میڈیا آزاد ہے

سب کی خدمت میں ادب و احترام کے ساتھ
سلام مسنون!
موجودہ دور میں آزادئ اظہارِ رائے کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ دنیا بھر میں اس حوالہ سے بحث و مباحثہ ہوتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ذرائع ابلاغ کا کردار سب سے اہم ہے۔
پاکستان کا الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کتنا آزاد ہے؟ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ میڈیا کو ایسی آزادی پاکستان میں پہلی بار نصیب ہوئی جبکہ کچھ لوگ یہ الزام لگاتے ہیں کہ میڈیا کی آزادی کے حوالہ سے یہ تاریخ کا سب سے بدترین دور ہے۔ اس حوالہ سے ہم یہاں گفتگو کریں گے۔ تمام سنجیدہ افراد کو دعوت ہے۔
 
کیا حکومت بوکھلا گئی ہے

بی۔بی۔سی کے صحافی وسعت اللہ خان کی رپورٹ

پاکستان میں جمعہ کو دو نجی ٹی وی چینلز ’اے آر وائی ون ورلڈ‘ اور ’آج‘ ٹی وی کی نشریات کئی گھنٹوں جزوی طور پر معطل رہیں۔ بعض کیبل آپریٹرز اسکا ذمہ دار پیمرا کو قرار دے رہے ہیں جبکہ پیمرا اس طرح کے کسی بھی اقدام سے لاتعلقی ظاہر کر رہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومت اور اخبارات کے مابین لفظی جنگ میں بھی تیزی آ گئی ہے۔ متعدد اخبارات نے ذرائع ابلاغ کے بارے میں صدر مشرف کے سخت لہجے پر تنقید کی ہے جبکہ حکومت نے میڈیا سے متعلق قوانین کے سختی سے نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔۔۔۔۔

مکمل رپورٹ یہاں
 

قیصرانی

لائبریرین
ٹی وی چینلز پر پابندی

نادان نے کہا:
ٹی وی چینلز پر چیف جسٹس کی تقریبات،جلسے یا جلوس دکھانے پر پابندی

روزنامہ جنگ، کراچی، یکم جون 2007ء کی خبر
یہاں ملاحظہ کیجئے
سنا ہے کہ لائیو کوریج کے لئے انہوں نئے اصول بنانے کی بات کی ہے جو کہ دیگر ممالک میں بھی رائج ہیں
 

زیک

مسافر
ٹی وی چینلز پر پابندی

قیصرانی نے کہا:
نادان نے کہا:
ٹی وی چینلز پر چیف جسٹس کی تقریبات،جلسے یا جلوس دکھانے پر پابندی

روزنامہ جنگ، کراچی، یکم جون 2007ء کی خبر
یہاں ملاحظہ کیجئے
سنا ہے کہ لائیو کوریج کے لئے انہوں نئے اصول بنانے کی بات کی ہے جو کہ دیگر ممالک میں بھی رائج ہیں

cite
 
بی۔بی۔سی کے صحافی مظہر زیدی کی تحریر
جو میں نے دیکھا وہ آپ مجھ سے واپس نہیں لے سکتے۔

بس بات اتنی سی ہے۔

اب سے چند سال پہلے جب یہ سب ٹی وی چینلز شروع ہوئے تھے تو شائد کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ بات یہاں آ کر ٹہرے گی۔

ایک ایسی قوم کے لئے جو کرکٹ میچ یا پھر صرف جلد بازی میں تیار کئے گئے ڈرامے ٹی وی پر دیکھنے کی عادی ہو، اچانک سے پی ٹی وی کے خبرنامے کے علاوہ کوئی اور خبریں اپنی سکرین پر دیکھنا ایک دلچسپ تجربہ تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جلد ہی پاکستان ان بہت کم ملکوں میں شمار ہونے لگا جہاں سوپ ڈراموں کے بعد دوسرے نمبر پر ٹی وی پر سب سے زیادہ مقبول چیز خبریں اور خبروں سے متعلق مباحثے کے پروگرام بن گئے۔

