اختر شیرانی میں اپنے شوق کی دُھن میں دُعا بھی بُھول گیا ۔ اختر شیرانی

فرخ منظور

لائبریرین
میں اپنے شوق کی دُھن میں دُعا بھی بُھول گیا
وہ پاس آئے تو نامِ خدا بھی بھول گیا

اب اِس سے بڑھ کے بھی کچھ اور بے کسی ہوگی!
الہٰی، اب تو مرا دل دعا بھی بھول گیا

اُمید کیا ہو کسی سے وفا شعاری کی
وفا کہاں کہ زمانہ جفا بھی بھول گیا

خبر لے کون ، محبت کے درد مندوں کی
جہاں میں بھیج کے ہم کو خدا بھی بُھول گیا

(اختر شیرانی)
 
Top