میں بھی کافر تُو بھی کافر

x boy

محفلین
واہ بہت خوب ۔۔۔ ایسی تقاریب عام ہونا چاہیئے ۔ تھینکس فار شئیرنگ ۔ ;)
ہم تو خاتمہ چاہتے ہیں
ماں ماں لگے ، بہن بہن لگے بیوی بیوی لگے بیٹی بیٹی لگے
ورنہ فخاش معاشرے کی طرح بیٹیوں کے جانے اور آنے پر والدین روتے ہیں
بیوی کے دوسرے کے بانہوں پر شوہر سوسائڈ کرتے ہیں یا قتل کرتے ہیں
ماں کے آوارگی پر بیٹا چیخ پڑتا ہے
اگر ایسا ہی ماحول رہا تو ماں کو دیکھ کر بیٹا بول پڑے واومام یو لوک سو سیکسی ٹوڈے
 

ظفری

لائبریرین
ہم تو خاتمہ چاہتے ہیں
ماں ماں لگے ، بہن بہن لگے بیوی بیوی لگے بیٹی بیٹی لگے
ورنہ فخاش معاشرے کی طرح بیٹیوں کے جانے اور آنے پر والدین روتے ہیں
بیوی کے دوسرے کے بانہوں پر شوہر سوسائڈ کرتے ہیں یا قتل کرتے ہیں
ماں کے آوارگی پر بیٹا چیخ پڑتا ہے
اگر ایسا ہی ماحول رہا تو ماں کو دیکھ کر بیٹا بول پڑے واومام یو لوک سو سیکسی ٹوڈے
اس ویڈیو میں تو ایسا کچھ نہیں ہے ۔ اپنے ذہن سے ایسے خرافات نکالیئے ۔ اور اللہ اللہ کیجیئے ۔
 

آصف اثر

معطل
جس کو بھی چاہے بنا دیتا ہے مُلّا کافر
سچ ہے کافر کو نظر آتی ہے دنیا کافر

یہ کونسے مفتی صاحب ہے۔۔۔۔؟ فیض کے ساتھ ساتھ ایک اور مفتی کا اضافہ ہوگیا۔
کافر کو واقعی دنیا کفر نظر آتی ہے۔۔۔
 

کاشفی

محفلین
جس کو بھی چاہے بنا دیتا ہے مُلّا کافر
سچ ہے کافر کو نظر آتی ہے دنیا کافر

یہ کونسے مفتی صاحب ہے۔۔۔ ۔؟ فیض کے ساتھ ساتھ ایک اور مفتی کا اضافہ ہوگیا۔
کافر کو واقعی دنیا کفر نظر آتی ہے۔۔۔
یہ شاعری کی لڑی ہے۔۔
شاعر کا نام بھی شاعری کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔۔۔اور وہ بھی اُردو میں۔۔جو شاید سب پڑھ لیتے ہوں۔۔
 

ظفری

لائبریرین
تو پھر یہ کفر کے فتوے کیوں لگ رہے ہیں؟
فیض اور یہ ادھر ادھر کے شاعر کب سے فتوی نویسی کرنے لگے۔۔۔ ؟
کفر کے فتویٰ لگانا کون سا مشکل ہے ۔ بندے کی جیب سے کچھ نکلے کہ نہیں ۔۔۔ مگر ایک آدھ فتویٰ ضرور نکل آتا ہے ۔ ;)
 

کاشفی

محفلین
تو پھر یہ کفر کے فتوے کیوں لگ رہے ہیں؟
فیض اور یہ ادھر ادھر کے شاعر کب سے فتوی نویسی کرنے لگے۔۔۔ ؟
فتوے کون لگا رہاہے۔۔
جو لگا رہاہے اس سے جا کر پوچھ لیا جائے ۔


کفر و اِسلام سے آزاد ہُوں، بے قید ہُوں میں !
مجھ سے کافر نہ ہی جھگڑے ، نہ تو دِیندار اُلجھے

خواجہ حیدرعلی آتش
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
جو عشق میں نے کفر کی پہچان کر دیا
کافر نے اس کو بھی مرا ایمان کر دیا

(اقبال کوثر)
 

کاشفی

محفلین
افَرِ عِشقَم، مُسلمانی مرا درکار نیست
ہر رگِ من تار گشتہ، حاجتِ زنّار نیست
میں عشق کا کافر ہوں، مجھے مسلمانی درکار نہیں، میری ہر رگ تار تار ہوچکی ہے، مجھے (کافروں کی طرح) زُنار کی حاجت بھی نہیں ہے۔

از سَرِ بالینِ مَن بَرخیز اے ناداں طبیب
دردمندِ عشق را دارُو بَجُز دیدار نیست
اے نادان طبیب میرے سرہانے سے اٹھ جا کہ عشق کے بیمار کیلیے دیدار کے علاوہ اور کوئی علاج نہیں ہے۔

