میں ہوں وہ خاورِ دردیاب ( غزل۔از خاور چودھری)

خاورچودھری

محفلین
اُلجھے ہوئے سوال و جواب
ہیں ساکنانِ دل کا نصاب

چھونا تمھیں ہوا گناہ
پر دیکھنا ہے کارِ ثواب

پانی یقین میں رچ گیا ہے
لیکن نصیب اپنا سراب

اظہارِ عشق پھر کر دیا تھا
سانسوں میں گھل گیا آفتاب

کیا معجزہ دکھائے گا حسن
اس انتظار میں ہوں جناب

سینے کے داغ دھلنے لگے ہیں
ممکن ہوا جفا کا حساب

ان چشم کے گئے بند ٹوٹ
چھلنی ہوا ہے سینہ آب

اس بزم سے اُٹھایا گیا جو
میں ہوں وہ خاورِ دردیاب​
 
Top