میرے ذہن کی ہر اک سوچ پہ اس کی یاد کا پہرہ تھا

شاہد شاہنواز

لائبریرین
الف عین
برائے اصلاح ۔۔۔
دیگر دوست احباب بھی اپنی اپنی رائے سے نوازیں ۔۔
ہوسکتا ہے بہتری کی بہت زیادہ گنجائش ہو ۔۔۔

میرے ذہن کی ہر اک سوچ پہ اس کی یاد کا پہرہ تھا
اس کا پیار آسیب تھا جس کا میرے دل پر سایہ تھا

میں اپنے گھر میں بے گانہ، میں اپنوں میں غیر ہوا
مجھ سے کوسوں دور کھڑا تھا جو میرا ہمسایہ تھا

میرا دل وہ کانچ تھا جس کو اس نے ہاتھوں سے توڑا
جب وہ زخمی ہو کے رویا، میں بھی ساتھ ہی رویا تھا

جب سے غم کی چادر اوڑھی، ساری دنیا گنگ ہوئی
جو بھی میرے حال پہ ہنستا، دل میں رونے لگتا تھا

چاہت کی سب باتیں دھوکہ، سارے وعدے جھوٹے تھے
اس نے یہ الفاظ کہے تھے، جب آنکھوں میں دیکھا تھا

دیکھو تم انسان نہیں ہو، تم پتھر کی مورت ہو
جب اس نے یہ بات کہی ، میں اِک لمحے کو چونکا تھا

میں نے سوچا بات کروں یا آنے والے کو دیکھوں؟
اتنی مدت بعد وہ آخر کن باتوں میں اُلجھا تھا؟
 
Top