میری تازہ غزل

ادیب

محفلین
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
میری ایک غزل جو ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے ۔ آپ لوگوں کی نظر کر رہا ہو یہ میری چوتھی غزل ہے۔ اگر کہی کوئی کمی ہوئی تو براے مہربانی تصحیح ضرور کیجیے گا۔
رکھے ہر قدم بھنور میں، لڑے تیز تند ہوا سے
جو سیرابِ روح کر لے ، کوئی اس طرح نبھائے

یہ موت کہ جو لمحے جہاں زیست پہ ہوں بھاری
کوئی مر کے مر ناپائے، کوئی اسطرح نبھائے

جو شوق بندگی ہو ، رہیں بےقرار سجدے
جو جھکے تو اٹھ ناپائے، کوئی اسطرح نبھائے۔

ابھی تو صرف یہ تین شعر ہی لکھے ہے۔ آپ کی راے کا منتظر
 

ادیب

محفلین
السلام علیکم
لگتا ہے کہ غزل مین اتنی غلطیاں ہے کہ کسی میں ہمت ہی نہیں ہو رہی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہاں سے درستگی کا آگاز کیا جاے۔
 

الف عین

لائبریرین
خقوش آًدید ادیب۔ در اصل سارے اساتذہ بشمول میرے غائب تھے۔ میں اب آیا ہوں تو دیکھ رہا ہوں۔
غزل میں ایک چیز ضروری ہے اور وہ ہے عروض۔ کچھ تو عروض کی شد بد ضروری ہے، تاکہ عروض کے اعتبار سے درست اشعار کہے جا سکیں۔ ان اشعار بلکہ مصرعوں میں دو چار مصرع اس بحر میں ہے۔
متفاعلن فعولن، متفاعلن فعولن
سارے مصرعوں کو اسی میں ڈھالا جائے تو عرقضی اعتبار سے درست ہو سکتا ہے۔
عروض پر گفتگو یہاں بھی اکثر ہوتی رہتی ہے، وارث اس کے ماہر ہیں، ان کے بلاگ صریر خامۂ وارث پر بھی کافی مواد دستیاب ہے۔
 
Top