یاز
محفلین
میرے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ میرے پاس اگر ایک ثانیہ بھی رہ گیا ہے تو وہ الیکٹرونی گھڑی کے مطابق ہزاروں آنات کا اثاثہ ہے جو میرے لئے بہت نئے خوابوں کی ضمانت بن سکتا ہے ۔اور میں خواب دیکھنے کے سوا کوئی ہنر جانتا بھی تو نہیں۔
ہم نادیدہ افقوں سے اٹھنے والے بادلوں کا انتظار کرتے رہے کہ ہمیں سمتوں کو دھونا تھا،آبشاروں کے ہزاروں سے چھتنار پیڑوں اور پودوں کو دھونا تھا جو تاریخ کی گرد افشانی سے گرد آلود ہیں۔تمھارے اور اپنے آنسوؤں سے بے سود گلہ مندیوں کے چہروں کو دھونا تھا…. شاخوں اور…….ان کی جنبشوں کے آہنگ پر چہچہانے والے پرندوں کو اور ان کے پروں کو،ان کی منقاروں کو دھونا تھا۔ہواؤں اور بادلوں….اور بادلوں میں کوندتی ہوئی بجلیوں کو دھونا تھا ۔ہمیں یزداں اہرمن اور انسان کو دھونا تھا مگر ہم کچھ بھی نہیں کر سکے…………………..
میں اپنے بعد آنے والوں کے پہلے پرے کو دیکھنا چاہتا ہوں۔میری،میرے ساتھیوں کی آنکھیں ،ایک عمر سے سلگ رہی ہیں ہیں۔جل رہی ہیں۔ میں ان آنے والوں کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرنا،اُن کے ماتھے چومنا اور پھر اپنی پلکیں بند کر لینا چاہتا ہوں۔
وہ آ گئے ہیں۔۔۔ تم آ گئے! میں جون ایلیا ہوں، اچھا اب میں چلتا ہوں، تم نے بہت انتظار کرایا، اور ہاں تمہاری ایک امانت میرے پاس رہ گئی ہے۔یہ میرے خام اور ناتمام لفظ ہیں یعنی میرے اشعار۔ میرے وہ اشعار جو میں نہیں کہہ سکا۔ انہیں شاید ڈیوڈ کہے گا یا احمد، یا کیلاش یا شاید منوچہر۔۔۔۔۔۔ اور اب میں تمام ہوتا ہوں۔
(شاید از جون ایلیا کے دیباچے سے)
ہم نادیدہ افقوں سے اٹھنے والے بادلوں کا انتظار کرتے رہے کہ ہمیں سمتوں کو دھونا تھا،آبشاروں کے ہزاروں سے چھتنار پیڑوں اور پودوں کو دھونا تھا جو تاریخ کی گرد افشانی سے گرد آلود ہیں۔تمھارے اور اپنے آنسوؤں سے بے سود گلہ مندیوں کے چہروں کو دھونا تھا…. شاخوں اور…….ان کی جنبشوں کے آہنگ پر چہچہانے والے پرندوں کو اور ان کے پروں کو،ان کی منقاروں کو دھونا تھا۔ہواؤں اور بادلوں….اور بادلوں میں کوندتی ہوئی بجلیوں کو دھونا تھا ۔ہمیں یزداں اہرمن اور انسان کو دھونا تھا مگر ہم کچھ بھی نہیں کر سکے…………………..
میں اپنے بعد آنے والوں کے پہلے پرے کو دیکھنا چاہتا ہوں۔میری،میرے ساتھیوں کی آنکھیں ،ایک عمر سے سلگ رہی ہیں ہیں۔جل رہی ہیں۔ میں ان آنے والوں کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرنا،اُن کے ماتھے چومنا اور پھر اپنی پلکیں بند کر لینا چاہتا ہوں۔
وہ آ گئے ہیں۔۔۔ تم آ گئے! میں جون ایلیا ہوں، اچھا اب میں چلتا ہوں، تم نے بہت انتظار کرایا، اور ہاں تمہاری ایک امانت میرے پاس رہ گئی ہے۔یہ میرے خام اور ناتمام لفظ ہیں یعنی میرے اشعار۔ میرے وہ اشعار جو میں نہیں کہہ سکا۔ انہیں شاید ڈیوڈ کہے گا یا احمد، یا کیلاش یا شاید منوچہر۔۔۔۔۔۔ اور اب میں تمام ہوتا ہوں۔
(شاید از جون ایلیا کے دیباچے سے)