میرے پسندیدہ اشعار

یاسر شاہ

محفلین
نہ وہ ادائے تکلم نہ احتیاطِ زباں
مگر یہ ضد کہ ہمیں اہلِ لکھنو کہیے
جالب

سیما جی آپ کے لیے بدل دیا اسے:

وہی ادائے تکلم وہی احتیاط زباں
ہم آج کیوں نہ تمھیں اہل لکھنؤ کہتے
 

سیما علی

لائبریرین
نامہ بر تو ہی بتا تو نے تو دیکھے ہوں گے
کیسے ہوتے ہیں وہ خط جن کے جواب آتے ہیں
قمر بدایونی
 

سیما علی

لائبریرین
بسکہ ہوں دل تنگ خوش آتا ہے صحرائے قفس
بلبل بے بال و پر رکھتی ہے سودائے قفس

پالنا منظور ہے تو دست پرور کر اسے
طائر وحشی مبادا دیکھ مر جائے قفس

دیکھ کے صیاد کو محو تماشا ہو گئی
بلبل تصویر سے مت پوچھ ایذائے قفس

ہم دعا ہو ہم صفیرو تا اجابت ہو قریں
رحم کھا کر باغ میں صیاد پھر لائے قفس

ہم صفیر اس باغ کے سب قید تیرے ہو چکے
عشق مجھ کو بھی دکھا دے تو تماشائے قفس

گل کی خاطر قید میں رہتی ہے ورنہ باغباں
نالۂ جاں سوز سے بلبل کے جل جائے قفس

تیلیاں گنتے ہی گنتے عمر کے دم ہو چکے
تخت سے اڑ کر نہ پہنچے عشق بالائے قفس
خواجہ رکنُ الدین عشق
 

شمشاد

لائبریرین
اس راز کو کیا جانیں ساحل کے تماشائی
ہم ڈوب کے سمجھے ہیں دریا تری گہرائی

جاگ اے مرے ہمسایہ خوابوں کے تسلسل سے
دیوار سے آنگن میں اب دھوپ اتر آئی

چلتے ہوئے بادل کے سائے کے تعاقب میں
یہ تشنہ لبی مجھ کو صحراؤں میں لے آئی

یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

کیا سانحہ یاد آیا رزمیؔ کی تباہی کا
کیوں آپ کی نازک سی آنکھوں میں نمی آئی
مظفر رزمی
 

سیما علی

لائبریرین
غم جہاں سے جسے ہو فراغ کی خواہش
‏وہ ان کے درد محبت سے ساز باز کرے

‏امیدوار ہیں ہر سمت عاشقوں کے گروہ
‏تری نگاہ کو اللہ دل نواز کرے

‏ترے کرم کا سزاوار تو نہیں حسرتؔ
‏اب آگے تیری خوشی ہے جو سرفراز کرے۔

‏حسرتؔ موہانی
 

شمشاد

لائبریرین
پڑھ لے گا کوئی رات کی روئی ہوئی آنکھیں
ہر سمت ہیں آرام سے سوئی ہوئی آنکھیں

جن لوگوں کی منزل پہ نظر ہوتی ہے ہر دم
ان کا ہی تماشا ہیں یہ کھوئی ہوئی آنکھیں

دن بھر تو جمے رہتے ہیں پلکوں پہ وہی خواب
کیوں ہوش میں لاتی نہیں دھوئی ہوئی آنکھیں

آنکھوں کا جمال آپ کو معلوم ہی کیا ہے
دیکھیں ہیں کبھی رات وہ سوئی ہوئی آنکھیں

دل ہے کہ تجھے پائیں بکھر جائیں اے مولا
بینائی کے دھاگے میں پروئی ہوئی آنکھیں

کچھ بھی نہ دکھا معجزہ تھا ہی یہی عامرؔ
کھولی گئیں زمزم سے بھگوئی ہوئی آنکھیں
(عامر خان)
 

یاسر شاہ

محفلین
دل وہ دل_نازک ہے دل آزاری نہ کیجو
حرکت تو کجا بات بھی بازاری نہ کیجو

بس جز نظر_بد ،حسد اور کچھ نہیں حاصل
با تنگ دل و تنگ نظر یاری نہ کیجو

یاسر
 
Top