یہاں تک سب کچھ ٹھیک ہی چل رہا تھا۔

لیکن پھر ایک بہت بڑی قدرتی آفت نے ملک کی حکومت اور میڈیا دونوں کو امتحان میں ڈال دیا۔ اکتوبر دو ہزار پانچ کے زلزلے سے ظاہر ہے حکومت نے تو کیا ہی کچھ سیکھنا تھا، میڈیا کے کچھ حلقوں کو یہ ضرور سمجھ آگیا کہ معلومات کے ساتھ ساتھ تصویر کی طاقت کیا ہوتی ہے۔

مکمل کالم یہاں
 
صدر پرویزکا لہجہ سخت ہوتا جارہا ہے، عالمی میڈیا​

کراچی (جنگ نیوز) عالمی میڈیا نے کہا ہے کہ پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے صدر پرویز کا لہجہ سخت تر ہوتا جارہا ہے اور آنے والے دنوں میں میڈیا پر بھرپور کریک ڈاؤن کا ماحول بنتا نظر آرہا ہے لیکن صدر کی سیاسی حیثیت خطرناک حد تک کمزور ہوگئی ہے مستقبل قریب میں اگر کچھ ٹی وی چینلز کی نشریات معطل کردی جائیں تو یہ بات کچھ تعجب خیز نہ ہوگی۔ برطانوی ریڈیو بی بی سی کے مطابق ساتھ ہی ساتھ حکومت اور اخبارات کے مابین لفظی جنگ میں بھی تیزی آگئی ہے متعدد اخبارات نے ذرائع ابلاغ کے بارے میں صدر مشرف کے سخت لہجے پر تنقید کی ہے جبکہ حکومت نے میڈیا سے متعلق قوانین کے سختی سے نفاذ کا فیصلہ کرلیا ہے۔ صدر نے موجودہ حالات کے تناظر میں ذرائع ابلاغ بالخصوص الیکٹرونک میڈیا کے رویئے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ ٹی وی چینلز کی نشریات اچانک کون روک دیتا ہے اور کیسے بحال کردیتا ہے اس بارے میں آج تک نہ تو پیمرا کی جانب سے کوئی وضاحت کی گئی ہے اور نہ ہی کیبل آپریٹر پیمرا یا کسی سیاسی گروہ کا نام زبان پر لانے کی جرات کرتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ صدر مملکت جو کچھ عرصے پہلے تک ذرائع ابلاغ کی آزادی کا کریڈٹ لینے میں فخر محسوس کرتے تھے اب اسی آزادی کے استعمال پر ان کا لہجہ روز بروز سخت ہوتا جارہا ہے اور صدر مملکت کے لہجے کی روشنی میں حکومت تیزی سے صحافتی آزادی کی بساط لپیٹنے کے لئے کمر بستہ نظر آتی ہے۔

روزنامہ "جنگ" کی مکمل خبر یہاں
 
آزادی صحافت کی جنگ بھی ہم لڑیں گے، وکلاء​

کراچی، لاہور(اسٹاف رپورٹر ، نمائند گان جنگ) میڈیا پر حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں ، وکلاء نے کہا ہے کہ آزادی صحافت کی جنگ ہم بھی لڑیں گے، میڈیا پر پابندیوں کے حوالے سے ملک کے مختلف سماجی و سیاسی حلقوں نے انتہائی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کے بعد اب صحافت کا گلا گھونٹنے کے درپے ہے، اسلام آباد میں وکیل لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر محمد احسن بھون اور سیکرٹری احسن نے بھون نے اپنے مشترکہ بیان میں الیکٹرانک چینلز پر پیمرا رولز کی پابندی اور براہ راست نشریات کے حوالے سے حکومت نے جو پابندی عائد کی ہے ، یہ پریس کی آزادی پر براہ راست حملہ ہے۔
روزنامہ "جنگ" کی مکمل خبر یہاں
 