شاد باش اے دل کہ فَردَا برسَرِ بازارِ عشق
مُژدۂ قتل است گرچہ وعدۂ دیدار نیست
اے دل تو خوش ہوجا کہ کل عشق کے بازار میں، قتل کی خوش خبری ہے اگرچہ دیدار کا وعدہ نہیں ہے۔

ناخُدا در کشتیٔ ما گر نَباشد گو مَباش
ما خُدا داریم، ما را ناخُدا درکار نیست
اگر ہماری کشتی میں ناخدا نہیں ہے تو کہو کہ نہیں تو نہ سہی، کہ ہم خدا رکھتے ہیں اور ہمیں ناخدا درکار نہیں۔

خلق می گویَد کہ خُسرو بُت پرستی می کُنَد
آرے آرے می کُنَم، با خلق ما را کار نیست
خلق کہتی ہے کہ خسرو بت پرستی کرتا ہے، ہاں ہاں، میں کرتا ہوں مجھے خلق سے کوئی کام نہیں ہے۔

امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ
 

آصف اثر

معطل
فتوے کون لگا رہاہے۔۔
جو لگا رہاہے اس سے جا کر پوچھ لیا جائے ۔


کفر و اِسلام سے آزاد ہُوں، بے قید ہُوں میں !
مجھ سے کافر نہ ہی جھگڑے ، نہ تو دِیندار اُلجھے

خواجہ حیدرعلی آتش
کیا آپ نے پوچھ لیا تھا اس تکفیری فتوے کو پیسٹ کرنے سے پہلے؟
 

کاشفی

محفلین
دو عالم میں کسی کافر کو کچھ بھی سوجھتا ہو گا
تم ہی تم اب نظر آنے لگے ہو چار سو مجھ کو

(قمر جلالوی)
 

کاشفی

محفلین
غزل
(اکبر الہ آبادی)
کچھ آج علاجِ دلِ بیمار تو کرلیں
اے جانِ جہاں، آؤ، ذرا پیار تو کرلیں

مُنہ ہم کو لگاتا ہی نہیں وہ بُتِ کافر
کہتا ہے یہ اللہ سے انکار تو کرلیں

سمجھے ہوئے ہیں کام نکلتا ہے جنوں سے
کچھ تجربہء سجہء و زنار تو کرلیں

سوجان سے ہو جاؤنگا راضی میں سزا پر
پہلے وہ مجھے اپنا گنہگار تو کرلیں

حج سے ہمیں انکار نہیں حضرتِ واعظ
طوفِ حرمِ کوچہء دلدار تو کرلیں

منظور وہ کیوں کرنے لگے دعوتِ اکبر
خیر اس سے ہے کیا بحث، ہم اصرار تو کرلیں
 

کاشفی

محفلین
کافر بنوں گا، کُفر کا ساماں تو کیجئے
پہلے گھنَیری زُلف پریشاں تو کیجئے

(جوش ملیح آبادی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
کوئی ہے کافر، کوئی مسلماں، جدا ہر اک کی ہے راہِ ایماں
جو اس کے نزدیک رہبری ہے، وہ اُس کے نزدیک رہزنی ہے

(ذوق رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
بہت اُکتا چُکا ہے آج کا انسان مُلا بس
(ارشاد عرشی ملک)
(حصہ اوّل )
بہت اُکتا چُکا ہے آج کا انسان مُلا بس
ابھی نکلا نہیں،دل کا ترے ارمان مُلا بس

کبھی تُو اشرف المخلوق تھا کچھ یاد ہے تجھ کو
پتہ اب مانگتے ہیں تجھ سے سب حیوان مُلا بس

تجھے رشک و حسد سے دیکھتا رہتا ہے بے چارہ
کہ تیری رِیس کر سکتا نہیں شیطان مُلا بس

بہت کی خدمتِ اسلام مُلا اب تو بس کر دے
بُھلا سکتا نہیں اسلام یہ احسان مُلا بس

فسادِ فی سبیل للہ تری شہرت ہے برسوں سے
اُٹھا مت چائے کی پیالی میں یہ طوفان مُلا بس

سبھی بھیگے ہوئے ہیں کُفر کی بوچھاڑِ پیہم میں
بہت برسا چکا فتوں کا تُو باران مُلا بس
۲
فلاں ملحد فلاں مشرک فلاں کافر فلاں اکفر
اسی سُر پر سدا ٹوٹی ہے تیری تان مُلا بس

