میری غزل

شاکرالقادری

لائبریرین
جناب محمد وارث کی نذر

روز افزوں، فزوں

ای بسا دارم ہوای آن قدِ موزون، فزون
در خیالم لحظہ لحظہ حسنِ روز افزون، فزون
کشتۂ انداز و نازت می شوم ہر شب بچشم
تا شود ای نو بہارم دامنت گلگون، فزون
تا بہ کی تشنہ لبی، تا چند نا آسودگی
تا کجا این حسرتِ جامِ لب میگون، فزون
در دلِ آشفتہ شوقِ لالۂ روی خودت
جانِ جان انداختی با حیلہ و افسون، فزون
در گلستانِ نگاھ۔۔۔م غنچہ ہا بر می دمد
از حیا چون رنگ رخسارت شود گل گون،فزون
در گلستان جمالت ہیچ گل بی خار نیست
یوسفِ مصرِ چمن را دامنش پر خون، فزون

وارث بھائی ترجمہ آپ کے ذمہ
:):)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ، قادری صاحب، یقین مانیے غزل مجھے جی جان سے پسند آئی ہے۔ تمام اشعار ہی بہت اعلٰی ہیں مگر یہ اشعار تو بہت ہی پسند آئے ہیں۔

تا بہ کی تشنہ لبی، تا چن۔۔۔۔۔۔۔۔د نا آسودگی
تا کجا این حسرتِ جامِ لب میگون، ف۔۔۔۔۔۔۔زون

در گلستانِ نگاھ۔۔۔م غنچ۔۔۔۔۔۔۔ہ ہا بر می دمد
از حیا چون رنگ رخسارت شود گل گون،فزون

مجھے اس غزل کی تراکیب بھی بہت پسند آئی ہیں، سبحان اللہ، سبحان اللہ۔

زیادہ خوشی اس بات کی ہے، اس قحط کے دور میں بھی فارسی کے قتیل، اپنے اسلاف کے علم کی شمعیں جلائے ہوئے ہیں، جزاک اللہ۔

ایک سخن گسترانہ بات قادری صاحب، اگر مجھے تسامح نہیں ہورہا تو اس غزل کی بحر، رمل مثمن مخذوف الآخر ہے، اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر بحر متقضی ہے کہ قافیہ و ردیف دونوں، نون معلنہ کی بجائے، نون غنہ ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ مجھے غلطی لگ رہی ہو، آپ کا کیا خیال ہے۔

رہی ترجمے کی بات تو قبلہ محترم میں اس قابل ہوتا تو ضرور کرتا، ابھی تو اس فارسی غزل کا لطف لے رہا ہوں۔

اور آخر میں ایک ذاتی سی بات، میں نے حال ہی میں ایک تذکرے میں پڑھا کہ اٹک کے بطلِ جلیل، ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی شاعری کا دیوان سید شاکر القادری صاحب نے مرتب کیا ہوا ہے، ذہن فوری طور پر آپکی طرف گیا۔ قبلہ اگر یہ بات ہے تو آپ نے ابھی تک بتایا کیوں نہیں، اور برق صاحب کی شاعری بھی پیش کریں۔
نوازش۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ایک سخن گسترانہ بات قادری صاحب، اگر مجھے تسامح نہیں ہورہا تو اس غزل کی بحر، رمل مثمن مخذوف الآخر ہے، اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر بحر متقضی ہے کہ قافیہ و ردیف دونوں، نون معلنہ کی بجائے، نون غنہ ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ مجھے غلطی لگ رہی ہو، آپ کا کیا خیال ہے۔

رہی ترجمے کی بات تو قبلہ محترم میں اس قابل ہوتا تو ضرور کرتا، ابھی تو اس فارسی غزل کا لطف لے رہا ہوں۔

حضرت آپ کو غلطی بالکل نہیں لگ رہی جو آپ نے فرمایا ہے بالکل بجا ہے در اصل بات یوں ہے کہ ایرانی انداز کی املا میں نون غنہ اور یائے مجہول دونوں نہیں لکھے جاتے ان کی بجائے ننون معلنہ اور یائے معروف ہی کو لکھا جاتا ہے لیک ان کی خواندگی کے دوران وہ اپنے مخصوص لب و لہجہ کی بنا پر کچھ اسطرح پڑھ لیتے ہیں کہ وہ گویا نو معلنہ اور نون غنہ دونوں کے بیج کی صورت ہوتی ہے اور اسطرح اوزان کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا

عزل کی پسندیدگی اور داد کی صورت میں کرم فرمائی پر آپ کا بہت بہت شکر گزار ہوں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اور آخر میں ایک ذاتی سی بات، میں نے حال ہی میں ایک تذکرے میں پڑھا کہ اٹک کے بطلِ جلیل، ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی شاعری کا دیوان سید شاکر القادری صاحب نے مرتب کیا ہوا ہے، ذہن فوری طور پر آپکی طرف گیا۔ قبلہ اگر یہ بات ہے تو آپ نے ابھی تک بتایا کیوں نہیں، اور برق صاحب کی شاعری بھی پیش کریں۔
نوازش۔

