیکن جو میں سوچ رہا ہوں وہ یہاں پوسٹ کرنے لگا ہوں۔ اگر میں غلط ہوں تو بھی بتادیجیے گا اور اگر واقعتاً اس کے ترجمہ میں کوئی غلطی ہے تو بھی مجھے بتادیجیے گا۔

میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ساتھ ہر شیطان اور زہریلی چیز جو کہ ماردے اور ہر حسد اور تکلیف دینے والی آنکھ سے پناہ چاہتا ہوں۔
وعلیکم السلام بھیا
آپ نے بالکل درست کہا تصیح کر دی ہے
جزاک اللّہ خیرا کثیرا
 

سیما علی

لائبریرین
''أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لاَمَّةٍ.''(اسوۂ رسول اکرم ﷺ)

نیز نظر بد کے دور کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جس آدمی کے بارے میں معلوم ہوکہ اس کی نظر لگی تو اُس کو وضو کرایا جائے اور اُس کے ”غسالہ “ ( یعنی اس کے مستعمل پانی) کو کسی برتن میں جمع کرلیا جائے اور پھر جسے نظر لگی ہے اُس پانی سے اُس کو غسل کرا یا جائے۔جیساکہ احادیثِ مبارکہ میں اس کا طریقہ مذکور ہے،ذیل میں مشکاۃ شریف سے وہ روایت اور اس کی تشریح نقل کی جاتی ہے:

''حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : نظر بد حق ہے یعنی نظر لگنا ایک حقیقت ہے اگر تقدیر پر سبقت لے جانے والی کوئی چیز ہوتی تو وہ نظر ہی ہوتی اور جب تم سے دھونے کا مطالبہ کیا جائے تو تم دھو دو ۔ (مسلم )''۔
 
Top