نئی نعت لکھوں نیا سال ہے - چودھری دِلّو رام کوثری

حسان خان

لائبریرین
نئی نعت لکھوں نیا سال ہے
کہ نوروز سے جی بھی خوشحال ہے
خدا ہے محمد ہے اور آل ہے
سوا اِن کے جو کچھ ہے جنجال ہے
سمندِ قلم کی دمِ وصفِ شاہ
نئی ہے روش اور نئی چال ہے
ہے نعتِ نبی ذکرِ پروردگار
کہ یہ تو عمل حُسنِ اعمال ہے
نمازوں میں شہ کا تصور رہے
کہ یہ حال ہے اور وہ قال ہے
رسائی ہے جس کی درِ شاہ پر
وہی صاحبِ جاہ و اقبال ہے
پیمبر کی انگلی کا ہے وہ نشاں
رُخِ مہ پہ سمجھا جسے خال ہے
ڈروں تیغِ آفت کے کیوں وار سے
کہ نامِ محمد مری ڈھال ہے
غمِ دین و دنیا مجھے کچھ نہیں
ثنا خوانِ شہ فارغ البال ہے
نہیں کچھ مرے دل میں جز شوقِ نعت
کہ ہر حسرت و حرص پامال ہے
میں عسرت میں لکھتا ہوں نعتِ نبی
خدائے جہاں کا یہ افضال ہے
ورق چند ہیں نعت کے میرے پاس
یہی اپنی پونجی یہی مال ہے
ہے پائے محمد سرِ دِلّو رام
یہ نسبت مرے اوج پر دال ہے
× محمد میں حرف دال آخر ہے اور دِلّو رام میں اول ہے۔
مدینے کے آنے لگے خواب روز
میاں کوثری نیک یہ فال ہے
(چودھری دِلّو رام کوثری)
 
بہت خوب سبحان اللہ ۔
مگر یہ شاعر کا نام پہلی بار سنا ہے ۔۔تھوڑا تعارف دیجئے گا بیٹا۔۔دلو رام تو ہندی نام ہے ۔کوثری بھی اور ساتھ چودھری یہ مثلث سمجھ میں نہیں آئی :)
 

حسان خان

لائبریرین
بہت خوب سبحان اللہ ۔
مگر یہ شاعر کا نام پہلی بار سنا ہے ۔۔تھوڑا تعارف دیجئے گا بیٹا۔۔دلو رام تو ہندی نام ہے ۔کوثری بھی اور ساتھ چودھری یہ مثلث سمجھ میں نہیں آئی :)

جی، شاعر مذہباً ہندو تھے۔یہ تو ہو گئی دِلُّو رام کی وجۂ تسمیہ۔ کوثری اُن کا تخلص تھا، اور چودھری شاید اُن کی ذات یا خاندانی نام۔ پنجاب سے تعلق تھا اور ۱۹۳۱ عیسوی میں لاہور میں انتقال ہوا۔ اپنی شاعری کے بارے میں یوں لکھتے ہیں:

"لاہور ہی میں ایک عالم فاضل سے عروض پڑھنا شروع کیا، دو سال تک یہ سلسلہ جاری رہا، مگر طبیعت سیر نہ ہوئی، بالآخر شہر سامانہ ریاست پٹیالہ پہنچا۔ وہاں ایک عالم اعلم حضرت مولانا سید عنایت علی صاحب مجتہد العصر والزمان مرحوم کی خدمت میں دس بارہ برس حاضر رہ کر متعدد فارسی اور علمِ عروض و فنِ شعر کی کتابیں پڑھیں، اور انتیس سال کی عمر میں بعدِ تحصیلِ فنِ شعر و ادب واپس وطن میں آیا۔ پہلے غزل لکھتا رہا، مگر بعد ازاں جب زمانے کا رنگ دیکھا تو طرزِ شاعری کو بدلا، اور اسلامی روایات پر بے شمار نظمیں لکھیں، خصوصاً اہلِ بیتِ اطہار کی مدح و ثنا میں اب تک مصروف رہا اور ہوں، اگرچہ محمد و آلِ محمد کی مدح و ثنا میں دفتر کے دفتر لکھ ڈالے مگر صحابہ کی تعریف میں بھی متعدد نظمیں لکھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔"

اس کتاب میں جناب دِلّو رام کوثری کی منتخب نعتیں اور منقبتیں درج ہیں۔ بہت عمدہ کلام ہے۔ اور آخر میں چھوٹی سی خودنوشت بھی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
بہت ہی عمدہ کلام ہے لیکن کیا یہی وہی کوثری ہندو شاعر ہیں کہ جنکا مشھور شعر ہے کہ
نہیں عشق محمد میں شرط مسلماں
ہے کوثری ہندو بھی طلب گار محمد
 

حسان خان

لائبریرین
کیا یہی وہی کوثری ہندو شاعر ہیں کہ جنکا مشھور شعر ہے کہ
نہیں عشق محمد میں شرط مسلماں
ہے کوثری ہندو بھی طلب گار محمد
جی، یہ وہی شاعر ہیں۔ اور پہلا مصرع کچھ یوں ہے:

کچھ عشقِ پیمبر میں نہیں شرطِ مسلماں
 
Top