1100196762-1.jpg




1100196762-2.gif

بحوالہ روزنامہ “ایکسپریس“، کراچی۔ 2 جون 2007ء
 
سچ کہتی ہے حکومت! میڈیا کو واقعی بہت آزادی دے دی ہے۔ یہ میڈیا جب چاہتا ہے، پرویزی پٹھوؤں کو لائیو پروگرامز میں بٹھا دیتا ہے اور حالاتِ حاضرہ سے بے خبر پرویزی غلام اپنی دھن میں مگن کہتے رہتے ہیں کہ ملک میں سب ٹھیک ہے، مہنگائی تو ہے ہی نہیں، غربت ختم ہورہی ہے۔۔۔ (واضح رہے کہ غربت سے مراد غریب ہیں۔)
اب ظاہر ہے کہ ایسے لائیو پروگراموں سے تو پرویزی غلاموں اور پرویزی لیگ والوں کی بے عزتی ہی ہوتی ہے اور پول کھل جاتی ہے۔ اب اس خفت کو مٹانے کے لئے حکومت نے ایسے پروگرامز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تو میڈیا کو حکومت کی غیرت کی داد دینی چاہئے نہ کہ اس پر تنقید و احتجاج!
میڈیا بے وقوف ہے۔ اس کو خبر نہیں کہ یہ پرویزی غلام بہت مصروف ہوتے ہیں۔ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری بھی تو دکھانی ہوتی ہے آخر۔ اس کے لئے نت نئے طریقے سوچنے پڑتے ہیں۔ اب اگر میڈیا ان سے پروگرامز کرواتا رہے گا تو پھر بتایئے کہ مہنگائی کیسے بڑھے گی؟ لوڈ شیڈنگ کیسے ہوگی؟ ملک میں دنگا فساد کس طرح ہوگا؟ اعلیٰ درجہ کی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ کیسے تراشا جائے گا؟
سو، میڈیا کو چاہئے کہ وہ حقیقت کا سامنا کرے، بہت شور شرابا ہوگیا، اب چپ کرکے بیٹھ جائے (بہتر ہے کہ پرویزی لیگ میں آجائے)۔ Razz
کیونکہ جس طرح قیامِ پاکستان سے پہلے یہ نعرہ لگا تھا کہ:
مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ
اسی طرح آج کا نعرہ ہے:
جینا ہے تو پرویزی لیگ میں آ
 
پاکستان نئے قانون کے ذریعے میڈیا کی آزادی سلب نہ کرے،امریکا

واشنگٹن.............امریکا نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ نئے میڈیا قانون کو ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرنے کے لئے استعمال نہ کرے۔

مکمل خبر یہاں
 
میڈیا پر پابندیوں کے خلاف وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج پر 250صحافیوں، وکلاء اور سماجی کارکنوں کے خلاف مقدمہ، ایف آئی آر سیل

لام آباد(نمائندہ جنگ،جنگ نیوز)ذرائع ابلاغ سے اظہار یکجہتی اور جیو سمیت دیگرنجی ٹی وی چینلز کی نشریات پر پابندیوں کے خلاف وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج پر 250صحافیوں ، وکلاء ، سماجی کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے ایف آئی آر سیل کردی گئی ہے۔

مکمل خبر یہاں
 
ٹی وی نشریات روکنا اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات تشویشناک ہیں، یورپی یونین​

اسلام آباد (جنگ نیوز) اسلام آباد میں متعین یورپی یونین کے رکن ممالک اور یورپین کمیشن کے سفارتی مشنوں کے سربراہوں نے پاکستان میں میڈیا کے خلاف پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ لائسنس شدہ ٹی وی کی نشریات روکنا اور صحافیوں کیخلاف انتقامی مقدمات قائم کرکے ہراساں کرنے کے واقعات تشویشناک ہیں۔۔۔



مکمل خبر یہاں
 
Top