عائشہ عزیز
لائبریرین
کل سے ایک عجیب بے کلی سی لگی ہے کچھ سمجھ نہیں آتا ۔۔ ہم لوگ گھر سے باہر تھے، آئے تو پتا چلا کہ پشاور میں دھماکہ ہوگیا۔ دھماکے کی خبریں ہمارے لیے نئی نہیں رہ گئیں، ہمیں عادت ہوگئی ہے ایسی خبریں سننے کی۔۔ پھر بتایا گیا کہ دھماکہ ایک اسکول میں ہوا ہے اور سو کے قریب بے گناہ بچے شہید ہوگئے ہیں۔ بچے۔۔!! ؟ بچوں سے کسی کو کیا دشمنی ہو سکتی ہے ؟ بچے تو معصوم ہوتے ہیں۔ ۔ میرے خدا!۔۔ میرا دل کیا جا کر آسمان دیکھوں ، اس کا رنگ یقینا سرخ ہو چکا ہوگا اور آندھی بس آنے ہی والی ہوگی۔۔ لیکن نہیں۔۔ کل کوئی آندھی نہیں آئی نہ ہی آسمان سرخ ہوا۔ ۔ بچپن میں سنا کرتے تھے جب بھی کوئی بے گناہ قتل ہوتا تو سرخ آندھی آیا کرتی تھی ، لیکن آسمان بھی شاید ہماری بے حسی دیکھ دیکھ کر بے حس ہو چکا ہے۔ ۔ میں نے سوچا ہم اتنے بے حس کیسے ہوگئے ، جہاں تک مجھے یاد ہے ہم تو مسلمان تھے ناں ، ہمارا دین تو ہمیں انسانیت کا درس دیتا ہے، ہماری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو دنیا جہاں کے انسانوں کے لیے رحمت ہیں تو ان کی امت کیسے اتنی بے حس ہوگئی۔ لیکن مجھے یاد آیا کہ ہم مسلمان ہونے سے پہلے بھی کچھ تھے۔ ہاں شاید ہم "انسان " ہوا کرتے تھے۔ آخر کوئی انسان کسی دوسرے انسان کو اس حد تک تکلیف کیسے پہنچا سکتا ہے کہ اس کو زخم آ جائے ، اس کے جسم سے خون نکل آئے۔کیا کسی کو اتنا غصہ آ سکتا ہے کہ وہ دوسرے انسان کی زندگی ختم کردے؟۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے میں آج تک سمجھ نہیں پائی، اور اگر وہ ایسا کرے گا تو کیا وہ اپنی باقی ساری زندگی اس عمل پر شرمندہ نہیں رہے گا؟ وہ پاگل نہیں ہو جائے گا یہ سوچ سوچ کر کہ اس نے کسی بے گناہ انسان کا خون بہا دیا، اس کی جان لے لی۔ کیا اس بے گناہ کی چیخیں اس کی نیند حرام نہیں کر دیں گی ؟ ہم کسی جیتے جاگتے انسان سے اس کی زندگی کیسے لے سکتے ہیں ، ہمیں یہ اختیار کس نے دیا؟ کیا ہم خود کو فرعون سمجھنے لگے ہیں؟
فیس بک پر سانحہ کے بارے میں تصاویر بن بن کر شیئر ہونے لگ گئیں، خون آلود تصویریں ایک کے بعد دوسری۔۔ میں بزدل ہوں ، ایسی تصویروں کو غور سے نہیں دیکھتی ، بس جلدی سے گزار دیتی ہوں۔ لیکن کل سے لے کر اب تک تصویریں شیئر ہو رہی ہیں اور میں ان کو دیکھنے سے گریز نہیں کر پا رہی ، ہر تصویر میں خون ہے ، میں نے ان کو آگے شیئر نہیں کیا ۔۔ شاید میں بھی بے حس ہو چکی ہوں ، کم از کم مجھے ان تصویروں کو شیئر کرکے یہ تو بتانا چاہیے ناں لوگوں کو۔۔ کہ میں ان کے غم میں شریک ہوں۔
شاید یہ بے حسی کی انتہا ہے یا بے بسی کی ۔۔۔کہ میں اپنا روٹین کا کام کر رہی ہوں ، مجھے سمجھ نہیں آ رہا میں ان کے لیے کیا کروں ، کیا کوئی دکھی سی شاعری شیئر کروں ، یا کوئی خون آلود تصویر ۔۔ کیا کسی بھی ایسے سانحے پر یہی وہ آخری کام رہ گیا ہے جو میں کر سکتی ہوں؟
لیکن میں ایسا کچھ بھی نہیں کر پائی ، شاید اس لیے کہ میں بے حس ہی نہیں بے بس بھی ہوں، اور بزدل بھی۔۔ ہاں ۔۔ میں نے اللہ جی سے ان کا رحم مانگا ہے ، سب کے لیے۔۔ پتا نہیں یہ کافی ہے یا نہیں !
لیکن میں اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کر پا رہی۔۔!
فیس بک پر سانحہ کے بارے میں تصاویر بن بن کر شیئر ہونے لگ گئیں، خون آلود تصویریں ایک کے بعد دوسری۔۔ میں بزدل ہوں ، ایسی تصویروں کو غور سے نہیں دیکھتی ، بس جلدی سے گزار دیتی ہوں۔ لیکن کل سے لے کر اب تک تصویریں شیئر ہو رہی ہیں اور میں ان کو دیکھنے سے گریز نہیں کر پا رہی ، ہر تصویر میں خون ہے ، میں نے ان کو آگے شیئر نہیں کیا ۔۔ شاید میں بھی بے حس ہو چکی ہوں ، کم از کم مجھے ان تصویروں کو شیئر کرکے یہ تو بتانا چاہیے ناں لوگوں کو۔۔ کہ میں ان کے غم میں شریک ہوں۔
شاید یہ بے حسی کی انتہا ہے یا بے بسی کی ۔۔۔کہ میں اپنا روٹین کا کام کر رہی ہوں ، مجھے سمجھ نہیں آ رہا میں ان کے لیے کیا کروں ، کیا کوئی دکھی سی شاعری شیئر کروں ، یا کوئی خون آلود تصویر ۔۔ کیا کسی بھی ایسے سانحے پر یہی وہ آخری کام رہ گیا ہے جو میں کر سکتی ہوں؟
لیکن میں ایسا کچھ بھی نہیں کر پائی ، شاید اس لیے کہ میں بے حس ہی نہیں بے بس بھی ہوں، اور بزدل بھی۔۔ ہاں ۔۔ میں نے اللہ جی سے ان کا رحم مانگا ہے ، سب کے لیے۔۔ پتا نہیں یہ کافی ہے یا نہیں !
لیکن میں اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کر پا رہی۔۔!
آخری تدوین: