نا مراد مردوے اور با مراد عورتیں ... !

نا مراد مردوے اور با مراد عورتیں ... !

اجی یہ نا مراد مودوے تو ایسے ہی بکتے جھکتے رہینگے انہیں جانے دیجئے اب نیا دور ہے نیا زمانہ ہے اب پرانی روش کو چھوڑ نئی روش اختیار کی جانی چاہئیے بقول اکبر الہ بادی

خدا کے فضل سے بی بی، میاں دونوں مہذب ہیں
حجاب ان کو نہیں آتا ، انہیں غصہ نہیں آتا

اگر دور جدید کے مردوے کو بیگم کی بے حجابی پر غصہ آ جاوے تو سمجھیں اس کی مردانگی مشکوک ہے اسے اپنی بے غم پر بھروسہ نہیں جاہل گنوار بیک ورڈ کمینہ ....
اجی جدید اسکالرز سے فتویٰ لیجئے کہاں کی چادر اور کیسا دوپٹہ جب عورت سینہ تانے سینہ سپر ہووے گی تبہی تو انقلاب آوے گا .....

ہاں جی ہاں عورت حیا کی چادر اوڑھے نہ اوڑھے مرد کو ضرور بے غیرتی کا غلاف منہ پر چڑھا لینا چاہئیے یہ دین داری کی باتاں پرانی ہو چلیں میاں ...

ہم ریش دکھاتے ہیں کہ اسلام کو دیکھو
مِس زلف دکھاتی ہے کہ اس لام کو دیکھو

صدقے اس لام کے ، کہ جسکے لیے مرد لام ہوئے جاتے ہیں ........

اجی آنکھیں چار ہو جائیں تو آنکھیں لڑائیں اور لطف اٹھائیں

غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارہ نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا


پیارے دین و مذھب کا ان کٹھ مولویوں سے کیا پوچھتے ہو حضرت آمدی سے رابطہ کرو سر جید کی سنت پر چلو اور کچھ نہیں تو کسی نحیف ڈار کے پلو سے ہی بندہ جاؤ یقین مانو ایسے ایسے جدید راستے دکھلائے گا کہ طبیعت باغ باغ ہو جاوے گی ...

ہے جستجو کہ خوب سے ہے خوب تر کہاں

دیکھو دیکھو اگر اس عورت نے پردہ اوڑھ لیا تو کیا ہوگا

ہوگا تو وہی جو منظور خدا ہوگا

مگر یہ کہاں منظور اسلام کے جدید ٹھیکیداروں کو

کیا خوب فرما گئے حضرت اقبال

بہت رنگ بدلے سپہر بریں نے
خُدایا یہ دنیا جہاں تھی وہیں ہے

تفاوت نہ دیکھا زن و شو میں ، میں نے
وہ خلوت نشیں ہے! یہ خلوت نشیں ہے!

ابھی تک ہے پردے میں اولاد آدم
کسی کی خودی آشکارا نہیں ہے

اقبال مرحوم بھی فرماتے رہے مگر کیا کیجئے کسی نے نہ جب انکی سنی تھی اور نہ آج سنے گا ہاں اقبال مولویوں کے پیارے لبرلز کی آنکھوں کے تارے ہیں مگر اقبال کی سنتا کون ہے ...
اقبال نے تصور خودی پیش کیا تھا اور آج کے جدید اسکالر عورت کا تصور بے خودی پیش کرتے ہیں



" اجی جب تلک عورت کو پردے سے نہ نکال دیا جاوے آخر اس کی خودی کیسے آشکار ہووے گی "

اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے ،وہ قند

کیا فائدہ کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہزیب کے فرزند

اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں ،معزور ہیں ،مردانِ خرد مند

کیا چیز ہے آرائش وقیمت میں زیادہ
آزادئ نسواں کہ زمرّد کاگلوبند؟


ہاں جی یہ فیصلہ تو بڑا مشکل دکھائی دے ہے کہ کیا چیز ہے قیمت میں زیادہ اب کوئی اس معاملہ کو عورت کی نگاہ سے دیکھے تو سمجھ آوے ...