قبلہ آپ نے بالکل درست سمجھا اور جانا ۔۔ یہ خدمت مجھ ناچیز کے ہاتھوں ہی انجام پائی اگر مجھے آپ کا ایڈریس دستیاب ہو تو برق صاحب کام کلام " برق بیتاب" پیش کروں
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ آپ کا قادری صاحب، جی ہاں صحیح کہا آپ نے جدید فارسی، کلاسیکی فارسی سے کافی حد تک بدل گئی ہے اور یائے معروف و مجہول، نون معلنہ و غنہ اور ہ سے پہلے زبر اور زیر کے مسئلے انہیں میں سے ہیں۔ کسی زمانے میں ہمارے کافی اہلِ علم حضرات جیسے۔ پطرس بخاری، چراغ حسن حسرت اور ڈاکٹر اے۔ڈی۔ تاثیر وغیرہ اس مسئلے پر سر پھٹول کر چکے ہیں۔

امید ہے کہ اپنے کلام سے ہمیں مستفید کرتے رہیں گے۔

میں تو چاہوں گا کہ برق صاحب کا کلام اگر آپ اس فورم پر شیئر کر دیں تو باقی اراکین بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

یقین مانیے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میں ایک صاحب۔ علم سے مخاطب ہوں اور یہ میری خوش بختی کے آپ نے مجھے اس قابل سمجھا کہ نظر التفات فرمائی۔

نوازش آپکی۔
 

الف عین

لائبریرین
شاکر بھائ، بہت خوب غزل ہے۔ اور اس سے زیادہ یہ لکھنا چاہوں گا کہ برق کا کلام اس نا چیز کو بھی بھیج دیں تو ہم بھی اسے اپنی لائبریری کی زینت بنا دیں۔
 

مغزل

محفلین
گو کہ فارسی اس معیار پر میرے ذہن میں جگہ نہیں بنا پاتی ۔ مگر چونکہ طالبِ علم ہوں
سو فی الحال بندش اور ردھم سے مزے لے رہا ہوں ۔ دیکھیے کب اس قابل ہوتا ہوں کہ
اسے باآسانی و کما حقہ سمجھ بھی پاؤں۔ ویسے گفتگو کے نئے زاوئے تو کم از کم کھلتے ہی ہیں
الف نظامی صاحب اس کا ترجمہ بھی پیش کردیں گے اور ہم صحیح معنوں میں لطف بھی
لے ہی لیں گے ۔ بدبختی یہ رہی کہ ایسا اعلی کلام میری نظروں سے اوجھل رہا یہ تو بھلا ہو
وارث بھائی کا کہ ’’ سخن گسترانہ ‘‘ یہاں لے آیا ۔
شاکر القادری صاحب سدا خوش رہیں جناب
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
استادِ محترم صاحب اگر " برق بیتاب" مجھے بھی نصیب ہو تو کیسا ہو گا

غزل پر تو تب بات کرؤں‌گا جاب جناب استادِ محترم وارث صاحب( جو کہ خود کو استاد نہیں سمجھتے اور میں ان کو تنگ کرنے کے لیے بار بار استادِ محترم کہتا ہوں ہی ہی ) ترجمہ فرمائیں گے تو پڑھ کر بات کروں گا بہت شکریہ
 

الف نظامی

لائبریرین
گو کہ فارسی اس معیار پر میرے ذہن میں جگہ نہیں بنا پاتی ۔ مگر چونکہ طالبِ علم ہوں
سو فی الحال بندش اور ردھم سے مزے لے رہا ہوں ۔ دیکھیے کب اس قابل ہوتا ہوں کہ
اسے باآسانی و کما حقہ سمجھ بھی پاؤں۔ ویسے گفتگو کے نئے زاوئے تو کم از کم کھلتے ہی ہیں
الف نظامی اس کا ترجمہ بھی پیش کردیں گے
بھائی میں تو صنعت اقتباس سے کام چلاتا ہوں ورنہ میرا "کھیسا" خالی ہے۔
 

مغزل

محفلین
ٹھیک ہے جناب۔۔ یعنی آپ ہماری مدد سے منھ پھیر رہے ہیں۔
مغلوں کو ناراض کرنے کا انجام یاد رکھیے گا۔۔ (کھلی دھمکی)
ورنہ ۔۔ ترجمہ پیش کریں۔
 

مغزل

محفلین
یعنی آپ ہمار ادل دکھاسکتے ہیں ترجمہ نہ کریں گے ۔
چلیئے صاحب میں اپنی فرمائش اور ’’دھمکی ‘‘ واپس لیتا ہوں۔
 
Top