نبی کا سایہء رحمت

Saadullah Husami

محفلین
نبی کا سایہء رحمت
از سعداللہ سعدی
کسی کے سر پہ ہے ظلّ ِ ُھمایونی کا ہمسایہ
کسی پر سایہء جن یا مہر و ماہ کا سایہ
کسی کا دل ، دلِ بےچین ، جانا دل کا جب سایہ
کوئ سایہ میں آتا ہے ، کسی سے دور ہے سایہ
مگر مومن کے سر پر ہے رسول اللہ کا سایہ
اُسی کے سایہء رحمت میں ہے تقدیر کا سایہ
رسول اللہ کی صورت کے پَرتَو ہیں مہ و خورشید
زمیں پر کیوں نہ روشن ہو اُسی خورشید کا سایہ
نبی کا سا نہیں کوئ ، ہے سایہ کی وہاں تردید
مگر سایہ کو چاہے وہ ، جوآنکھوں سے ہے بے سایہ
سراپا نورِ جسمی تھا ، کہ جسمیں ہے نہیں سایہ
کہیں دیکھا ،بھلا روح ِ مجسم کا کہیں سایہ ؟
محمد روحِ اقدس ہیں ،تو سایہ بھی لطافت سے
جو دیکھے عین سے سایہ ،تو پائگا لطافت سے
قرانِ پاک کے معنی پہ لفظوں کا جو گر سایہ
تو کیا معنی و تاولیں تُو پڑھ لیگا نظارت سے ؟
سراپا چشم ہو گر تُو ،سراپا تُو بصیرت ہے
تو کیا شک ہے ، تُو پالیگا تیری تقدیر کا سایہ
تیرے سایہ کو ائے احمد ترا ہی ظل کہتے ہیں
مگر فاضل ہی جانے ہے تیری تقدیر کا سایہ
قیامت تک رہیگا فرقِ عالم پر ترا سایہ
جو سایہ ، سایہء ُکل ہے ، رہیگا ہم پہ وہ سایہ
تجھے سعدی دکھائے عین ، سایہ ظلِ ّ رحمت کا
جو سایہ ہو بہو ہو ،عین ہو ،ظلّ ِ الہی کا
 

سید زبیر

محفلین
تجھے سعدی دکھائے عین ، سایہ ظلِ ّ رحمت کا
جو سایہ ہو بہو ہو ،عین ہو ،ظلّ ِ الہی کا
سبحان اللہ۔ ۔ سبحان اللہ ۔۔۔۔ نہائت عمدہ کلام ۔ ۔ جزاک اللہ
 
Top