میں کہ مل جاتا ہوں ابھی تنہا۔ شہزاد قیس

شیزان

لائبریرین
میں کہ مل جاتا ہوں ابھی تنہا
کاٹتا نہ تھا اک گھڑی تنہا

یاد سے یاد کا تعلق ہے
درد اٹھتا نہیں کبھی تنہا

انگلیوں سے زیادہ یار نہ رکھ
بھیڑ میں ہوتے ہیں سبھی تنہا

سائے سے ہاتھ جب ملانے لگا
کر گئی مجھ کو روشنی تنہا

محفلوں میں اُداس تر ہو گا
رات جس شخص کی کٹی تنہا

موت تنہا ترین محرم ہے
پائیں گے سب ہی آگہی تنہا

تُو تو "آتے ہی" رو پڑا بچے!
کاٹنی ہے ابھی صدی تنہا

حوصلے پر خدا کے پیار آیا
کاٹ لی جب یہ زندگی تنہا

تجھ سا تو مولا کوئی تھا ہی نہیں!
عمر کیوں مجھ کو بخش دی تنہا

ڈائری کے ورق تمام ہوئے!
قیس گزرا یہ سال بھی تنہا


شہزاد قیس
 
Top