نجی ٹی وی چینل بول کے میزبان عامر لیاقت اور ان کے پروگرام پر پیمرا کی پابندی

ہو سکتا ہے کہ اس نے پی ٹی آئی میں شمولیت اسی فکری ہم آہنگی کے سبب کی ہو جس کا آپ نے تذکرہ کیا ہے۔
پاکستان میں فی الوقت مذہبی و لسانی پارٹیوں کے علاؤہ تین بڑی پارٹیاں ہیں جنہیں آپ سینٹر رائٹ کہہ سکتے ہیں لیکن ان کا کسی قسم کی سیاسی سوچ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ صرف ایک ہی فکر ہے کہ کسی طرح اقتدار حاصل ہوجائے۔ لطیفہ ہے کہ نواز صاحب پچھلے دنوں کہتے پائے گیے کہ وہ نظریاتی ہوگیے ہیں!
 

عثمان

محفلین
پاکستان میں فی الوقت مذہبی و لسانی پارٹیوں کے علاؤہ تین بڑی پارٹیاں ہیں جنہیں آپ سینٹر رائٹ کہہ سکتے ہیں لیکن ان کا کسی قسم کی سیاسی سوچ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ صرف ایک ہی فکر ہے کہ کسی طرح اقتدار حاصل ہوجائے۔ لطیفہ ہے کہ نواز صاحب پچھلے دنوں کہتے پائے گیے کہ وہ نظریاتی ہوگیے ہیں!
یعنی عامر لیاقت کی ان پارٹیوں سے ہم آہنگی ہوئی۔ :)
 
یعنی عامر لیاقت کی ان پارٹیوں سے ہم آہنگی ہوئی۔ :)
ہاہا۔ لطیفے کے طور پر تو درست فرمایا لیکن حقیقتاً یہ بڑی پارٹیاں ان معنوں میں مذہبی نہیں جن معنوں میں مذہبی پارٹیاں شدت پسند ہیں، یاعامر لیاقت اپنے آپ کو پوز کررہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیے فلک شیر بھائی کا مراسلہ جس سے ہم کلی طور پر متفق پیں۔

میرے خیال میں یہ بتیاں روشن کرنے والے وہ حضرات ہیں جو شاید یہ سمجھتے ہیں کہ مولانا عامر لیاقت حسین صاحب نے ان کے مسلک کی ہمنوائی میں غیرت کھا کر یہ سب کیا ہے
یہ خوش فہمی یا غلط فہمی مجھے اس لیے ہے کہ کل سے بہت سے ثقہ حضرات کو میں فیس بک پر ان حضرت کو مجاہدِ مسلک بنا کر پیش کرتے اور اور ان کے ویڈیو شئیر کرتے دیکھ رہا ہوں... حالانکہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ عامر لیاقت حسین کا کوئی مسلک نہیں... اس کا مسلک و مشرب صرف ریٹنگ اور جھوٹی سچی شہرت ہے... اس کے لیے پچھلے کئی سالوں میں انہوں نے دنیا کا کون سا کام نہیں کیا
سیاسی کارکن کبھی بھی محض سیاست کی وجہ سے مذہبی پھڈے میں نہیں پڑتا ... بالعموم
ویسے جس کسی نے اسے پی ٹی آئی کی گاڑی پر سوار کرایا ہے... اس نے پی ٹی آئی سے کوئی پرانا بدلہ لیا ہے
 
عامر کو جو ایجنسیاں کہتی ہیں وہاں وہ چلا جاتا ہے
اگر بات نہیں مانے گا تو لٹکے گا
‏عامر لیاقت پر پابندی کے بجائے اسکی قدر کرو پاکستانیوں
ہے کوئی اور جو ایک ہی وقت میں
دانشور، باورچی، حکیم، ڈاکٹر، ذاکر، فلمی پنڈت، عالم، نعت خواں، گلوکار، ڈانسر اور سیاستدان ہو.
IMG_20180528_034358.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
عامر لیاقت کسی بھی حوالے سے ایک قابلِ ستائش شخصیت نہیں ہے لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ عامر لیاقت موجودہ کمرشل دور کا استعارہ ہے، جس نے مذہب کو بھی اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق مین اسٹریم میڈیا پر کمرشلائز کر دیا۔ اور اس مقصد میں وہ اتنا کامیاب ہے کہ اس کے باقی حریف بھی جو ہر وقت اس پر تنقید کرتے نہیں تھکتے، کام وہی کرتے ہیں اور مقام بھی اُس جیسا ہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عامر لیاقت کسی بھی حوالے سے ایک قابلِ ستائش شخصیت نہیں ہے لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ عامر لیاقت موجودہ کمرشل دور کا استعارہ ہے، جس نے مذہب کو بھی اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق مین اسٹریم میڈیا پر کمرشلائز کر دیا۔ اور اس مقصد میں وہ اتنا کامیاب ہے کہ اس کے باقی حریف بھی جو ہر وقت اس پر تنقید کرتے نہیں تھکتے، کام وہی کرتے ہیں اور مقام بھی اُس جیسا ہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

یہ خداداد صلاحیت ہے عامر لیاقت کی کہ وہ کوئی بھی منجن بیچ سکتا ہے ۔ اور مذہبی و سیاسی جذبات کی خرید و فروخت میں وہ انتہائی ماہر ہے۔
 