اُڑا مت کف گلے کو دو گھڑی آرام لینے دے
نہ غم میں دین کے ہو اس قدر ہلکان مُلا بس

ہمارے منہ نہ کھلوا بس ہمیں خاموش رہنے دے
بہت دیکھی ہے تیری پاکیِ دامان مُلا بس

لکھا ہے بد تریں مخلوق کا قصہ کتابوں میں
بھلا وہ کون ہیں ان کو ذرا پہچان مُلا بس

جہاں میں کس لئے آیا تھا کیا لے جا رہا ہے تو
یہ گٹھری پاپ کی ہے کُل ترا سامان مُلا بس

نئی نسلوں کو تو نے دین سے بے زار کر ڈالا
وہ اب سنتے نہیں ہیں من گھڑت فرمان مُلا بس

سناتا ہے تو قرآں خود عمل اس پر نہیں کرتا
تبّرا بھیجتا ہے تجھ پہ خود قرآن مُلا بس

پنہ مانگیں گے مُلاﺅں سے وحشی بھڑیے اک دن
حدیثوں میں لکھی تھی یہ تری پہچان مُلا بس

۳
مفاسد کی سبھی آما جگاہیں مسجدیں ہوں گی
محمد مصطفےٰ ﷺ کا تھا یہی فرمان مُلا بس

گناہوں سے ذرا رک جا انہیں آرام کرنے دے
فرشتے لکھتے لکھتے ہو گئے ہلکان مُلا بس

کراماً کاتبیں بھی تھک گئے تفصیل کیا لکھیں
ابھی تک لکھ نہیں پائے وہ کُل عنوان مُلا بس

نہ جانے کتنی صدیوں تک جہاں رو رو کے گائے گا
بہت لمبا ہے جُرموں کا ترے دیوان مُلا بس

کما کر دیکھ محنت سے کبھی رزقِ حلال اپنا
بڑھا دے کفر کے فتوں کی یہ دُکان مُلا بس

بشر کے فائدے کے واسطے وہ کچھ تو کرتے ہیں
بہت بہتر ہیں تجھ سے موچی و ترکھان مُلا بس

غبارِدل یونہی عرشی نے شعروں میں نکالا ہے
سدھرنے کا نہیں گر چہ ترے امکان مُلا بس
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
( حصہ دوم )

اسمبلی کا تجھے اب بھا گیا ایوان مُلا بس
فقط مسجد ہے اب تیرے لئے زندان مُلا بس

خدا کی نعمتوں کا اس قدر کفران مُلا بس
کہ تیرا ہمدمِ دیرینہ ہے شیطان مُلا بس

حکومت کی چمک پا کر تری چندھیا گئیں آنکھیں
ہر اک فرعون کا ساتھی ہے تو ہامان مُلا بس

وطن کو لے نہ ڈوبے یہ ترا چسکہ سیاست کا
تجھے کافی نہیں تھا دین کا میدان مُلا بس

خدا کے واسطے مشقِ ستم کو روک لے مُلا
کہ زندہ لاش کی صورت ہے پاکستان مُلا بس

جو جیکٹ خود کُشی کی روز پہناتا ہے اوروں کو
کبھی خود بھی پہن چھوٹے ہماری جان مُلا بس

۵
یہ دینی بد معاشی غنڈہ گردی اور کتنے دن
کہ قدرت اب ترا کرنے کو ہے چالان مُلا بس

نکالا تو نے فرقہ واریت کے جِن کو بوتل سے
جدا تو نے کیا انسان سے انسان مُلا بس

بہت کھیلی ہے تو نے خوں کی ہولی اب تو بس کر دے
بنے مقتل مساجد کے بھی اب دالان مُلا بس

جو بہتا ہے لہو باچھوں سے اس کو پونچھ لے ظالم
کہ آ جاتا ہے ویمپائر کا مجھ کو دھیان مُلا بس

ہمیشہ دین کو بیچا ہے تو نے نرخِ ارزاں پر
کیا اسلام کا تو نے بہت نقصان ملا بس

سوائے تیرے دنیا کافر و زندیق ہے ساری
یہی تجھ کو بتاتا ہے ترا وجدان مُلا بس

ترے اپنے سوا کوئی سما سکتا نہیں اس میں
بہت ہے تنگ تیرا حلقہِ ایمان مُلا بس

مغلّظ قورمہ، لعنت کی روٹی، کفر کا حلوہ
سجا دیکھا ہے ہم نے تیرا دستر خوان مُلا بس

۶
سدا بریانیاں دہشت کی تو تقسیم کرتا ہے
ترے گھر روز و شب پکتے ہیں یہ پکوان مُلا بس

بنانے کا مسلماں شوق تھا اسلاف کو عرشی
تجھے کافر بنانے کا مگر ارمان مُلا بس

مجھے بھی شوق ہے چھتہ بھڑوں کا چھیڑ دینے کا
بچاﺅ کا نہیں گرچہ کوئی سامان مُلا بس
 
Top