میں کہ اک شب کا ہوں سفر جیسے

زھرا علوی

محفلین
میں کہ اک شب کا ہوں سفر جیسے
اور تو خوشبو ئے سحر جیسے

نازگی خواب ِ فصل ِ گل تو سنو !
ایک تتلی کا ہو یہ پر جیسے

زیر لب مسکراہٹوں کا سبب ؟
حال ِ دل سے ہو بے خبر جیسے !

تپش ِ شوق سے جلائیں ہیں جو
وہی آنکھیں ہوں میرا گھر جیسے

تو ہوا ہمسفر تو لگنے لگا
زندگانی ہو مختصر جیسے
 

فاتح

لائبریرین
زہرا صاحبہ! خوبصورت غزل پر داد قبول ہو۔ ماشاء اللہ!

تو ہوا ہمسفر تو لگنے لگا
زندگانی ہو مختصر جیسے

ایک آدھ مقامات پر اعتراض کرنا چاہ رہا تھا لیکن پھر کبھی سہی۔:)
 

زھرا علوی

محفلین
زہرا صاحبہ! خوبصورت غزل پر داد قبول ہو۔ ماشاء اللہ!

تو ہوا ہمسفر تو لگنے لگا
زندگانی ہو مختصر جیسے

ایک آدھ مقامات پر اعتراض کرنا چاہ رہا تھا لیکن پھر کبھی سہی۔:)

بہت شکریہ داد کے لیے:)
اور اعتراض ضرور کیجیے شاید سدھار آجائے۔۔۔۔:)
 

الف عین

لائبریرین
غزل تو اچھی ہے زہرا۔ لیکن شاید فاتح بھی یہی کہنا چاہ رہے ہوں جو میں لکھنے جا رہا ہوں۔
یہ مصرع:
نازگی خواب ِ فصل ِ گل تو سنو !
اس کی تفہیم نہیں ہو سکی۔ کیا تازگیِ خوابِ فصلِ گل مراد ہے؟
 

زھرا علوی

محفلین
فصل گل کا جو مطلب میرے ذہن میں ہے وہ ہے بہار اور اس کے خواب کی نازگی و خوبصورتی مراد تھی جو یقینا غلط بھی ہو سکتی ہے۔۔۔لیکن کیا صرف یہ ایک غلطی ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
زہرا صاحبہ! آپ نے یہ لفظ "تازگی ۔ ت ا ز گ ی" لکھنا چاہا ہے یا "نازکی ۔ ن ا ز ک ی"؟ کیوں کہ مجھے تو یہ "نازگی ۔ ن ا ز گ ی" نظر آیا ہے اور آپ نے اعجاز صاحب کو جواب دیتے ہوئے بھی دوبارہ "نازگی" ہی استعمال کیا ہے جو میرے ناقص علم میں نہیں۔

دوسری بات یہ کہ "نازگی خواب ِ فصل ِ گل تو سنو !" میں نازکی اور خواب کے درمیان زیرِ اضافت نہ ڈالی جائے تو یہ مضاف اور مضاف الیہ نہیں بنتے اور یوں مفہوم واضح نہیں‌ہو پاتا اور اگر اضافت استعمال کی جائے تو وزن درست نہیں رہتا۔
ایک آسان حل تو یہ ہے کہ اس مصرع میں 'تو' کی بجائے 'کی' کر دیں اور یوں مصرع کچھ ہو گا "نازگی خواب ِ فصل ِ گل کی سنو!" لیکن بہرحال 'کی' شعر کی نزاکت پر اثر انداز ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں "تپش ِ شوق سے جلائیں ہیں جو" میں 'جلائیں ہیں جو' کا صوتی تاثر کچھ اچھا نہیں پڑ رہا کہ اس کی تقطیع کچھ یوں ہو گی:
"جلا ءِ ہِ جو"
یوں ایک ہی رکن میں اوپر تلے دو نون غنہ اور دو یائے تحتانی کا گرنا کانوں کو بھلا معلوم نہیں ہوتا۔
 

زھرا علوی

محفلین
فاتح صاحب پہلے تو بہت شکریہ اتنی تفصیل سے اغلاط کی نشاندہی کا
لفظ یقینا " نازکی " ہی ہو گا جسے میں نازگی سمجھتی رہی۔۔:(
میں "تپش ِ شوق سے جلائیں ہیں جو" اس مصرعے کو بھی بدلنے کی کوشش کرتی ہوں۔۔۔
 
Top