عثمان

محفلین
اگر یہ شخص عام پاکستانیوں میں اتنا ہی غیر مقبول ہے تو اس کی ریٹنگ اتنی مضبوط کیوں ہے؟ ٹی وی چینلز پر اس کی اتنی مانگ کیوں ہے؟ سند یافتہ مذہبی راہنما کیسے بکثرت اس کے پروگرام میں شرکت کرتے ہیں؟ حاضرین جن کی تقریباً تمام تعداد مذہبی فکر کے افراد پر مشتمل ہوتی ہے کیسے جوش و خروش سے اس کے پروگرام میں شریک ہوتے ہیں؟
 

محمدظہیر

محفلین
اگر یہ شخص عام پاکستانیوں میں اتنا ہی غیر مقبول ہے تو اس کی ریٹنگ اتنی مضبوط کیوں ہے؟ ٹی وی چینلز پر اس کی اتنی مانگ کیوں ہے؟ سند یافتہ مذہبی راہنما کیسے بکثرت اس کے پروگرام میں شرکت کرتے ہیں؟ حاضرین جن کی تقریباً تمام تعداد مذہبی فکر کے افراد پر مشتمل ہوتی ہے کیسے جوش و خروش سے اس کے پروگرام میں شریک ہوتے ہیں؟
یہ شخص امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرح پاکستان میں متنازع ہوگا. لوگ پسند تو نہیں کرتے مگر ٹی وی پر آئے تو دیکھ لیتے ہوں گے
 

عثمان

محفلین
یہ شخص امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرح پاکستان میں متنازع ہوگا. لوگ پسند تو نہیں کرتے مگر ٹی وی پر آئے تو دیکھ لیتے ہوں گے
سمجھ نہیں آیا یہ کیسا موازنہ ہے۔
ٹرمپ جہاں امریکی ووٹرز کے ایک طبقہ میں ناپسندیدہ ہے وہیں ایک دوسرے طبقہ میں قابل قبول ہے ورنہ عہدہ صدارت کے لئے منتخب نہ ہو سکتا تھا۔
 
اگر یہ شخص عام پاکستانیوں میں اتنا ہی غیر مقبول ہے تو اس کی ریٹنگ اتنی مضبوط کیوں ہے؟ ٹی وی چینلز پر اس کی اتنی مانگ کیوں ہے؟ سند یافتہ مذہبی راہنما کیسے بکثرت اس کے پروگرام میں شرکت کرتے ہیں؟ حاضرین جن کی تقریباً تمام تعداد مذہبی فکر کے افراد پر مشتمل ہوتی ہے کیسے جوش و خروش سے اس کے پروگرام میں شریک ہوتے ہیں؟
ہم تماش بین قوم ہیں۔ تماشہ پسند کرتے ہیں۔
 

محمدظہیر

محفلین
سمجھ نہیں آیا یہ کیسا موازنہ ہے۔
ٹرمپ جہاں امریکی ووٹرز کے ایک طبقہ میں ناپسندیدہ ہے وہیں ایک دوسرے طبقہ میں قابل قبول ہے ورنہ عہدہ صدارت کے لئے منتخب نہ ہو سکتا تھا۔
اس کے بھی چاہنے والے ہوں گے پاکستان میں امریکی صدر کی طرح، یا کنکشنز اچھے ہوں گے
 
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ادارہ تایا ابو کہ گھر گیا وہاں جناب کا شو چل رہا تھا- احقر نے کہا جب ڈرامہ ہی دیکھنا ہے تو چینل تو اچھا سا لگا لیں- جس پر بیک زباں وہاں موجود آنٹیز اینڈ آپیز نے فرمایا کہ اوہ بندہ دین دی اینی خدمت کردا، توں گھر بیٹھا ای تنقید کردا رین دا- وغیرہ وغیرہ-

اگر یہ شخص عام پاکستانیوں میں اتنا ہی غیر مقبول ہے تو اس کی ریٹنگ اتنی مضبوط کیوں ہے؟ ٹی وی چینلز پر اس کی اتنی مانگ کیوں ہے؟ سند یافتہ مذہبی راہنما کیسے بکثرت اس کے پروگرام میں شرکت کرتے ہیں؟ حاضرین جن کی تقریباً تمام تعداد مذہبی فکر کے افراد پر مشتمل ہوتی ہے کیسے جوش و خروش سے اس کے پروگرام میں شریک ہوتے ہیں؟
 

جان

محفلین
اگر یہ شخص عام پاکستانیوں میں اتنا ہی غیر مقبول ہے تو اس کی ریٹنگ اتنی مضبوط کیوں ہے؟ ٹی وی چینلز پر اس کی اتنی مانگ کیوں ہے؟ سند یافتہ مذہبی راہنما کیسے بکثرت اس کے پروگرام میں شرکت کرتے ہیں؟ حاضرین جن کی تقریباً تمام تعداد مذہبی فکر کے افراد پر مشتمل ہوتی ہے کیسے جوش و خروش سے اس کے پروگرام میں شریک ہوتے ہیں؟
"غیر مقبول" ہونے کا دعوی کس نے کیا؟ کیا یہ لازم ہے کہ صرف اچھے کردار کے لوگ ہی مقبول ہوتے ہیں؟ کیا یہ لازم ہے کہ سارے علماء اپنے پیٹ سے پہلے خدمت خلق کا سوچتے ہیں؟ کیا ساری عوام پڑھی لکھی ہے اور شعور رکھتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کا نقشہ آج کچھ اور ہوتا۔ یہاں چورن بیچنا ہی تو بہت آسان ہے جس میں وہ کامیاب ہے۔
 
Top