میرے پسندیدہ اشعار

سیما علی

لائبریرین
تُو جنسِ محبّت ہے، قیمت ہے گراں تیری
کم مایہ ہیں سوداگر، اس دیس میں ارزاں ہو
کیوں ساز کے پردے میں مستور ہو لَے تیری
تُو نغمۂ رنگیں ہے، ہر گوش پہ عُریاں ہو
اے رہروِ فرزانہ! رستے میں اگر تیرے
گُلشن ہے تو شبنم ہو، صحرا ہے تو طوفاں ہو
ساماں کی محبّت میں مُضمَر ہے تن آسانی
مقصد ہے اگر منزل، غارت گرِ ساماں ہو
علامہ اقبال رح
 

سیما علی

لائبریرین
۔۔۔آج 19 جولائی ساغر صدیقی پیدائشی نام محمد اخترکا یومِ وفات ہے

ھے دُعا یاد ، مگر حرفِ دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو ، اندازِ نَوا یاد نہیں

میں نے پَلکوں سے ، درِ یار پہ دستک دی ھے
میں وہ سائل ھُوں ، جسے کوئی صدا یاد نہیں

ھم نے جن کے لیے ، راھوں میں بچھایا تھا لہُو
ھم سے کہتے ھیں وھی ، عہدِ وفا یاد نہیں

کیسے بَھر آئیں ، سرِ شام کسی کی آنکھیں ؟؟
کیسے تَھرائی چراغوں کی ضیا ، یاد نہیں

صرف دُھندلائے ستاروں کی ، چمک دیکھی ھے
کب ھُوا ، کون ھُوا ، کس سے خفا ، یاد نہیں

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ھے
جانے کس جرم کی پائی ھے سزا ، یاد نہیں

آؤ , ایک سجدہ کریں ، عالمِ مدھوشی میں
لوگ کہتے ھیں ، کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

”ساغر صدیقی“
 
Top