میری شاعری پڑھ کر اپنی آرا سے نوازیں

طاہر

محفلین
“ تیرے بھیگے بدن کی خوشبو سے“
پھولوں کو یہ احساس ہوا
کوئی اور بھی ان سے بہتر ہے
کوئی اور بھی عنبر عنبر ہے
کسی اور کے گرد بھی بھونرے ہیں
جو اُس کو چاہ کر سنورے ہیں
تیرے بالوں کو جو دیکھتی ہے
وہ رات شرم سے مرتی ہے
اور چپکے چپکے کہتی ہے
وہ زلف بڑی ہی کالی ہے
سب جگ سے وہ نرالی ہے
تیری کاجل سے بھری آنکھوں کو
ہرنی چھپ چھپ دیکھتی ہے
اور من ہی من میں کُڑہتی ہے
کہ کسی اور کے نین میں جادو ہے
جو ہر ایک سے اب بے قابو ہے
تیرے چہرے کو جب وہ دیکھتا ہے
احسا س سے نظریں جھکا لے وہ
وہ چاند جو رات چمکتا ہے
ہر ٹوٹنے والے تارے سے
بس ایک ہی بات وہ کہتا ہے
“اک چاند زمین پہ رہتا ہے“
 

دوست

محفلین
کافی کھلی ڈھلی شاعری ہے بھائی آپ کی۔
وزن وغیرہ تو میں نہیں‌ جانتا ٹھیک ہیں یا نہیں۔
 

طاہر

محفلین
آزاد نظم

فراقِ یار کی ایک شب


وہ فراقِ یار کی ایک شب
گزرنی تھی ہم پہ گزر گئی ہے
اُسی ایک رات میں ہم صنم
کبھی مر مر کر جیا کیئے
کبھی جی جی کر مرا کیئے
وہ وصلِ یار کے تمام لمحے
کبھی گلاب بن کر ملے مجھے
کبھی عذاب بن کر ملے مجھے
وہ لمحے جو پھول بن چکے تھے
تیری یادوں‌ کی دھول بن گئے ہیں
وہ لمحہ لمحہ عذاب ہوئے ہیں
میری بے کسی کی کتاب ہوئے ہیں
کہیں کوئی“ دیوارِ گریہ “ ملے
جس سے لپٹ کے میں بھی رولوں
وہ جو تیری نفرتوں کی
گرد سی جم چکی ہے
اپنے آنسووں سے میں بھی دھو لوں
کہ نئی زندگی کا آغاز کر لوں
اک نیا جہان آباد کرلوں
جہاں فرقتوں کی کوئی بات نہ ہو
جہاں نفرتوں کی کوئی رات نہ ہو
جہاں جدائیوں کو کوئی ہاتھ نہ ہو
کہ اب تو
وہ فراقِ یار کی ایک شب
گزرنی تھی ہم پہ گزر گئی ہے
 

طاہر

محفلین
ادھورا گلاب

ہر شب سونے سے پہلے
میری آنکھوں میں کچھ ادھورے سپنے
کسی پرستان کی راہ ڈھونڈتے ہیں
زلفوں کی گھنی چھاوں کی پناہ ڈھونڈتے ہیں
میری اداسیوں کو کوئی ایسی گھڑی ملے
کہیں راہ میں کوئی خوشی پڑی ملے
میں کسی نرم سے دل کی دھڑکنوں میں بسوں
سنگِ مر مر کے بنے پاوں کی جھانجروں میں بسوں
میں کسی مترنم ہنسی کے ساتھ ہنسوں
کسی کی نرم عنبریں سانسوں میں بسوں
کوئی تو ہو
جسکے ہاتھوں کی لکیروں میں بسوں
مگر ہر شب
میرے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں
میں جو سوچتا ہوں وہ تو
اک خیال اک خواب ہے
اک ادھ کھلا ادھورا گلاب ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب طاہر

ایسا کریں کہ تبصرے اور تجاویز کے لئے الگ سے دھاگہ کھول لیں اور شاعری کا الگ سے۔ اس طرح‌کلام اور تبصرے مکس اپ نہیں‌ ہوں‌گے اور پڑھنے والے دوستوں کے لئے تسلسل برقرار رہے گا
 

سارہ خان

محفلین
ادھورا گلاب

طاہر نے کہا:
ہر شب سونے سے پہلے
میری آنکھوں میں کچھ ادھورے سپنے
کسی پرستان کی راہ ڈھونڈتے ہیں
زلفوں کی گھنی چھاوں کی پناہ ڈھونڈتے ہیں
میری اداسیوں کو کوئی ایسی گھڑی ملے
کہیں راہ میں کوئی خوشی پڑی ملے
میں کسی نرم سے دل کی دھڑکنوں میں بسوں
سنگِ مر مر کے بنے پاوں کی جھانجروں میں بسوں
میں کسی مترنم ہنسی کے ساتھ ہنسوں
کسی کی نرم عنبریں سانسوں میں بسوں
کوئی تو ہو
جسکے ہاتھوں کی لکیروں میں بسوں
مگر ہر شب
میرے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں
میں جو سوچتا ہوں وہ تو
اک خیال اک خواب ہے
اک ادھ کھلا ادھورا گلاب ہے
fing22.gif
 

طاہر

محفلین
ادھورا گلاب

سارہ خان نے کہا:
طاہر نے کہا:
ہر شب سونے سے پہلے
میری آنکھوں میں کچھ ادھورے سپنے
کسی پرستان کی راہ ڈھونڈتے ہیں
زلفوں کی گھنی چھاوں کی پناہ ڈھونڈتے ہیں
میری اداسیوں کو کوئی ایسی گھڑی ملے
کہیں راہ میں کوئی خوشی پڑی ملے
میں کسی نرم سے دل کی دھڑکنوں میں بسوں
سنگِ مر مر کے بنے پاوں کی جھانجروں میں بسوں
میں کسی مترنم ہنسی کے ساتھ ہنسوں
کسی کی نرم عنبریں سانسوں میں بسوں
کوئی تو ہو
جسکے ہاتھوں کی لکیروں میں بسوں
مگر ہر شب
میرے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں
میں جو سوچتا ہوں وہ تو
اک خیال اک خواب ہے
اک ادھ کھلا ادھورا گلاب ہے
بہت شکریہ
fing22.gif
 

طاہر

محفلین
تیری‌‌‌‌‌‌‌یاد‌

‌عید‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌ کے ‌‌روز
تیری‌یاد
اُداس کرنے چلی آتی ہے
ہم سوختہ جانوں کو
ہم شکستہ تنوں کو
برستی بارش میں
پیاس کرنے چلی آتی ہے
ہم کہ
اک امید سے
رشتہ بنا رکھتے ہیں
مگر چاند رات ہی کو
بے آس کرنے چلی آتی ہے
تیری یاد
اُداس کرنے چلی آتی ہے
 
Top