میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
فرخ آپ نے شمولیت تو محفل میں جنوری 2006 میں کی تھی لیکن تب کے گئے اب واپس آئے ہیں۔ خوش آمدید، ذرا تعارف کے زمرے میں جا کر اپنا تعارف تو دیں تا کہ بات چیت میں آسانی رہے۔
 

Farrukh

محفلین
فرخ آپ نے شمولیت تو محفل میں جنوری 2006 میں کی تھی لیکن تب کے گئے اب واپس آئے ہیں۔ خوش آمدید، ذرا تعارف کے زمرے میں جا کر اپنا تعارف تو دیں تا کہ بات چیت میں آسانی رہے۔

میرا ایک تعارف وہاں پہلے ہی موجود ہے۔ دوسرا پھر کبھی بعد میں‌دوں گا۔ کیونکہ ابھی تو صرف نیند کرنے کا پروگرام ہے میرا
 

فرخ

محفلین
میرا ایک تعارف وہاں پہلے ہی موجود ہے۔ دوسرا پھر کبھی بعد میں‌دوں گا۔ کیونکہ ابھی تو صرف نیند کرنے کا پروگرام ہے میرا

مجھے یاد آیا کہ میں‌اصل میں '"فرخ" کی آئی ڈی سے آتا ہوں۔ وہ انگریزی والی Backup کے طور پر رکھی ہے
اسلئیے تعارف میں "ٍفرخ" کی آئی ڈی سے پوسٹ ہوگی/
 

شمشاد

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ اس دھاگے پر خاصی گپ شپ ہو گئی ہے۔ اب واپس عنوان کی طرف۔
-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں

یہ ایک پیڑ ہے، آ اس سے مل کر رو لیں ہم
یہاں سے تیرے میرے راستے بدلتے ہیں

(بشیر بدر)
 

شمشاد

لائبریرین
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے

کبھی تو صبح ترے کنجِ لب سے ہو آغاز
کبھی تو شب سرِ کاکل سے مشکبار چلے

بڑا ہے درد کا رشتہ، یہ دل غریب سہی
تمہارے نام پہ آئیں گے غمگسار چلے

جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شبِ ہجراں
ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے

حضورِ ‌یار ہوئی دفترِ جنوں کی طلب
گرہ میں لے کے گریباں کا تار تار چلے

مقام، فیض، کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
(فیض احمد فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
جلوۂ حسن کو مستور ہی رہنے دیتے
حسرتِ دل کو گنہگار نہ کر دینا تھا
(فیض احمد فیض)​
 

عمر سیف

محفلین
اک شخص کے کھو جانے کا ڈر کیوں نہیں جاتا
یہ بوجھ میرے دل سے اُتر کیوں نہیں جاتا
منزل پہ پہنچ کر بھی اسے کھونا پڑے گا
یہ طے ہے تو شوقِ سفر کیوں نہیں جاتا​
 

شمشاد

لائبریرین
رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں
کہ میں اک بار پھر رنگینیوں میں غرق ہو جاؤں!
مری ہستی کو تیری اک نظر آغوش میں لے لے
ہمیشہ کے لیے اس دام میں محفوظ ہو جاؤں
(فیض)​
 

شمشاد

لائبریرین
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ

میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غمِ دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے؟

تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا، میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم
ریشم و اطلس و کمخاب میں بُنوائے ہوئے
جابجا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے

لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دلکش ہے ترا حسن مگر کیا کیجے

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں میں محبت کے سوا
راحتیں او ربھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
(فیض احمد فیض)​
 

زینب

محفلین
ہم نے سیکھا ہی نہیں شکوے شکا یت کرنا

ہم تو داغوں کو بھی سینے میں سجا لیتے ھیں
 

شمشاد

لائبریرین
ان میں سچے موتی بھی ہیں، ان میں کنکر پتھر بھی
ان میں اتھلے پانی بھی ہیں، ان میں گہرے ساگر بھی

گوری دیکھ کے آگے بڑھنا، سب کا جھوٹا سچا، ہُو
ڈوبنے والی ڈوب گئی وہ گھڑا تھا جس کا کچا، ہُو
(شیر محمد خان (ابن اِنشا)​
 

زینب

محفلین
تو نے دیکھا ھے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد

اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گے لا علم
اک روز چھوڑ جائیں گے تیرا نگر شام کے بعد
 

شمشاد

لائبریرین
رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں
آگ سلگاؤ آبگینوں میں
دلِ عشّا ق کی خبر لینا
پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں
(فیض)
 
Top