اور اقبال بھی مرد ہی نکلے عورت کو مرد کے تابع فرما رہے ہیں ...

اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور
کیا سمجھے گا وہ جس کی رگو ں میں ہے لہو سرد

نے پردہ ، نہ تعلیم ، نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد

جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زرد


یہ نیا دور ہے یہ نیا زمانہ ہے اور یہ زمانہ ہے بے حجابی کا معلوم نہیں آزادی عورت کو ڈھانپنے میں ہے یا عورت کے کپڑے اتار دینے میں لیکن یہ مرد بڑا چالاک ہے سخت سردی میں خود تو تھری پیس سوٹ میں آوے گا مگر عورت اسے بکینی میں ہی اچھی لگے گی ......

اجی پردہ تو مرد کی آنکھ میں ہوتا ہے

وہ تو سات پردوں میں چھپی عورت کو دیکھ کر بھی لذت حاصل کر لیتا ہے
مرد کی تو خواہش ہی یہ ہے کہ عورت کو چھپا کر رکھے
عورت کو چھپانا دراصل حسن کو پوشیدہ کرنا ہے


لیجئے جدید مفکرین اس اسکا ایک ہی حل پیش کرتے ہیں

عورت کو بے لباس کر دیجئے ہر طرف امن ہی امن سکون ہی سکون .........
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا ، عام دیدار یار ہو گا

سکوت تھا پردہ دار جس کا ، وہ راز اب آشکار ہوگا
اس صدی کی سب سے بڑی دریافت یہی تو ہے جناب ...

تھیں بنات النعشِ گردوں دن کو پردے میں نہاں
شب کو ان کے جی میں کیا آئی کہ عریاں ہو گئیں

حسیب احمد حسیب
 

نایاب

لائبریرین
گستاخی معاف میرے محترم بھائی
مگر یہ تحریر نہ " طنز ہے نہ ہی مزاح "
یہ تو صرف دل کے پھپھولے پھوڑنے کی مثال دکھتی ہے ۔
آپ کو " طنز کا مزاح " کا مکمل حق ہے ۔
بلا شک مکمل آزادی دیتا ہے " اسلام " مگر کیا " ہجو " بھی شامل ہے اسلام میں ۔۔؟
جب " مبلغ دین " ہی " ہجو " پر اتر آتے دکھیں ۔ تو کیا کوئی شک رہتا ہے کہ " دلیل " ختم ہو چکی ۔۔ ؟
بہت دعائیں
 

arifkarim

معطل
عورت کو چھپانا دراصل حسن کو پوشیدہ کرنا ہے
اگر لیونارڈو ڈیونچی ایرانی ہوتا تو دنیا کی سب سے مشہور پینٹنگ مونا لیزا ایسی بناتا:
image.jpeg~original
 
آخری تدوین:
گستاخی معاف میرے محترم بھائی
مگر یہ تحریر نہ " طنز ہے نہ ہی مزاح "
یہ تو صرف دل کے پھپھولے پھوڑنے کی مثال دکھتی ہے ۔
آپ کو " طنز کا مزاح " کا مکمل حق ہے ۔
بلا شک مکمل آزادی دیتا ہے " اسلام " مگر کیا " ہجو " بھی شامل ہے اسلام میں ۔۔؟
جب " مبلغ دین " ہی " ہجو " پر اتر آتے دکھیں ۔ تو کیا کوئی شک رہتا ہے کہ " دلیل " ختم ہو چکی ۔۔ ؟
بہت دعائیں

گستاخی کیسی آپ کا اختلاف سر آنکھوں پر .....

ہماری ادبی روایت میں ایسی تحاریر بکثرت ملتی ہیں اگر یہ دل کے پھپھولے ہیں (جو کہ ہیں ) تو اکبر کی پوری شاعری میں دل کے پھپھولے ہی پھوڑے گئے ہیں ...
اور اگر یہ ہجو ہے تو ہماری ادبی تاریخ اس سے بھی خالی نہیں ہے .
 
Top