نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

محمد حسین

محفلین
نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے
نغمہ ہائے زندگی خاموش ہے

ظلمتوں کا مارا کوئی کیا کہے
کیا ہوئی تابندگی؟‘ خاموش ہے

بُت تھے حیرت سے ہم اور سمجھے یہ وہ
باعثِ شرمندگی خاموش ہے

ہوں قفس میں بند پنچھی کی طرح
آنکھوں سے بہتی ندی خاموش ہے

باتوں سے رشتے بنے‘ دل میں مگر
زیرِ پردہ گندگی خاموش ہے

بولنے کے ہم نہیں لائق حسین
انتخاب ِ زندگی خاموش ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

zulfi

محفلین
بُت تھے حیرت سے ہم اور سمجھے یہ وہ
باتوں سے رشتے بنے‘ دل میں مگر
زیرِ پردہ گندگی خاموش ہے

(ان پر دوبارہ نظر ڈالیں)
 

الف عین

لائبریرین
نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے
نغمہ ہائے زندگی خاموش ہے
÷÷اس غزل کے قوافی پر غور کریں۔ زندگی اور بندگی کس طرح قوافی ہو سکتے ہیں۔ بندگی میں ’ب‘ مفتوح ہے، جب کہ زندگی کی ’ز‘ پر زیر ہے!!
ظلمتوں کا مارا کوئی کیا کہے
کیا ہوئی تابندگی؟‘ خاموش ہے
پہلا مصرع روانی چاہتا ہے۔

بُت تھے حیرت سے ہم اور سمجھے یہ وہ
باعثِ شرمندگی خاموش ہے
پہلے مصرع سے مفہوم واضح نہیں ہوتا۔

ہوں قفس میں بند پنچھی کی طرح
آنکھوں سے بہتی ندی خاموش ہے
÷÷یہاں قافیہ ندی آ گیا!!
شعر دو لخت بھی محسوس ہوتا ہے۔

باتوں سے رشتے بنے‘ دل میں مگر
زیرِ پردہ گندگی خاموش ہے
÷÷؟؟ مفہہوم؟

بولنے کے ہم نہیں لائق حسین
انتخاب ِ زندگی خاموش ہے
یہ بھی دو لخت لگتا ہے۔
 

محمد حسین

محفلین
شکریہ
قوافی واقعی غور طلب ہیں
بندگی، ندی اور گندگی الگ قوافی ہیں اور زندگی، تابندگی ، شرمندگی الگ
کوشش کر کے اس غلطی کو درست کیا جا سکتا ہے
کوشش کر تا ہوں
میرے خیال سے باقی ٹھیک ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
زندگی اور بندگی کس طرح قوافی ہو سکتے ہیں

استاد جی زندگی اور بندگی میں حرف روی "ی" ہے اور توجیہ ("گ"ماقبل روی) کسرہ ہے ۔ یہ تو قاعدے کے موافق درست شمار ہونے چاہیں۔ برائے مہربانی نظرِ ثانی فرمائیے تاکہ اشکال دور ہو سکے۔
 
آخری تدوین:

محمد حسین

محفلین
پہلے مصرعوں کی اغلاط کا حل دیکھئے
1) ظلمتوں کی شب کوئی بتلائے کیا
"کیا ہوئی تابندگی؟‘ خاموش ہے"
2) بُت تھا میں حیرت سےٗ سمجھے وہ (یا)
سن کے حالِ دل مرا وہ غیر سے
"باعثِ شرمندگی خاموش ہے"
 

محمد حسین

محفلین
مفہوم کی وضاحت کے مطالبے پر:
لوگ مل کر رشتوں میں بدل گئے لیکن دلوں کی کدورتیں ویسی کی ویسی ہی ہیں' گو خاموش ہیں
الفاظ بدل کر شعر یوں دیکھ لیجئے:
لوگ مل کر رشتوں میں ڈھلتے گئے
دل میں داخل گندگی خاموش ہے
 

الف عین

لائبریرین
زندگی اور بندگی یقیناً قوافی ہو سکتے ہیں، لیکن مطلع میں ہونے پر اسے ایطا کہا جاتا ہے۔ مطلع میں مشترک حروف ’گی‘ ہے۔ )عروض نہیں جانتا، اس لئے روی نہیں کہہ رہا ہوں)۔ اور زِند اور بَند قوافی نہیں۔
وضاحت سے بھی مطمئن نہیں ہوا میں۔ ردیف ’خانوش ہے‘ کی کیا معنویت ہے؟ لوگ رشتوں میں ڈھلنا بھی عجیب سا ہے۔
 
Top