میں نے درد سے پیار کیا ہے ٭ راحیلؔ فاروق

میں نے درد سے پیار کیا ہے
تجھ جیسے کو یار کیا ہے

قہقہہ سب کے سامنے مارا
گریہ پسِ دیوار کیا ہے

آہ بھری ہے ہولے ہولے
تیر جگر کے پار کیا ہے

دنیا ہی کمبخت ہے جس نے
دنیا سے بیزار کیا ہے

مٹی کی اوقات نہ کچھ تھی
فتنہ کیا بیدار کیا ہے

کب انکار کیا ہے ہم نے
ہم نے کب انکار کیا ہے

جتنی بیت گئی ہے ہم پر
اتنا کب اظہار کیا ہے

جو بھی ہوا ہے ٹھیک ہوا ہے
جو بھی کیا بیکار کیا ہے

ہم سے ہو ہی کیا سکتا تھا
آپ نے کیا سرکار کیا ہے

راحیلؔ اس نے خدا ہو کر بھی
ہم سے کاروبار کیا ہے

راحیلؔ فاروق​
 
Top